پاکستان فرنیچر کونسل کی شاندار نمائش
سی پیک منصوبے، عالمی مالیاتی اداروں کی طرف سے پاکستان کی معاشی پالیسیوں کی تعریف اور حکومت پاکستان کی طرف سے معاشی استحکام کے لئے کئے جانے والے اقدامات کی وجہ سے پاکستانی معیشت میں بھی حرکت پیدا ہوگئی ہے۔ اب ہر شعبے میں بہتری کے امکانات کا جائزہ لیا جارہا ہے، نئی سفارشات تیار کی جارہی ہیں اور عملی اقدام کئے جارہے ہیں تاکہ پاکستان کی معاشی ترقی میں ہر کوئی اپنا حصہ ڈال سکے۔ اس ضمن میں پاکستان فرنیچر کونسل نے لاہور ایکسپو میں پاکستانی فرنیچر کی ایک بہت شاندار نمائش کا انعقاد کیا جس کا افتتاح وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر نے کیا۔ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر عبدالباسط اور صنعت و تجارت کی اہم شخصیات نے بھرپور شرکت کی۔ چین و برطانیہ کے سفارتی عملے اور افسران نے بھی شرکت کی۔ اس نمائش کا انعقاد پرائیویٹ سیکٹر نے کیا ہے۔ پاکستان فرنیچر کونسل کے چیف ایگزیکٹو میاں کاشف اشفاق ایک کامیاب کاروباری شخصیت کے طور پر جانے جاتے ہیں، فرنیچر کے فروغ میں ان کی دلچسپی حیرت انگیز ہے۔ یہی سبب ہے کہ موجودہ تین روزہ نمائش کا اعلیٰ معیار دیکھ کر ہر کسی نے میاں کاشف اشفاق کو خراجِ تحسین پیش کیا ہے۔ اس نمائش کا ماضی حال اور پاکستان میں فرنیچر کی ایکسپورٹ اور اس کے مستقبل پر میاں کاشف اشفاق سے تفصیلی گفتگو ہوئی تو معلوم ہوا کہ پاکستانی فرنیچر کا مستقبل بہت روشن ہے۔ دنیا بھر میں پاکستانی فرنیچر بہت پسند کیا جاتا ہے، لیکن جدید مشینری کم ہونے کی وجہ سے ایکسپورٹ کا حجم وہ نہیں ہے جو ہونا چاہیے۔ پاکستانی فرنیچر کی ایکسپورٹ بڑھانے کے لئے حکومت اور پرائیویٹ شعبہ مل کر کام کریں گے اور تین سال میں فرنیچر کی ایکسپورٹ پچاس کروڑ ڈالر سے بڑھ کر دو ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔
وفاقی وزیر تجارت اس وقت پاکستانی ایکسپورٹ بڑھانے میں بہت دلچسپی لے رہے ہیں۔ انہوں نے ہماری بہت حوصلہ افزائی کی۔ حکومت نے جب فرنیچر کی ایکسپورٹ بڑھانے کے سلسلے میں اپنی حکمت عملی اور وژن بتایا تو بہت متاثر ہوئے۔ پاکستان میں پہلی بار ہماری فرنیچر کونسل نے فرنیچر کی پاکستانی انڈسٹری پر ریسورس بک 2016ء بھی شائع کی ہے۔ اس کا افتتاح بھی وزیر تجارت نے ایکسپو سینٹر میں کیا، بہت تحقیق اور محنت کے بعد یہ کتاب تیار کی گئی ہے جس میں پاکستان کی فرنیچر انڈسٹری کے بارے میں تمام معلومات اکٹھی کی گئی ہیں۔ اس کتاب کی وجہ سے پاکستان کی تمام فرنیچر انڈسٹری کی معلومات ایک جگہ اکٹھی ہو گئی ہیں۔ خرم دستگیر نے وعدہ کیا ہے کہ وہ دنیا کے ان ساٹھ ممالک میں، جہاں پاکستانی کمرشل اتاشی موجود ہیں، وہاں اس کتاب کو بھجوائیں گے تاکہ جو غیر ملکی پاکستانی فرنیچر میں دلچسپی رکھتے ہیں وہ براہ راست فرنیچر کے کاروبار سے منسلک اداروں اور کمپنیوں سے رابطہ قائم کر سکیں۔ مستقبل میں فرنیچر کی ایکسپورٹ دو ارب ڈالر تک پہنچانے کے لئے میاں کاشف اشفاق نے پروگرام بنایا ہے کہ دنیا بھر میں پاکستان کی طرف سے فرنیچر کی سنگل کنٹری نمائشوں کا انعقاد کیا جائے گا، اس مقصد کے لئے کام شروع کردیا گیا ہے۔ پہلے ہمارا خیال تھا کہ دنیا میں جو بین الاقوامی کانفرنسیں ہوتی ہیں، وہاں جگہ خرید کر پاکستانی فرنیچر کی نمائش کا اہتمام کیا جائے لیکن مشورہ یہی ملا کہ سنگل کنٹری فرنیچر کی نمائش سے دنیا کو پاکستانی فرنیچر کے بارے میں بہتر معلومات حاصل ہوں گی، ویسے بھی اب ہمارے پاس اتنی وسیع ورائٹی ہے کہ دنیا بھر میں فرنیچر کے خریدار جوق در جوق پاکستانی فرنیچر خریدیں گے۔ ویسے یہ ایک حقیقت ہے کہ بہت سے پاکستانی اب دنیا بھر میں پاکستانی فرنیچر فروخت کررہے ہیں، کچھ پاکستانیوں نے انڈونیشیا سمیت مختلف ممالک میں اپنے فرنیچر کے کارخانے بھی قائم کر لئے ہیں اور ہر جگہ ان کے فرنیچر کو ذوق و شوق سے خریدا جاتا ہے۔ پاکستانی فرنیچر کی ایکسپورٹ کم ہونے کا ایک بنیادی سبب یہ ہے کہ فرنیچر سازی میں استعمال ہونے والی مشینری کی درآمد پر ڈیوٹی اور دوسرے محاصل عائد ہیں، جس کی وجہ سے پیداواری اخراجات میں اضافہ ہونے کی وجہ سے پاکستانی فرنیچر سازی دوسرے ممالک کی نسبت مہنگی ہو جاتی ہے۔ اس بات پر وفاقی وزیر نے وعدہ کیا ہے کہ وہ پوری کوشش کریں گے کہ فرنیچرسازی میں استعمال ہونے والی مشینری کو ڈیوٹی فری کروا دیں، اگر ایسا ہوگیا تو پھر فرنیچر سازی میں نہ صرف نیا سرمایہ آئے گا، بلکہ بے شمار افراد کو روز گار بھی میسر آئے گا۔ اس وقت فرنیچر سازی کو صنعت کا درجہ حاصل نہیں، جس کی وجہ سے اس کی ایکسپورٹ کم ہے۔ اب خرم دستگیر نے یقین دہانی کرائی ہے کہ حکومت جلدہی فرنیچر سازی کو صنعت کا درجہ بھی دے دے گی۔ ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان بھی فرنیچر کی ایکسپورٹ بڑھانے میں پوری دلچسپی لے رہی ہے اور اس نے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا ہے، خصوصاً پاکستانی فرنیچر کی سنگل کنٹری نمائش سے وہ بہت خوش ہے اور اس سلسلے میں پورا تعاون کرنے کے لئے تیار ہے، امید ہے کہ آئندہ دو تین سال میں فرنیچر کی ایکسپورٹ دو ارب روپے تک پہنچ جائے گی۔