زلزلہ 2005 میں تباہ شدہ علاقے کا واحد گرلز پرائمری سکول 15 سال بعد دوبارہ بن گیا

زلزلہ 2005 میں تباہ شدہ علاقے کا واحد گرلز پرائمری سکول 15 سال بعد دوبارہ بن گیا
زلزلہ 2005 میں تباہ شدہ علاقے کا واحد گرلز پرائمری سکول 15 سال بعد دوبارہ بن گیا

  

ایبٹ آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) گائوں دووتہ یوسی پتن کلاں ایبٹ آباد سے 70 کلومیٹر دور ہے۔ علاقے میں بچیوں کا واحد سرکاری اسکول گورنمنٹ پرائمر اسکول فار گرلز 2005 کے زلزلے میں تباہ ہوا تھا اور15 سال تک حکام کی توجہ کا منتظر رہا۔ زلزلہ 2005 میں عمارت تو تباہ ہو گئی لیکن عمارت کے بچے کھچے حصے کو 2008 میں اس وعدے کے ساتھ ختم کیا گیا کہ اس کو بہتر بنایا جائے گا۔ حکام کے وعدوں کے اور مقامی افراد کی جانب سے بار بار ایم این اے اور ایم پی ایز کو توجہ دلانے کے باوجود سکول کی تعمیر کے لیے کوئی عملی اقدام نہیں اٹھایا گیا۔

تقریبا 10 سال بعد سکول کی دوبارہ تعمیر کا کام شروع ہوا لیکن چند ماہ کے بعد ہی کام کو روک دیا گیا اور صرف کھدائی اور سکول کے لیے مختص 3 کنال زمین پر سے ملبہ ہٹایا گیا اور کام روکنے کی وجہ مقامی لوگوں کو فنڈز کی کمی بتایا گیا۔ علاقے کا واحد گرلز سکول ہونے کی باعث بچیوں کا تعلیم کا حرج ہوتا رہا جن میں سے کئی بچیاں مجبوراً بوائز سکول میں چلی گئیں اور کچھ گھر بیٹھ گئیں اور تعلیم سے محروم ہو گئیں۔  

اس صورتحال کے بعد مقامی لوگوں  نے حکومتی اداروں پر اسکول کی از سر نو تعمیر کے لیے دبائو ڈالنا شروع کیا۔ 2017 میں مقامی فلاحی تنظیم کی مدد سے ایک مرتبہ پھر علاقہ مکینوں نے سکول کی از سر نو تعمیر کے لیے مطالبات تیز کر دیے، جولائی 2018 کے انتخابات کے فوارا بعد مقامی افراد نے خیبر پختونخوا اسمبلی کے رکن نذیر احمد عباسی سے ملاقات کی اور اپنا مطالبہ بتایا جنہوں نے معاملے کو صوبائی اسمبلی میں اٹھانے کی یقین دہانی کرائی۔

 مقامی افراد کی مستقل اور بھرپور کوششوں کے بعد نومبر 2019 میں سکول کی تعمیر کا کام دوبارہ شروع ہوا جس کے بعد سکول کی عمارت کا ایک حصہ مکمل کیا جا چکا ہے اور اب امید کی جا رہی ہے کہ قیامت خیز زلزلے کے 15 سال بعد یعنی 2020 کے ختم ہونے سے پہلے سکول کی مکمل تعمیر مکمل ہو جائے گی۔ سکول کی از سر نو تعمیر پر 1.9 ملین روپے خرچ کیے جائیں گے۔