فوجی عدالتوں میں سویلینز ٹرائل پر سپریم کورٹ فیصلے کیخلاف اپیل دائر کرینگے : وزیراعظم 

  فوجی عدالتوں میں سویلینز ٹرائل پر سپریم کورٹ فیصلے کیخلاف اپیل دائر ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

                                                            اسلام آباد(این این آئی)نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے فوجی عدالتوں میں سویلینزکے ٹرائل پرسپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل دائر کرنے کا اعلان کر دیا۔ انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ فوجی عدالتوں کےخلاف فیصلے پر اپیل کرینگے، قانون میں تبدیلی کا حق پارلیمنٹ کے پاس ہے۔ میں اس ملک کا شہری ہوں،بطورنگران وزیراعظم جو میڈیا کے حوالے سے کوئی کنٹری بیوشن کردوں توکوئی قباحت نہیں،ورکنگ جرنلسٹس کے مسائل کو بھی اٹھایا ہے،جو بھی سروسز میں آتے ہیں ان کے قوانین ہونے چاہئیںپریس کانفرنس میں بھی یہی گفتگو کی تھی ،سمجھتا ہوں تمام چیلنجنگ تھیم ہے جس کے بارے میں لوگ رائے رکھتے ہیں،اظہارنہیں کرتے، مالکان، صحافیوں اور میڈیا کے بارے میں بات سے کسی کی دل آزاری مقصد نہیں تھی ،دوبارہ پریس کانفرنس کی تو الفاظ شاید مختلف ہوں، موضوع یہی رکھوں گا۔نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ انتخابات کی تاریخ کا نوٹیفکیشن جلد دیکھنے کے لیے بہت پر امید ہوں،الیکشن آئین کے مطابق وقت پرہوں گے،میرے نزدیک تمام جماعتوں کولیول پلیئنگ فیلڈہونی چاہیے،تحریک انصاف الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈسیاسی جماعت ہے،تحریک انصاف بطورسیاسی جماعت انتخابات میں حصہ لے سکتی ہے،پی ٹی آئی رول آف لا کے تحت انتخابات لڑسکتی ہے،تحریک انصاف کے جولوگ9مئی واقعات میں ملوث ہیں ان کے علاوہ سب انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں،میرے پاس کوئی تاثرنہیں کہ کسی جماعت کیخلاف کوئی ادارہ کارروائی کررہا ہے،تمسخرکبھی کسی کیلئے دلیل نہیں ہوتا حقائق کےساتھ بات کرنی چاہیے،صدر مملکت نے نگراں حکومت کے حوالے سے جوبیان دیا ہے وہ بطور صدر نہیں،سیاسی لیڈر کے طور پر کہا ہے،صدر مملکت کو اپنے بیان پر غور کرنے کی ضرورت ہے،پی ٹی آئی کے کسی لیڈر کی جبری گمشدگی کا واقعہ میرے علم میں نہیں،میں کوئی مغل بادشاہ نہیں ہوں کہ کسی کو قانونی عمل سے ہٹ کر معاف کر دوں،میری لیول پلیئنگ فیلڈ یہ ہے کہ کسی سیاسی جماعت کے خلاف ریاستی مداخلت نہیں ہونی چاہئے ۔ریاست کے مفادات کا حامی ہوں،معذرت خواہانہ رویہ نہیں اپناﺅں گا، اسٹیبلشمنٹ کا انتخابی عمل میں کوئی کردار نہیں ہونا چاہیے،جو بھی نئی حکومت بنائے وہ اسٹیبلشمنