ختم نبوت حلف نامے میں تبدیلی کی تجویز ایک خاتون وزیرنے دی تھی، راجہ ظفرالحق کی رپورٹ کے مندرجات منظرعام پر
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) ختم نبوت ﷺکے معاملے پر حلف نامے میں تبدیلی کی راجہ ظفرالحق کمیٹی کی تحقیقاتی رپورٹ کے مندرجات سامنے آگئے جن کے مطابق تبدیلی کی تجویز ایک خاتون وزیرنے دی تھی اوران کی دلیل تھی کہ حلف نامے کی تصدیق کیلئے اوتھ کمشنر کے پاس جانا پڑتاہے ، اس لیے لفظ حلف کو حذف کردیا جائے اور میں حلفاً اقرارکرتا،کرتی کی جگہ صرف اقرارکرتا، کرتی استعمال کیاجائے ۔
نیونیوز کے مطابق مذہبی جماعت کے دھرنے کی وجہ سے استعفیٰ دینے والے وزیرقانون زاہد حامد کی سربراہی میں بننے والی16رکنی انتخابی اصلاحات کمیٹی نے تجویز کی مخالفت کی تھی تاہم خاتون کا موقف تھا کہ ڈکٹیٹر کے دور بنائے گئے نامزدگی فارم میں تبدیلی ممکن ہوتی ہے ، لہٰذا اسے رولز سے نکال کر انتخابی اصلاحات اور ایکٹ میں شامل کیا جائے تاکہ آئندہ کوئی تبدیلی نہ کی جاسکے جس کی وجہ سے یہ تجویز بالآخر قبول کرلی گئی ۔
دھرنوں کے بعد ملک میں ہونیوالی لمحہ بہ لمحہ تبدیلیوں سے باخبر رہنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
رپورٹ کے مطابق دھرنوں سے قبل ہی قومی اسمبلی و سینٹ میں حلف نامے میں تبدیلی کا نقطہ اٹھائے جانے پر راجہ ظفرالحق کی سربراہی میں 34رکنی کمیٹی بنائی گئی تھی اور اب اس کمیٹی کی تحقیقاتی رپورٹ کے آپریٹوپارٹ کے مندرجات سامنے آگئی ہیں اور یہ رپورٹ آج اسلام آباد ہائیکورٹ اور حکومت کو پیش کی جارہی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق خاتون وزیر کی تجویز تھی کہ میں اقرارکرتاکرتی ہوں لکھاجائے کیونکہ جب میں حلفیہ اقرار کرتی ہوں لکھاہوتو لفظ حلف کی وجہ سے اوتھ کمشنر کے پاس تجویز کیلئے جانا پڑتاہے ، یعنی صرف لفظ ” حلف“ حذف کیا گیا تھا۔ یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل زاہد حامد پر ہی سارا الزام لگ رہا تھا لیکن اب صورتحال کچھ واضح ہوگئی جبکہ دوسری طرف تحریک لبیک کے دھرنا قائدین کیساتھ ہونیوالے معاہدے کی تحت یہ رپورٹ ایک ماہ میں منظرعام پر لائی جائے گی ۔