جنرل قمر جاوید باجوہ کا ملٹری کیرئیر
اسلام آباد( مانیٹرنگ ڈیسک) جنرل قمر جاوید باجوہ اور جنرل زبیر محمود حیات 29 نومبر بروز منگل سے اپنی نئی ذمہ داریاں سنبھال لیں گے اور اسی دن موجودہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف ریٹائرڈ ہو کر رخصت ہوں گے، پاک فوج کے نئے سربراہ بھی اسی عہدے پر فائز تھے جس پر جنرل راحیل شریف آرمی چیف بننے سے پہلے فرائض سرانجام دے رہے تھے جبکہ پاک فوج کے نئے سربراہ بھارتی آرمی چیف کیساتھ بھی کام کرچکے ہیں اور بھارتی فوج کی ذہنیت سے بخوبی واقف ہیں اور وہ کام سے کام رکھنے کو پسند کرتے ہیں۔پاک فوج کے نئے سربراہ جنرل قمر باجوہ جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) میں انسپکٹرجنرل آف ٹریننگ اینڈ ایویلیوایشن تعینات تھے، یہ وہی عہدہ ہے جو آرمی چیف بننے سے قبل جنرل راحیل شریف کے پاس تھا۔جنرل قمر آرمی کی سب سے بڑی 10 ویں کور کو کمانڈ کرچکے ہیں جو کنٹرول لائن کے علاقے کی ذمہ داری سنبھالتی ہے۔قمر جاوید باجوہ کو کشمیر اور شمالی علاقہ جات میں معاملات کو سنبھالنے کا وسیع تجربہ ہے، بطور میجر جنرل انہوں نے فورس کمانڈ ناردرن ایریاز کی سربراہی کی۔انہوں نے 10 ویں کور میں لیفٹیننٹ کرنل کے عہدے پر بھی بطور جی ایس او خدمات انجام دی ہیں۔کشمیر اور شمالی علاقوں میں تعیناتی کا وسیع تجربہ رکھنے کے باوجود کہا جاتا ہے کہ جنرل قمر دہشت گردی کو پاکستان کے لیے ہندوستان سے بھی بڑا خطرہ سمجھتے ہیں۔لیفٹیننٹ جنرل قمر کانگو میں اقوام متحدہ کے امن مشن میں انڈین آرمی چیف جنرل بکرم سنگھ کے ساتھ بطور بریگیڈ کمانڈر کام کرچکے ہیں جو وہاں ڈویڑن کمانڈر تھے۔جنرل قمر جاوید باجوہ ماضی میں انفنٹری سکول کوئٹہ میں کمانڈنٹ بھی رہ چکے ہیں اور ان کے ساتھی کہتے ہیں کہ جنرل قمر کو توجہ حاصل کرنے کا شوق نہیں اور وہ اپنے کام سے کام رکھتے ہیں۔ان کے ماتحت کام کرنے والے ایک افسر کا کہنا ہے کہ جنرل قمر انتہائی پیشہ ور افسر ہیں،ساتھ ہی بہت نرم دل بھی ہیں اور وہ غیر سیاسی اور انتہائی غیر جانبدار سمجھے جاتے ہیں۔ان کا تعلق انفرنٹری کے بلوچ رجمنٹ سے ہے جہاں سے ماضی میں تین آرمی چیف آئے ہیں اور ان میں جنرل یحی خان، جنرل اسلم بیگ اور جنرل کیانی شامل ہیں۔
ملٹری کیرئیر