امل کے والدین معاوضہ نہ لیں توڈیم فنڈ میں دیں گے،چیف جسٹس
کراچی (اسٹاف رپورٹر)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے امل ازخود نوٹس کیس میں ریمارکس دیئے ہیں کہ ہم اپنی بچی کیلئے کچھ کرنا چاہتے ہیں،امل کے والدین معاوضہ نہ لیں تو پھرڈیم فنڈ وغیرہ میں دینے سے متعلق دیکھیں گے۔جمعہ کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس مشیر عالم اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل خصوصی بینچ نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں امل ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔عدالت میں کمیٹی ارکان، نجی اسپتالوں کے ذمہ داروں، پولیس حکام اور بچی کے والدین عدالت عظمی میں پیش ہوئے۔کمیٹی ارکان نے عدالت عظمی کو آگاہ کیا کہ پولیس کی جانب سے کل ہی رپورٹ دی گئی ہے اور کمیٹی کے رکن جسٹس ریٹائرڈ عارف خلجی بھی یہاں نہیں ہیں، لہذا جائزہ لینے اور سفارشات مرتب کرنے کے لیے مہلت دی جائے۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ امل توچلی گئی مگراس کی قربانی رائیگاں نہیں جانے دیں گے،ہم اپنی بچی کیلئے کچھ کرنا چاہتے ہیں.چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کوامل کے والدین سے معاوضے سے متعلق بات کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ امل کے والدین معاوضہ نہ لیں توپھررقم ڈیم فنڈ میں دینے سے متعلق دیکھیں گے۔یاد رہے کہ رواں برس 13 اگست کی شب کراچی میں ڈیفنس موڑ کے قریب اختر کالونی سگنل پر مبینہ پولیس مقابلے میں ایک مبینہ ملزم کے ساتھ ساتھ جائے وقوع پر موجود گاڑی کی پچھلی نشست پر بیٹھی 10 سالہ بچی امل بھی جاں بحق ہوگئی تھی۔رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ امل کی موت پولیس اہلکار کی گولی لگنے کی وجہ سے ہوئی، دوسری جانب بچی کے والدین کا موقف تھا کہ اسپتال انتظامیہ نے بھی بچی کو وقت پر طبی امداد نہیں دی تھی، جس کی وجہ سے وہ دم توڑ گئی۔چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے 18 ستمبر کو واقعے کا نوٹس لیا تھا اور 25 ستمبر کو مذکورہ کیس کی سماعت کے دوران پولیس ٹریننگ اور قواعد میں ضروری ترامیم، پرائیویٹ اسپتالوں میں زخمیوں کے علاج اور واقعے کے ذمہ داران کے تعین کے لیے ایک کمیٹی قائم کی تھی۔