دھرنا معاملہ افہام و تفہیم سے حل کیا جائے ، آرمی چیف ، وزیر اعظم کا ملاقات میں اتفاق

دھرنا معاملہ افہام و تفہیم سے حل کیا جائے ، آرمی چیف ، وزیر اعظم کا ملاقات ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ، نیوز ایجنسیاں) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اسلام آباد دھرنے کا معا ملہ افہام و تفہیم سے حل کرنے پر اتفاق کیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے سربراہ پاک فوج جنرل قمر جاوید باجوہ نے ون آن ون ملاقات کی، اس موقع پر فیض آباد دھرنے کے بعد کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا،ملاقات کے دوران آرمی چیف نے کہا وفاقی حکومت کی طرف سے فوج کو اسلام آباد میں سول اتھارٹی کی مدد کیلئے کہا گیا جس پر وضاحت کی ضرورت تھی، وزارت داخلہ کے نوٹیفکیشن میں حساسیت ہے جس کی وضاحت ضروری ہے، ہم آئین و قانون کے مطابق ہر حکم پر عمل کریں گے تاہم فوج کی مزید نفری بھیجنے کی ضرورت نہیں، اپنے ہی لوگوں کیخلاف طاقت کا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ذرائع کا کہنا ہے اس موقع پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے بھی آرمی چیف کی بات پر اتفاق کیا کہ فوج کو مظاہرین کیخلاف استعمال کرنا مناسب نہیں،انکا مزید کہنا تھا حکومت نے جو کچھ کیا وہ سپریم کورٹ کے احکامات پر عملدرآمد کیلئے کیا،ذرائع کے مطابق سربراہ پاک فوج نے نیوز چینلز پر لگائی گئی پابندی پر اظہار تشویش کیا اور ختم نبوت کے حلف میں تبدیلی سے متعلق راجا ظفرالحق کی رپورٹ منظر عام پر لانے کی تجویز بھی پیش کی، قبل ازیں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت امن و امان کی صورتحال پر غور کیلئے اہم اجلاس وزیراعظم ہاؤس میں ہوا۔ اجلاس میں آرمی چیف جنرل قمر جا و ید باجوہ، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار ، وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، صوبائی وزا ر ت داخلہ، اسلام آباد و راولپنڈی انتظامیہ اور پولیس اور دیگر متعلقہ اداروں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ذرائع کا کہنا ہے اجلاس میں فیض آباد دھر نے کے شرکاء کیخلاف آپریشن کے بعد کی صورتحال اور آئندہ کی حکمت عملی پر مشاورت کی گئی ،وزیر داخلہ نے دھرنا شرکا ء کیخلا ف کار ر و ا ئی، گرفتاریوں اور ملکی داخلی صورتحال کے حوالے سے بریفنگ دی، دھرنے کے خاتمے کیلئے مختلف آپشنز، عدالتی احکامات سمیت آرٹیکل 245 کے تحت فوج طلب کر نے کے بعد کی صورتحال پر بھی غور کیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ معاملے کو پرامن طریقے سے حل کرنے کیلئے دھرنا مظاہرین سے مذ ا کر ا ت دوبا ر ہ شروع کیے جا ئیں ۔نجی ٹی وی چینل ’’ دنیا نیوز‘‘ کے مطابق اجلاس میں عسکری قیادت نے معا ملے کاپرامن حل تلاش کرنے کا مشو ر ہ دیاجس پرسول اور عسکری قیادت نے دھرنے کامعاملہ پرامن طریقے سے مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پراتفاق کیااور علماسے رابطے جاری رکھنے ، فوج کو دارالحکومت میں سرکاری تنصیبات کی حفاظت پر مامور رہنے اور دھرنے کیخلاف آپریشن میں حصہ نہ لینے کا بھی فیصلہ کیا ۔ اس موقع پر آرمی چیف کا کہنا تھا عوام فوج سے محبت اور اس پر اعتماد کرتے ہیں ، معمولی فوائد کے بدلے اس اعتماد کو نقصان نہیں پہنچایا جاسکتا، ختم نبوت ترمیم کے ذمہ دار افراد کی نشاندہی کرکے انہیں سزا دی جانی چاہیے، ملک میں بدامنی ا و ر انتشار کی صورتحال ٹھیک نہیں کیونکہ اس سے دنیا میں پاکستان کی ساکھ متاثر ہوگی۔ہمیں متحد رہنا ہے، پاک فوج حکومت کے ماتحت ہے اور سونپی گئی ذمہ داریاں ادا کرنے کیلئے تیار ہے، لیکن تمام آپشنز کو بروئے کار لانے کے بعد فوج آ خری آپشن ہونا چاہیے، ریاست کو خطرہ لا حق ہونے کی صورت میں فوج کو طلب کیا جانا چاہیے، آرمی چیف کی تمام تجاویز کو وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور وزیراعلیٰ شہباز شریف نے منظور کرکے ان پر عمل درآمد کا حکم دیدیا ۔ اجلاس کے شرکا ء نے زور دیا مظاہرین کو منتشر کرنیکی ذمہ داری پولیس اور سول سکیورٹی اداروں کی ہے، انتظامیہ اور ضلعی پولیس کا کام ہے وہ دھرنے والوں سے مذاکرات کریں اور مظاہرین کو پرامن طریقے سے منتشر کیا جائے۔ذرائع کا کہنا ہے شہبازشریف اور چوہدری نثار بھی آرمی چیف سے الگ سے ملے ، تینوں کی ملاقات میں موجودہ صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ۔ملاقات میں مظاہرین کیخلاف طا قت کے عدم استعمال کی پالیسی پر اتفاق کیا گیا ۔شرکاء کا کہنا تھا معا ملے کو درست انداز میں ڈیل نہ کیا گیا، حالات کو بگاڑ کی بجائے بہتر بنانے کیلئے ہنگامی اقدامات ہونگے،یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ دھرنا قیادت سے مذاکرات میں بھی مقتدر ادارے کردار ادا کرینگے ۔خیال رہے ملکی مو جو دہ صورتحال کے باعث آرمی چیف متحدہ عرب امارات کا دورہ مختصر کر کے گزشتہ رات ہی وطن واپس پہنچ گئے تھے،جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب شہبا ز شریف خصوصی طور پر اسلام آباد پہنچے اور انہوں نے وزیراعظم ہاؤس میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے الگ ملا قا ت بھی کی، اس موقع پر فیض آباد دھرنے سے پیدا صورتحال سے نمٹنے کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
آرمی چیف ، وزیر اعظم

مزید :

صفحہ اول -