سٹیل مل ایک پیسہ کمانہیں رہی اور ماہانہ ایک ارب کا نقصان ہورہا ہے: سپریم کورٹ 

سٹیل مل ایک پیسہ کمانہیں رہی اور ماہانہ ایک ارب کا نقصان ہورہا ہے: سپریم ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


ملتان(نیٹ نیوز) سپریم کورٹ نے لیبر کورٹ سے ملازمین کے مقدمات پر تین ماہ میں فیصلہ نہ کرنے پر رپورٹ طلب کر تے ہوئے، وزارت پیٹرولیم، پرائیوٹائزیشن، انڈسٹری اور پروڈکشن اور فنانس کو ایس ایس جی سی کے ساتھ معاملات حل کرنے کی ہدایت کر دی۔سپریم کورٹ میں سٹیل مل ملازمین کی پروموشن سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے ک سٹیل مل ایک پیسہ بھی کما نہیں رہی اور ماہانہ ایک ارب کا نقصان ہو رہا ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ ہر سال مل کو قائم رکھنے کے لیے اربوں روپے(بقیہ نمبر13صفحہ نمبر6)

 کی سبسڈی دی جا رہی ہے، 2015 سے سٹیل مل مکمل بند ہے اور ایک ٹن پیداوار نہیں۔ دوران سماعت وکیل ملازمین نے کہا کہ سپریم کورٹ ملازمین کی اپیلوں پر فیصلہ سنا دے باقی از خود نوٹس میں چلتا رہے گا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ معاملات کے حل کے لیے مختلف وزارتوں کو مل کر بیٹھنا ہوگا۔وکیل ملازمین نے کہا کہ مزدوروں کے بھی بنیادی حقوق ہیں،سٹیل مل انتظامیہ کے خلاف 10 ارب روپے کی انکوائری مکمل کرنے کی ہدایات دی جائیں، سٹیل مل کو ڈبونے میں انتظامیہ کا ہاتھ ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ پہلے حکومتی ادارے بیٹھ کر مسائل حل کر لیں پھر ملازمین کا کیس بھی سنیں گے۔ سپریم کورٹ نے ہدایت کی کہ تمام وزارتوں کے سیکریٹریز 15 روز میں بیٹھ کر ایس ای سی پی اور ایس ایس جی سی کے ساتھ معاملات حل کریں۔ سپریم کورٹ نے سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔
سپریم کورٹ