27 اکتوبر، یوم سیاہ برائے کشمیر

27 اکتوبر، یوم سیاہ برائے کشمیر

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


جن لوگوں نے تقسیم ہند کے وقت کشمیریوں کو گاجر مولی کی طر ح کٹتے دیکھا ان میں سے کچھ لوگ زندہ ہیں جو اس قتل گری اور لوٹ مار کے عینی شاہد ہیں۔مہا راجہ کے ڈوگرہ سپاہی، بھارتی فوجی درندے اور انتہا پسند ہندو اس قتل عام میں شامل تھے ۔قتل ہونے والوں میں وہ لوگ شامل نہیں جو راستے میں جاتے ہوئے دھوکے سے مارے گئے۔ یورپی میڈیا نے جموں و کشمیر میں قتل کیے گئے مسلمانوں کی تعداد2لاکھ پچاس ہزار بتائی ہے۔27اکتوبر کو نصف کروڑ مسلمانوں کو ڈوگرہ غلامی سے برہمنوں کی غلامی میں دیدیا گیا۔ اس دن بھارت نے اس چانکیہ تعلیم پر عملدرآمد کیا جو انہیں اپنے مفاد کے لیے نچلی ترین سطح پر گر جانے کی اجازت دیتی ہے۔جھوٹ، فریب، منافقت اور وعدہ خلافی نیزایسی کوئی اخلاقی اور انسانی بُرائی دنیا میں ابھی تک متعارف نہیں ہوئی جس کا مظاہرہ ہندو " دھرم" سمجھ کر نہ کرتے ہوں۔ کشمیر پر بھارتی قبضہ کروانے میں سب سے گھناوٗنا کردار وی پی مینن اور لارڈماوٗنٹ بیٹن کا ہے جنہوں نے الحاق کی در پردہ سازش تیار کی جبکہ گاندھی،نہرو اور پٹیل سازش کی بنیادیں گہری کرنے والوں میں شامل تھے۔کشمیر پر بھارتی قبضہ کروانے میں مذکورہ بالا ایکٹرنے ظالمانہ اور منافقت پر مبنی کردار ادا کیا جوکہ دغا، بے اصولی، نا انصافی، حق تلفی، مسلمانوں سے عناد، مسلم کشی کی ایسی شرمناک داستان ہے جو ظلم و استبداداور جارحیت کی تاریخ میں منفرد ہے۔ یہ دن در اصل انڈیا کی بربریت،طاقت کے گھمنڈ کے خلاف بطور یوم سیاہ منایا جاتا ہے۔تقسیم ہندوستان کے طے شدہ اصول کے مطابق ریاستوں کو اپنی مذہبی،جغرافیائی اور آبادیاتی حقائق کی بنیادکے پیش نظر دونوں ممالک میں سے کسی ایک کے ساتھ الحاق کرنے کا انتخاب کرنا تھا۔اور دونوں ممالک کے درمیان یہ بھی طے پا چکا تھا الحاق کے لیے کوئی دباؤ یا در پردہ کوشش بروئے کار نہیں لائی جائے گی۔ انڈیا نے اس تحریری معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے حیدرآباد، جونا گڑھ اور جموں کشمیر کی ریاستوں پر قبضہ کر لیا۔انڈیا نے کشمیریوں کی خواہشات کا،اس مذموم ارادے کے ساتھ،قتل کیا کہ مستقبل میں آبادی میں تبدیلی کر کے استصواب رائے سے اس الحاق کو مستقل کر لیا جائے گا۔ یہ کشمیریوں کی خواہش کے اظہار کی سزا دی گئی جیسے وہ19جولائی1947میں مسلم کانفرنس کی ایک قرار داد کے ذریعے سامنے لا چکے تھے۔پہلے سے تیار کردہ سازش کو عملی جامہ پہنانے کی غرض سے بھارتی وردی پوش درندوں ،ڈوگرہ سپاہیو اور انتہا پسند ہندووں نے جموں کے علاقے میں تین لاکھ مسلمانوں کوقتل کیا۔یہاں ایک قابل غور نکتہ یہ ہے کہ اگر تقسیم کا منصوبہ انصاف کے اصولوں پر طے کیاگیا تھا تو بھارت کے پاس کشمیر کے لیے کوئی زمینی راستہ نہ تھا مگر نام نہاد اور بد دیانت ریڈ کلف باؤنڈری کمشن کا چئیرمین نے انصاف کا قتل کرتے ہوئے خفیہ طریقے سے گورداسپور کا مسلم اکثریتی علاقہ بھارت کے حوالے کر دیا۔ یہ کشمیر کا تنازع پیدا کرنے کاعملی اقدام تھا۔مسئلہ کشمیر کے حل میں کسی بڑی طاقت کے مداخلت نہ کرنے اور اقوام متحدہ کی طرف سے تاخیر نے کشمیریوں کو یہ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے کہ جنگ ان کی اپنی ہے اور اُنہوں نے تنہا ہی لڑنا ہے۔بین الاقوامی برادری کے اس رویہ سے کشمیری نالاں ہیں یہ ناراضگی کسی بڑے ناخوشگوار واقعہ کا پیش خیمہ بھی ثابت ہو سکتی ہے۔کشمیر نے ایک لاوا اور اُگلتے آتش فشاں کا روپ دھار لیا ہے۔ فی الوقت کشمیریوں پر بھارت کی جانب سے ظلم ڈھائے جا رہے ہیں اور درندگی، سفاکیت،بربریت، حیوانیت کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔مگر مافوق الفظرت کشمیریوں نے عزم بالجزم کر رکھا ہے کہ وہ ہر قیمت پر حق خودارادیت حاصل کر کے رہیں گے۔ 27 اکتوبر کو دنیا میں بسنے والے کشمیری " یوم سیاہ " منا کر عہد کرتے ہیں کہ وہ بھارت کا مکروہ، سیاہ اور بھیانک چہرہ اقوام عالم کے سامنے برینہ کرینگے اور اقوام متحدہ سے اپیل کرتے ہیں کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و استبداد، جبروتشدد اور دہشت گردی کے خلاف اپنا کردار ادا کرے اور اقوام متحدہ کی منظور کردہ قرار داد کے مطابق " استصواب رائے" کا انتظام کرے۔27 اکتوبر کو پاکستان میں مختلف سیاسی، سماجی، دینی، تاجر، وکلاء، نوجوان، طلباء کی تنظمیں اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ یوم سیاہ منا کر بھارت کے غاصبانہ قبضے کے خلاف آواز بلند کرتی ہیں۔

مزید :

رائے -کالم -