سیاسی بنیادو پر4نئی تحصیلوں کا قیام،اوچشریف پھرنظرانداز

سیاسی بنیادو پر4نئی تحصیلوں کا قیام،اوچشریف پھرنظرانداز

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


ہیڈپنجند(نامہ نگار) سیاسی بنیادوں پر پنجاب میں چار نئی تحصیلوں کا قیام،اوچ شریف، ایک لاکھ سے زائد آبادی، تین پولیس اسٹیشنز، 11یونین کونسلیں، 40موضعات اور تمام سرکاری انفراسٹریکچررکھنے کے باوجود اوچ شریف کوتحصیل کا درجہ نہ مل سکا،غربت اور پسماندگی کی بے ثمر رُت کا شکار سسکتے عوام کی آنکھیں شکستہ خوابوں کا دلخراش نوحہ پڑھتے پڑھتے محرومیوں اور مایوسیوں کی ویران بھٹیوں(بقیہ نمبر40صفحہ12پر )

میں تبدیل، تفصیلی رپورٹ کے مطابق تاریخی شہر اوچ شریف اپنی قدامت اور تہذیب و ثقافت کے سبب برصغیر پاک وہند میں مسلمہ اہمیت کا حامل ہے، بہاول پور سے جنوب مغرب کی طرف 73کلومیٹر کے فاصلے پر پانچ دریاؤں کے حسین سنگم پر واقع یہ شہر کسی زمانے میں سات بڑی آبادیوں میں تقسیم تھا، نوائے اوچ سوسائٹی کے چیئرمین نعیم احمد ناز کے مطابق اوچ شریف میں علوم اسلامی کی آمد سلطان شہاب الدین محمد غوریؒ کے زمانے سے ہوئی، حضرت صفی الدین گاذرونی ؒ سن 980ء میں اوچ شریف تشریف لائے اور یہاں انہوں نے برصغیر کی پہلی اسلامی یونیورسٹی ’’جامعہ فیروزیہ‘‘ کی بنیاد رکھی،سلطان شہاب الدین محمد غوریؒ کی سرپرستی میں قائم اس مدرسے میں بیک وقت اڑھائی ہزار طلبہ تعلیم حاصل کرتے تھے، سادات بخارا کے حضرت مخدوم سید جلال الدین سرخپوش بخاری ؒ ، حضرت مخدوم سید احمد کبیر الدین بخاری، حضرت مخدوم سید جلال الدین حسین جہانیاں جہاں گشتؒ ، حضرت مخدوم سید صدرالدین راجن قتالؒ ، حضرت فضل الدین لاڈلہؒ ، حضرت بی بی جیوندیؒ ، حضرت بہاول حلیمؒ اور حضرت محبوب سبحانیؒ جیسے عظیم الشان اکابر اور صوفیاء کے مقبرہ جات خطہ پاک اوچ میں واقع ہیں، اس کے علاوہ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسکو کے مطابق پاکستان میں جن 24آثار قدیمہ کو عالمی ثقافتی ورثے میں شامل کیا جا چکا ہے، ان میں سے چار آثار مقبرہ حضرت بی بی جیوندیؒ ، مقبرہ حضرت بہاول حلیمؒ ، درگاہ حضرت مخدوم سید جلال الدین سرخپوش بخاری ؒ اور جامع مسجد درگاہ سید مخدوم سید جلال الدین سرخپوش بخاریؒ بھی اوچ کی دھرتی کے فراخ سینے پر ایستادہ ہیں سجادہ ایم پی اے مخدوم سید افتخار حسن گیلانی نے کہا کہ اساطیری عہد سے لے کر موجودہ دور تک اوچ شریف کی تاریخ کئی الم ناک مراحل سے گزری ہے لیکن پُرآشوب ادوار کے سارے جبر کے تناظر میں مثبت اور حوصلہ افزاء بات یہ ہے کہ یہ خطہ ہمیشہ علم وعرفان اور روحانیت کا مرکز رہا ہے، میونسپل اوچ شریف کے سابق چیف آفیسر ریاض حسین شاہد اعوان نے سروے میں بتایا کہ اوچ شریف کو 1959ء میں فوجی حکمران صدر محمد ایوب خان کے نافذکردہ بنیادی جمہوریتوں کے نظام میں پہلی بار