پاک عرب ریفائنری:سپریم کورٹ نے لاہور ہائی کورٹ ملتان بینچ کا فیصلہ معطل کر دیا،نجی کمپنی ملازمین کامنصوبہ بے نقاب

پاک عرب ریفائنری:سپریم کورٹ نے لاہور ہائی کورٹ ملتان بینچ کا فیصلہ معطل کر ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

  

 مظفرگڑھ،کوٹ ادو(بیورو رپورٹ،تحصیل رپورٹر، نیوز رپورٹر)سپر(بقیہ نمبر12صفحہ6پر )

یم کورٹ کا پاک عرب ریفائنری کو بڑا ریلیف، لاہور ہائی کورٹ ملتان بینچ کا فیصلہ معطل کردیا، نجی کمپنی کے ملازمین کی طرف سے اپنے آپ کو پاک عرب آئل ریفائنری کا ملازم ظاہر کرنے کا منصوبہ بے نقاب ہوگیا، گروہ کے خودساختہ سرغنہ وہاب کیطرف سے نجی کمپنی کے ملازمین کو پاک عرب آئل ریفائنری میں ریگولری بھرتی کرانے کے نام پر پارکو انتظامیہ پر شدید دباﺅ ڈالکر کروڑوں روپے میں ڈیل کرنے کا ڈرامہ کئی سال سے رچا رکھا تھا۔ تفصیل کیمطابق مظفرگڑھ کے علاقے قصبہ گجرات میں واقع پاکستان کی سب سے بڑی آئل ریفائنری کی انتظامیہ کو کئی سال سے ایک نجی کمپنی کے ملازمین کے گروہ کے سرغنہ کی طرف سے کیس اٹھانے کے لیے کروڑوں روپے دینے کے لیے دباﺅ ڈالا جارہا تھا جس پر انتظامیہ نے ہرگز بھی کسی دباﺅ کا شکار ہونے کی بجائے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا اور ادارے کے لیے بڑا قانونی ریلیف حاصل کیا۔ اور سپریم کورٹ آف پاکستان نے چیف جسٹس آف پاکستان محترم جسٹس فائز عیسی کی سربراہی میں قائم تین رکنی بینچ نے اس مقدمے میں پاک عرب ریفائنری کی درخواست منظور کرتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ ملتان بینچ کا فیصلہ معطل کردیا۔ جبکہ پاک عرب ریفائنری نے لاہور ہائی کورٹ ملتان بینچ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔ جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کے جن افراد نے دعوی ملازمت دائر کیا تھا وہ کبھی پاک عرب ریفائنری کے ملازم ہے نہ تھے بلکہ وہ ایک بنصو بائی کمپنی انسٹا کلیئر کے ملازم تھے۔ جن سے پارکو کا سروسز کا معاہدہ تھا جو آج تک کسی عدالت میں نہ چلینج ہوا نہ کالعدم قرار دیا گیا۔ مزید جن افرا کو معزز ہائی کورٹ نے ریگولر کرنے کے احکامات صادر کیے ہیں وہ کبھی پارکو کے ملازم نہ تھے بلکہ انسٹا کلیئر کے ملازم تھے جو ان کو تنخواہ سمیت تمام مراعات دیتے تھے۔ ای او بی آئی کے ریکارڈ، تقرر نامے اس کے شاہد ہیں۔ انسٹا کلیئر کمپنی نے موقف اختیار کیا کہ مذکورہ جواب کنندہ ان کے ملازم تھے اور ان کو تقریبا چودہ سال قبل نوکری سے نکال دیا گیا تھا۔ اس نوکری کی برخواستگی کو آج تک کسی کورٹ میں چیلنج نہیں کیا گیا جو کے قوانین کے منافی ہے۔ مزید براں سپریم کورٹ کا کا آرڈر بھی پیش کیا گیا جس میں آج سے دس سال پہلے اس موقف کو صحیح مانتے ہوے جواب کنندگان کو صحیح فورم پر قانون کے مطابق ریلیف کے لیے درخواست دائر کرنے کا آرڈر دیا گیا جس پر عمل نہ ہوسکا۔ جبکہ مختلف لیبر قوانین کے ماہرین نے بھی پاک عرب ریفائنری کے موقف کو انتہائی مضبوط قرار دیا اور بتایا کہ بادی النظر میں جواب کنندہ کا کیس کمزور اور پاک عرب ریفائنری کا مضبوط لگتا ہے۔ قانونی ماہرین کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے میں بہت تضادات ہیں اور اہم قانونی پہلووں کو یکسر نظر انداز کرتے ہوئے انسانی ہمدردی کو ملحوظ خاطر رکھا گیا۔ حالانکہ قانونی نکات پر پاک عرب ریفائنری پر فریقین کا دعوی کمزور آور ثابت ہونے سے کوسوں دور ہے۔ مظفرگڑھ جہاں پر یہ ریفائنری قائم ہے اور ہزار سے زیادہ خاندانوں کے روزگار کا ضامن ہے۔ ذرائع کیمطابق رکنی جواب کنندہ کو ایک وہاب مروت نامی شخص لیڈ کر رہا ہے جس کی ذاتی شہرت اچھی نہیں ہے اور رپورٹس کے مطابق وہ کمپنی سے اس کیس کو واپس لینے کے لیے کڑوڑوں روپے طلب کر رہا ہے۔ اس رکنی جواب کنندگان میں سے چند ایک نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ تقریبا سارے لوگ برسرِ روزگار ہیں اور وہاب کی اپنی اسپیئر پارٹس کی دکان ہے، اور وہ غیرقانونی دھندوں میں بھی ملوث ہے۔ جس نے جواب کنندگان میں شامل افراد کو 2 کروڑ فی کس دلانے کا جھانسہ دیکر ورغلا رکھا ہے۔ اور سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلہ کے بعد نجی کمپنی کے ملازمین کیطرف سے اپنے آپ کو پاک عرب آئل ریفائنری کا ملازم ظاہر کرنے کا منصوبہ بری طرح بے نقاب ہوگیا ہے