بچوں کو رسمی تعلیم اور فنی تربیت فراہم کرنے کے اقدامات کا جائزہ لینے کیلئے اجلاس

بچوں کو رسمی تعلیم اور فنی تربیت فراہم کرنے کے اقدامات کا جائزہ لینے کیلئے ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور(خبرنگار) صوبائی وزیر محنت وانسانی وسائل راجہ اشفاق سرورکی زیر صدارت آٹو ورکشاپس ، پٹرول پمپس اور ہوٹلوں پر مشقت کرنے والے بچوں کو رسمی تعلیم اور فنی تربیت فراہم کرنے کے حوالے سے کئے جانے والے اقدامات کا جائزہ لینے کیلئے اعلیٰ سطح کا اجلاس گزشتہ روز منعقد ہوا ۔ سیکرٹری لیبر سہیل شہزاد ، ایڈیشنل سیکرٹری لیبر ڈاکٹر سہیل شہزاد ، سی ای او پنجاب سوشل پروٹیکشن اتھارٹی سہیل انور چوہدری، ڈی جی لیبر محمد سلیم حسین، ایم ڈی پنجاب ووکیشنل ٹریننگ کونسل ساجد نصیر، جی ایم ٹیوٹا ، پراجیکٹ ڈائریکٹر سعید احمد وٹو کے علاوہ محکمہ شماریات اور اربن یونٹ کے نمائندوں نے اجلاس میں شرکت کی۔ راجہ اشفاق سرور نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان سیکٹرز سے چائلڈ لیبر کے خاتمے کی مہم کو تیز کرنے کیلئے تمام ڈویژن کے فوکل پرسن باقاعدگی سے اجلاس منعقد کریں اور پراجیکٹ ڈائریکٹر منصوبے پر جاری پیش رفت سے سیکرٹری لیبر اور متعلقہ حکام کو روزانہ کی بنیاد پر آگاہ کریں۔ انہوں نے منصوبے کے پراجیکٹ ڈائریکٹرکو اس ضمن میں اپنی کارکردگی مزید بہتر بنانے کی ہدایت کی ۔


اجلاس کو بتایا گیا کہ وزیر اعلیٰ محمد شہباز شریف کی ہدایات کی روشنی میں صوبہ پنجاب کے 18اضلاع میں ہوٹلوں، پٹرول پمپس اور آٹو ورکشاپس پر چائلڈ لیبر کرنے والے بچوں کی تعداد اور تفصیلات پر مشتمل بیس لائن سروے مکمل ہو چکا ہے ۔ ایسے تمام 5سے 14 سال کی عمر کے بچوں کو حکومت پنجاب سرکاری سکولوں، این جی اوز کے تعاون سے نان فارمل بنیادی تعلیمی سنٹرزاور پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے پارٹنر سکولوں میں داخل کروا رہی ہے جبکہ 15سے 18 سال کی عمر کے بالغ نوجوانوں کو پنجاب ووکیشنل ٹریننگ کونسل اور ٹیوٹا کے فنی تربیت فراہم کرنے والے اداروں میں ہنر سکھانے کیلئے داخل کروایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سکولوں اور ووکیشنل ٹریننگ کے اداروں میں داخل کروائے جانے والے بچوں کو سہولیات و امداد کی فراہمی کیلئے پائیدار میکانزم اور روڈ میپ تشکیل دیا جائے جبکہ 14 سال سے زیادہ عمر کے افراد سکلز ٹریننگ سیکھنے کے ساتھ ساتھ اپنا کام بھی جاری رکھ سکتے ہیں۔ راجہ اشفاق سرور نے کہا کہ ان تین سیکٹرز کے بچوں کی امداد کے حوالے سے پالیسی تشکیل دینے کیلئے تمام سٹیک ہولڈرز ٹھوس تجاویز پیش کریں جس کی روشنی میں موثر میکانزم تشکیل دیا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ مختلف اضلاع میں کلسٹرز بنا ء کر بچوں کو اُن کی ضرورت کے مطابق فنی تربیت کے کورس کروائے جائیں اور اس حوالے سے سوشل موبلائزر کے ذریعے والدین کو قائل کیا جائے کہ وہ اپنے بچوں کو بہتر فنی تربیت کے حصول کیلئے ان اداروں میں بھیجیں۔سیکرٹری لیبر سہیل شہزاد نے اجلاس کو بتایا کہ محکمہ شماریات کے سروے میں نشاندہی ہونے والے 14 سال سے کم عمر بچوں کو این جی اوز کے تعاون سے سرکاری سکولوں کے علاوہ نان فارمل ایجوکیشن سنٹرز اور پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے پارنٹر سکولوں میں تعلیم دلوائی جا رہی ہے جبکہ 14 سے18 سال کی عمر کے بالغ افراد کو پنجاب ووکیشنل ٹریننگ کونسل کے فنی تربیت فراہم کرنے والے اداروں میں داخل کیا جا چکا ہے جبکہ جلد ہی ٹیوٹا کے ساتھ اس مقصد کیلئے ایم او یو پر دستخط کیئے جائیں گے ۔ وزیر محنت راجہ اشفاق سرور نے کہا کہ سی ای او پنجاب سوشل پرو ٹیکشن اتھارٹی سہیل انور چوہدری نے کہا کہ اب تک بھٹہ خشت پر مشقت کرنے والے بچے جنہیں سرکاری سکولوں میں داخل کروایا گیا تھا کو32 ہزار خدمت کارڈ جاری کئے جا چکے ہیں۔وزیر محنت راجہ اشفا ق سرور نے تمام متعلقہ محکموں کے افسران کو ہدایت کی کہ صوبہ بھر میں تمام سیکٹرز میں چائلڈ لیبر کے خاتمے کیلئے پائیدار ، فول پروف اور موثئر میکانزم اور پالیسی تشکیل دیں جس کے تحت تمام متاثرہ بچے تعلیمی دھارے میں شامل ہوسکیں۔