میونسپل کمیٹی کا درجہ دے کرمحمد اعظم خان کو اس کا ایڈمنسٹریٹر مقرر کیا گیا تھا، بعدازاں مخدوم الملک مخدوم سید حامد محمد شمس الدین گیلانیؒ نے اس کے پہلے منتخب چیئرمین کا منصب سنبھالا، صدر جنرل محمد ضیاء الحق کے نافذکردہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ مجریہ 1979ء کے تحت اوچ شریف کو میونسپل کمیٹی سے تنزلی کرتے ہوئے ٹاؤن کمیٹی جبکہ2001ء میں صدر جنرل پرویز مشرف کے نافذکردہ مقامی حکومتوں کے نظام میں’’ترقی معکوس‘‘ کی انتہا کرتے ہوئے یونین کونسل کا درجہ دے دیا گیا، دوجنوری 2017ء کو پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ مجریہ 2013ء کے تحت اوچ شریف کی میونسپلیٹی حیثیت بحال کر دی گئی،چیئرمین میونسپل کمیٹی اوچ شریف مخدوم سید سبطین حیدر بخاری نے کہا کہ چار مربع میل سے زائد رقبے پر پھیلے اوچ شریف کی آبادی ایک لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے،یہ سب تحصیل 11 یونین کونسلوں ، 40 مواضعات ، 3پولیس اسٹیشنز، 3 قانون گوئی سرکل، 3 رورل ہیلتھ سنٹرز، ایک بوائز ڈگری کالج، ایک گرلز ڈگری کالج، ایک بوائز ہائیر سیکنڈری سکول، ایک گرلز ہائیرسکنڈری سکول، 6بوائز ہائی سکولز،3گرلز ہائی سکولز،11ایلیمنٹری سکولز، 49پرائمری سکولز، 9بیسک ایجوکیشن کمیونٹی سکولز، دوگرڈ اسٹیشنز اور ایک ٹیلی فون ایکسچینج پر مشتمل ہے، سوئی ناردرن گیس پائپ لائن کمپنی کی طرف پورے ملک میں قائم 5 کوٹنگ پلانٹس میں سے ایک اوچ شریف میں قائم ہے، سابق ڈپٹی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر احمد پور شرقیہ چوہدری محمد حنیف انجم نے سروے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری سکولوں میں بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی کے باعث دیہی علاقے میں شرح خواندگی تقریباً 7فیصد ہے، پروین عطا ملک (ایڈووکیٹ)اور اوچ سول سوسائٹی کے صدر محمد عمر خورشید سہمن کے مطابق سب تحصیل اوچ شریف میں طبی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے سیریس مریضوں کو احمد پور شرقیہ یا بہاول پور ریفر کر دیا جاتا ہے، جو وہاں پہنچتے پہنچتے راستے میں ہی مر کھپ جاتے ہیں، ،سماجی شخصیت شمیم احمد، اوچ فنکار کونسل کے چیئرمین ارشاد احمد شاد، ممبر ضلعی امن کمیٹی الحاج غلام یٰسین سومرو،نے اخباری سروے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ تحصیل بننے کے لئے ضروری تمام سرکاری انفراسٹریکچررکھنے کے باوجود اوچ شریف کوتحصیل کا درجہ نہ ملنا عوام کے ساتھ زیادتی اور ناانصافی کی بات ہے، انہوں نے کہا کہ بس سٹاپ کا درجہ رکھنے والے قصبوں کو حکومت نے سیاسی بنیادوں پر تحصیل کا درجہ دے کر اوچ شریف کے عوام کے ساتھ زیادتی کی ہے لہذا کوٹ خلیفہ، دھوڑکوٹ اور چنی گوٹھ کو ساتھ ملا کر اوچ شریف کو فوری طور پر تحصیل کا درجہ دیا جائے۔