لاپتہ افراد کے مسئلے کاحل صرف مذاکرات ہے:وزیر اعلی بلوچستان
کراچی(مانیٹرنگ ڈیسگ)وزیر اعلٰی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ وہ مانتے ہیں کہ لاپتہ افراد کے معاملے میں انہیں کامیابی نہیں ملی کیونکہ اس مسئلے کے حل کے بغیر مذاکرات آگے نہیں بڑھ سکتے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں شورش کی تاریخ نئی نہیں یہ بہت پرانی ہے۔ بلوچستان میں امن لانے کے لئے ہم سب کو اپنا حصہ ڈالنے کی ضرورت ہے، اس مسئلے کے حل کے لئے دسمبر میں کل جماعتی کانفرنس بلائی جائے گی جس میں صوبے میں فرقہ واریت اور شورش پر قابو پانے کے لئے حکمت عملی طے کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ مکران سمیت بعض علاقوں میں مشکلات کاسامناہے لیکن اب حالات میں بہتری آئی ہے اور صوبے سے 50 فیصد سے زائد ایف سی کی چیک پوسٹیں ختم کردی گئیں ہیں، تاہم مشکلات کے خاتمے تک ہمیں ایف سی کے تعاون کی ضرورت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارا تعلیمی نظام تباہ ہوچکا ہے، صوبے کے 31 اضلاع کے لوگ شدید مفلسی کا شکار ہیں جس کی وجہ سے ہم ملک کے دیگر حصوں کے مقابلے میں بہت پیچھے ہیں، زلزلے نے ہمیں ہلا کر رکھ دیا ہے تقریباً 32 ہزار لوگ بے گھر ہوئے ہیں اور دو لاکھ کے قریب لوگ متاثر ہوئے ہیں،جن کی بحالی کے لئے ہمیں 40 سے 50 ارب روپے کی ضرورت ہے۔ ان مشکلات پر قابو پانے کے لئے صوبائی حکومت حکمت عملی کا تعین کررہی ہے تاکہ ہم عوام کو نتائج دے سکیں، اگر وہ صوبے کے مسائل حل کرنےمیں کوئی پیش رفت نہ کر سکے تو منافقت کے بجائے عوام کو آگاہ کریں گے، اگر وہ ناکام ہوئے تو یہ صرف ایک بلوچ کی ناکامی نہیں ہوگی بلکہ پورے متوسط طبقے کی ناکامی ہوگی۔