آرمی چیف کی مدت ملازمت کا معاملہ ، حکومت کی طرف سے عدالت میں پیش کیے گئے نوٹیفکیشن میں مدت کتنی ہے؟ سپریم کورٹ سے خبرآگئی

آرمی چیف کی مدت ملازمت کا معاملہ ، حکومت کی طرف سے عدالت میں پیش کیے گئے ...
آرمی چیف کی مدت ملازمت کا معاملہ ، حکومت کی طرف سے عدالت میں پیش کیے گئے نوٹیفکیشن میں مدت کتنی ہے؟ سپریم کورٹ سے خبرآگئی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس میں جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ کیا آرمی ایکٹ میں کسی بھی افسر کی مدت ملازمت کا ذکر ہے؟ اٹارنی جنرل انور منصور خان نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ مدت ملازمت کا ذکر رولز میں ہے ایکٹ میں نہیں تاہم عدالت میں پیش کردہ ،نوٹیفکیشن کے مطابق وہ ہمیشہ آرمی چیف رہیں گے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس کی سماعت وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہو گئی، چیف جسٹس آصف سعیدکھوسہ کی سربراہی میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس مظہر عالم کی سربراہی میں بنچ سماعت کررہا ہے، اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور خان دلائل دے رہے ہیں ۔
دوران سماعت جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ کیا آرمی ایکٹ میں کسی بھی افسر کی مدت ملازمت کا ذکر ہے؟ اٹارنی جنرل انور منصور خان نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ مدت ملازمت کا ذکر رولز میں ہے ایکٹ میں نہیں,آرمی چیف کی تعیناتی کی شرائط قوائد کے تحت طے ہوں گی اور اٹارنی جنرل نے جنرل قمر باجوہ کی بطور آرمی چیف تقرری کا نوٹیفکیشن پیش کردیا. جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ آپ سے صرف آرمی چیف کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن مانگا تھا،نوٹیفکیشن میں کہیں آرمی چیف کی تعیناتی کی مدت کا ذکر نہیں ۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ اس لیٹر میں بھی مدت ملازمت کا ذکر نہیں جس پر مدت کا ذکر ایک کنونشن میں ہے۔

 ،چیف جسٹس نے کہاکہ آرمی چیف کو توسیع کی ضرورت ہی نہیں،نوٹیفکیشن کے مطابق وہ ہمیشہ آرمی چیف رہیں گے،کیا جنرل باجوہ کو آگاہ کیا گیا کہ انہیں کتنے سال کے لیے تعینات کیا گیا، ہمیں پاک فوج کا بہت احترام ہے، پاک فوج کو پتا تو ہو ان کا سربراہ کون ہوگا۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ آرمی ایکٹ میں مدت اور دوبارہ تعیناتی کا ذکر نہیں،آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا بھی ذکر ایکٹ میں نہیں،اٹارنی جنرل انور منصور خان نے کہا کہ فوج کوئی جمہوری ادارہ نہیں ہے،جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ جب قانون میں ریٹائرمنٹ کا لفظ آتا ہے تو اس میں مدت کا بھی تعین ہوتا ہے،جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ریٹائرمنٹ کی مدت کے بارے میں بھی بتائیں،اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں اس کی طرف بھی آؤں گا۔

عدالتی استفسار پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ریٹائرمنٹ کی تاریخ کل ہے جس پر چیف جسٹس کا کہناتھاکہ اس کا مطلب وقت کم، فیصلہ جلد کرناہوگا،  ملک میں خوامخواہ کا ہیجان کیوں پیدا کیا ؟  فوج کی عزت کرتے ہیں،  یہ تو پتہ ہوناچاہیے آئندہ سربراہ کون ہوگا اور کیسے بنے گا ؟

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ نے 29 نومبر سے ان کو چیف آف آرمی اسٹاف بنانے کا حکم دیا جس پر اٹارنی جنرل نے کہاکہ میں کنونشن پر دلائل دوں گا تو عدالت میں حالات واضح ہوجائیں گے۔ا س پر جسٹس منصور علی شاہ نے پوچھا کہ اگر کنونشن ختم ہوگئی تو پھر کیا ریٹائر ہوجائیں گے ؟ اس طرح تو آپ 10 سال قبل ریٹائرڈ جرنیل کو آرمی چیف تعینات کردیں گے۔