"میرے والد نے 70 خواتین کو قتل کیا، ہم بہن بھائی تدفین میں مدد کرتے تھے" امریکی خاتون کے انکشاف نے تہلکہ مچادیا

ڈیس موئنس (ڈیلی پاکستان آن لائن) سیریل کلرز جیفری ڈہمر اور ٹیڈ بنڈی کی طرح کی ایک اور خوفناک کہانی امریکہ کی ریاست آئیووا سے سامنے آئی ہے جہاں ایک خاتون نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے والد نے 30 سال کے دوران تقریباً 70 خواتین کو قتل کیا۔ یہ سرد مہری کا الزام یہیں ختم نہیں ہوتا کیونکہ لوسی سٹڈی نامی خاتون نے انکشاف کیا ہے کہ اس کا والد خواتین کو مارتا تھا اور وہ اور اس کے بہن بھائی مل کر ان خواتین کو دفنانے میں مدد کرتے تھے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق خاتون نے الزام لگایا کہ اس کے والد ڈونلڈ ڈین سٹڈی جو 2013 میں 75 سال کی عمر میں انتقال کر گئے تھے، وہ اسے اور اس کے بہن بھائیوں کو لاشوں کو کنویں یا قریبی پہاڑی تک پہنچانے میں مدد دینے کیلئے مجبور کرتا تھا۔ خاتون کے مطابق اس کا باپ لاش کو کنویں میں پھینکتا اور پھر اس کے اوپر مٹی کا ڈھیر لگا کر اس پر لیٹ جایا کرتا تھا۔
لوسی سٹڈی نے کہا کہ اس کے والد نے متاثرین کے سونے کے دانت ٹرافی کے طور پر رکھے ہوئے تھے۔ بہت سے متاثرین تقریباً 100 فٹ گہرے کنویں میں دفن کیے گئے تھے۔ خاتون کے دعووں کی صداقت کا تعین کرنے کے لیے مزید تفتیش جاری ہے۔
فریمونٹ کاؤنٹی کے شیرف کیون آسٹروپ نے ڈیس موئنز رجسٹر کو بتایا کہ سونگھنے والے کتوں نے باقیات کی نشاندہی کی ہے لیکن ابھی ہمارے پاس ایک ہڈی بھی نہیں ہے لیکن کتوں کے مطابق یہ ایک بہت بڑی اجتماعی قبر ہے۔