وائٹ ربن کیمپین اور قومی ادارہ برائے وقارِ نسواں میں مفاہمتی یادداشت پر دستخط

وائٹ ربن کیمپین اور قومی ادارہ برائے وقارِ نسواں میں مفاہمتی یادداشت پر ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(پ ر) وائٹ ربن کیمپین اور قومی ادارہ برائے وقارِ نسواں (نیشنل کمیشن آن سٹیٹس آف ویمن )کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے گئے ہیں جس کا مقصد حقوقِ نسواں کے حوالہ سے قوانین کی ترویج اور خواتین کوان کے قانونی حقوق سے آگہی کے لیے مل کر کام کرنا ہے۔ معاہدے پر دستخط خواتین پر تشدد کے خاتمے کے حوالہ سے عالمی دن کے موقع ہونے والی ایک خصوصی تقریب کے دوران کیے گئے جس میں سماجی کارکنان، قانون ساز اسمبلی کے ممبران، سفارتکار اور میڈیا کے ساتھ ساتھ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔ اہم شرکاء میں چےئرپرسن قومی ادارہ برائے وقارِ نسواں خاور ممتاز، چیف ایگزیکٹو وائٹ ربن عمر آفتاب، ہیڈ ایسڈ سروائیور فاونڈیشن ویلری خان، ممبر قومی اسمبلی شائستہ پرویز ملک ، آسٹریلین ہائی کمشنر پیٹر ہیورڑ، یورپین یونین کے سفیر لارس گنر وگمارک اور معروف شاعر کشور ناہید شامل تھے۔ اس موقع پر وائٹ ربن اور قومی ادارہ نے خواتین کو ان کے قانونی حقوق سے آگاہ کرنے کے لیے ایک خصوصی آگہی مہم کا آغاز بھی کیا گیا۔ چےئرپرسن قومی ادارہ برائے وقارِ نسواں خاور ممتا ز کا اس موقع پر کہنا تھا کہ قومی ادارہ خواتین کوانصاف اور حقوق دلوانے کے لیے کوشاں ہے۔ خواتین کو حقوق کی فراہمی کے لیے قانون سازی کے بارے میں بات کرتے ہوئے خاور ممتاز کا کہنا تھا کہ ادارے کا کام خواتین کے حقوق کو مدنظر رکھتے ہوئے موجودہ قوانین کا جائزہ لینا اور نئے قوانین کی تشکیل کے لیے سفارشات مرتب کرنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ خواتین میں قوانین کے بارے میں آگہی کی کمی ہے اور اسی کمی کو پورا کرنے کے لیے ان کا ادارہ اور وائٹ ربن مل کر کام کریں گے۔ چیف ایگزیکٹو وائٹ ربن عمر آفتاب نے بتایا کہ قومی ادارہ برائے وقارِ نسواں کے ساتھ مل کر شروع کی جانے والی مہم کا مقصدخواتین میں قوانین کے بارے میں آگاہی بڑھانے کے لیے کام کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ حکومت کی طرف سے خواتین کے حقوق کے لیے کئی قوانین متعارف کروائے گئے ہیں لیکن بد قسمتی سے خواتین میں ان قوانین کے بارے میں شعور کا فقدان پایا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے کہا کہ وائٹ ربن اور قومی ادارہ مل کر خواتین کو حقوق کی فراہمی کے لیے نئے قوانین کی تشکیل پر بھی کام کرے گی۔

مزید :

کامرس -