ٹی سی پی کو 10لاکھ گانٹھ روئی خریداری کا حکم دیا جائے،جنرز

   ٹی سی پی کو 10لاکھ گانٹھ روئی خریداری کا حکم دیا جائے،جنرز

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ملتان(نیوز ر پورٹر)پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے)نے چیف آف آرمی سٹاف،وزیر اعظم،وزیر اعلی پنجاب سے اپیل کی ہے کہ کسانوں اور جنرز (بقیہ نمبر49صفحہ6پر )

کو بربادی اور تباہی سے بچانے کے لئے ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان (ٹی سی پی)کو فوری طور پر 10لاکھ گانٹھ روئی کی خریداری کا حکم دیا جائے۔ معیشت کے استحکام کے لئے آرمی چیف کی کوشش قابل تقلید اور قابل ستائش ہے۔کپاس کی مداخلتی قیمت 8500روپے فی من کے حساب سے روئی کی قیمت کا تعین پی سی جی اے کی مشاورت سے طے کیا جائے۔زیاد ہ سے زیادہ کپاس آگاﺅ مہم (Grow More Cotton)کے ثمرات کسانوں تک پہچائیں جائیں۔جنرز کی فیکٹریوں میں 100ارب مالیت کی روئی کا سٹاک موجود ہے۔ کاٹن کراپ کے سب سے بڑے سٹیک ہولڈر ز جنرز کو کاروباری تباہی سے بچانے کے لئے فوری اقدامات کیئے جائیں۔پی سی جی اے کے چئیرمین چوہدری وحید ارشد،وائس چئیرمین رانا وسیم حنیف،ایف پی سی سی آئی کے کنونیئر ملک طلعت سہیل نے سابق چئیرمینوں حاجی محمد اکرم،سہیل محمود ہرل،حافظ عبدالطیف،حاجی افضل،شاہد حنیف،مظہر شعیب،خالد بشیر اور محمد ثاقب کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ صورت حال کی براہ راست ذمہ داری وفاقی وزیر تجارت گوہر اعجاز اور صوبائی وزیر پنجاب ایس ایم تنویر پر عائد ہوتی ہے قومی اسمبلی کی جانب سے اپریل 2023میں کپاس کی منظور کردہ 8500روپے فی من قیمت اور ٹی سی پی کے ذریعے 10لاکھ گانٹھ روئی کی خریداری پر فوری عملدرآمد کیا جائے۔کپاس کی بہترین فصل کی پیداوار کرنے والے لاکھوں کسان بہتر قیمت کے حصول کے لئے دربدر ہیں اور حکومتی اعلان پر عمل درآمد اور حکومتی وعدو وفا ہونے کے منتظر ہیں،کپاس کی قمیت 6ہزار روپے سے 7ہزار روپے فی من تک آ گئی ہے جبکہ اپٹما کی ہٹ دھرمی اور کاٹن کی مناسب قیمت نہ ہونے کی وجہ سے جینگ فیکٹریوں میں غیر فروخت شدہ روئی کا سٹاک سات لاکھ 25ہزار گانٹھ سے زائد موجود ہے حکومت کی جانب سے کوئی توجہ، کوئی احساس، کوئی پرسان حال نہ ہونے سے کسان اور جنرز معاشی و اقتصادی تباہی وبربادی کا شکار ہو رہے ہیں۔کسان کو کپاس کی فصل کے فوری بعد گندم کی فصل کی کاشت کے لئے وسائل درکار ہیں لیکن پنجاب کی منڈیوں میں کپاس کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں اور خریدار نہیں ہے جنرز 100ارب روپے کے سٹاک کی فروخت مناسب قیمت پر ہونے کے بعد ہی خریداری کاسوچ سکتے ہیں۔کسانوں کو سبز باغ دکھا نے والی وفاقی و صوبائی حکومتوں نے ٹی سی پی کے ذریعے روئی کی خریداری شروع نہ کی تو آئندہ کاٹن سیزن میں کپاس کی کاشت نہیں ہوگی اور کسان متبادل فصلوں کی کاشت پر منتقل ہو جائیں گے۔حکومت بہترین قومی مفاد میں ٹی سی پی کے ذریعے روئی کی خریداری شروع کرنے کا اعلان کرے وگرنہ معیشت زبوں حالی اور بدتر منفی رجحانات کی نذر ہو جائے گی۔نگران حکومت قومی اسمبلی کے فیصلوں سے انحراف کی مرتکب ہو رہی ہے۔ ملک میں کپاس کی بہترین فصل ہونے سے امپورٹ بل میں واضح کمی ہوئی ہے اس کا کریڈٹ اور ثمرات کسانوں تک پہچانے کی بجائے انہیں بے بسی کی تصویر بنا دیا گیا ہے۔نقد آور فصل وائیٹ گولڈ کو بے وکعت کر دیا گیا ہے،دوسرے ممالک سے مہنگی روئی امپورٹ کر کے لاکھوں کسانوں کو روزگار آمدنی اور بہتر معاوضہ سے محروم کیا جا رہا ہے۔کپا س کی فصل بروقت فروخت اور کاروباری تکمیل نہ ہونے سے سب سے زیادہ گندم کی فصل متاثر ہو گی جس سے ملک میں فوڈ سیکورٹی کے مسائل جنم لے سکتے ہیں نیتجا حکومت کو اربوں ڈالر کا کثیر قومی زر مبادلہ خرچ کر کے گندم امپورٹ کرنا پڑے گی۔حکومت ٹیکسٹائل سیکٹر کی طرح کپاس کے تمام سٹیک ہولڈر ز کو بھی سہولیات فراہم کرے،اپٹما مراعات یافتہ طبقہ ہے اور دیگر سٹیک ہولڈرز کا بدترین استحصال کر رہا ہے۔پی سی جی اے، حکومت وقت سے ایک مرتبہ پھر گزارش کرتی ہے کہ ٹی سی پی کو میدان میں لایا جائے اور 10لاکھ گانٹھ روئی کی خریداری پر فوری عملدرآمد کیا جائے تاکہ کسانوں کا استحصال بھی نہ ہو اور ملک ترقی کہ راہ پر گامزن ہو سکے۔