پنجاب بھر میں منرل واٹر کی فروخت میں اضافہ کیلئے واسا کے پس پردہ گٹھ جوڑ کا انکشاف ، کئی افسر ارب پتی بن گئے
لاہور(جاوید اقبال)صوبائی دارالحکومت سمیت پنجاب کے دیگر شہروں میں منرل واٹر کے نام پر پانی کی فروخت میں واسا کی ملی بھگت اور پس پردہ گٹھ جوڑ کا انکشاف ہوا ہے واسا کے بعض افسراس گھناؤنے کاروبار میں ارب پتی بن چکے ہیں اس صورتحال کے باعث بوتل کے پانی کی فروخت میں ریکارڈ اضافہ سامنے آ گیا ہے جس میں ڈرنکنگ واٹر کے نام سے بوتلوں میں پانی فروخت کرنیو الی کمپنیوں اور واسا میں گٹھ جوڑ سامنے آتا ہے اورا س بات کا مبینہ طور پر قوی امکان ہے کہ شہروں میں پینے کے آلودہ پانی کو کمپنیوں کے پانی کی فروخت بڑھانے کیلئے ٹھیک نہیں کیا جارہا لاہور جیسے شہر میں ساٹھ فیصد سے زائد آبادیوں میں جو پانی آرہا ہے وہ پینے کے قابل نہیں ہے جس کا مرکز داتا گنج بخش ٹاؤن ،راوی اور عزیز بھٹی ٹاؤن ہے جہاں جو پانی لوگوں کے گھروں میں آرہا ہے وہ انتہائی آلودہ اور بدبو دار ہے اسی طرح شالیمار واہگہ ،سمن آباد ،اقبال ٹاؤن ،نشتر ٹاؤن کے تیس فیصد علاقوں میں بھی پینے کے پانی میں بدبو اور آلودگی کا عنصر نمایاں ہے دوسری طرف مراکز صحت تعلیمی اداروں اور سرکاری دفاترز میں بھی واسا کا پانی صرف اس لئے استعمال نہیں کیا جارہا کہ اس میں آلودگی پائی جاتی ہے جس کے باعث یہاں واسا کا پانی استعمال کرنے کی بجائے بوتل کے پانی کو ترجیح دی جارہی ہے زیادہ تر اداروں میں بیس لیٹر بوتل پانی کیلئے استعمال کی جارہی ہے جبکہ بعض سکولز قریبی آبادیوں میں واٹر فلٹریشن پلانٹس سے بچوں کی مدد سے پانی حاصل کرتے ہیں ۔یہی عالم گوجرنوالہ ‘ فیصل آباد ‘ ملتان ‘ راولپنڈی ‘ سرگودھا ‘ سیالکوٹ ‘ڈی جی خان ‘ ساہیوال اور بہاولپور ڈویژن میں ہے ۔رپورٹ کے مطابق ان ڈویژنز میں قائم واسا دفاترز اور محکمہ پبلک ہیلتھ پانی میں موجود آلودگی اور آرسینک کی مقدار کوکم کرنے میں بری طرح ناکام ہو گئے ہیں نتیجتاً صاحب حیثیت اور مڈل طبقہ سے تعلق رکھنے والے لوگ سرکاری پانی کی بجاے بوتل کے پانی کو ترجیح دینے لگے ہیں ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سرکاری پانی میں آلودگی اور گندلاپن دور نہ ہونے کی بنیادی وجہ یہی دکھائی دے رہی ہے کہ واسا کے مختلف دفاترز نے بوتل کا پانی فروخت کرنیو الی مختلف کمپنیوں سے اندر خانے ساز باز کررکھی ہے اور وہ اس لئے پانی کا معیار ٹھیک نہیں کررہے کے بوتل کا پانی زیادہ سے زیادہ فروخت ہو اس گٹھ جوڑ کا مرکز لاہور بتایا گیا ہے جس کا پانی روز بروز آلودہ ہوتا چلا جارہا ہے اور اس میں آرسینک کی مقدار بھی بڑھ رہی ہے جو کہ انسانی صحت کے انتہائی خطرناک ہے ۔ذرائع کا دعوی ہے کہ واسا لاہور کے آپریشن اور انجینئرنگ ونگز کے افسروں کا مبینہ طور پر بعض منرل واٹرکی کمپنیوں سے اندر کھاتے گٹھ جوڑ ہے جن کو نوازنے کیلئے اور ان کے پانی کی زیادہ فروخت میں اضافے کیلئے لاہور کے پانی کی آلودگی ختم کرنے کی راہ میں رکاوٹ ہیں ۔اس حوالے سے وزیراعلی پنجاب کے ترجمان ڈاکٹر شہباز گل نے کہا ہے کہ ہم مشکور ہیں کہ روز نامہ پاکستان ہمارے نوٹس میں لایا اس کی مکمل تحقیقات ہو گی اور تمام دوثیرنل واسا سے اس کی رپورٹ طلب کر لی جائے گی اگر بوتل کے پانی کی فروخت میں اضافہ واسا کے افسروں کی ملی بھگت سے ہوا تو کسی کو چھوڑیں گے نہیں ،جو افسر اپنے کنڈکٹ کے خلاف کام کرے گا اس کو نہیں چھوڑیں گے۔