آزادی مارچ، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد اور مفتی محمد عبداللہ کے درمیان معاہدے کی کاپی سامنے آگئی
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) آزادی مارچ کے اسلام آباد میں داخلے سے متعلق ڈپٹی کمشنر اسلام آباد اور مفتی محمد عبداللہ جنرل سیکرٹری جمعیت علماء اسلام (ف) کے درمیان معاہدے کی کاپی سامنے آگئی،معاہدے میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد انتظامیہ کی این او سی جاری ہونے کے بعد دونوں فریقین اس بات پر راضی ہیں کہ جمعیت علماء اسلام (ف) و دیگر اتحادی سیاسی جماعتیں اپنی ریلی ایچ نائن نزد اتوار بازار میٹرو ڈپو منعقد کرینگی۔
یہ معاہدہ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد (فریق اول) اور مفتی عبداللہ جنرل سیکرٹری جمعیت علماء اسلام (ف) ضلع اسلام آباد (فریق دوئم) کے درمیان طے پایا ہے۔ این او سی کی کاپی معاہدے کے ساتھ لف ہے اور اسے معاہدے کی بنیادی دستاویز تصور کیا جائے گا۔ اس معاہدے کے بنیادی شقیں درج ذیل ہیں۔ فریق اول کی جانب سے ریلی کے شرکاء کے راستے میں کوئی رکاوٹ کھڑی نہ کی جائے ا ور نہ ہی ریلی کے شرکاء کے کھانے کی ترسیل معطل کی جائے گی۔فریق دوئم یہ بات یقینی بنائے گا کہ تمام شہریوں کے بنیادی حقوق سلب نہ ہوں جیسا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے از خود نوٹس نمبر 07/2017 میں احکامات جاری کیے ہیں۔ مزید یہ کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی یہ قواعدوضوابط رٹ پٹیشن نمبری 3844/2016 کے فیصلے میں واضح کیے ہیں۔فریق دوئم کی ذمہ داری ہو گی کہ جلسے کے شرکاء مختص کردہ جگہ، مقام کی حدود سے غیر قانونی طور پر باہر نہ جائیں۔اندرونی سیکیورٹی دوئم کی ذمہ داری ہو گی۔جلسے کے منتظمین اسلام آباد انتظامیہ کو یہ بیان حلفی جمع کرائیں گے کہ وہ این او سی میں موجود ہر شق پر من و عن عملدرآمد کریں گے۔این او سی کی کسی شق کی خلاف ورزی یا اس معاہدے کی کسی شق کی خلاف ورزی کی صورت میں قانونی کارروائی کی جائے گی۔مزید یہ کہ ایسی صورت میں یہ معاہدہ باطل تصور کیا جائے گا۔خلاف ورزی کی صورت میں یا سرکاری و غیر سرکاری املاک کو نقصان کی صورت یا انسانی زندگی کو نقصان کی صورت میں فریق دوئم کے خلاف حسب ضابطہ کارروائی کی جائے گی۔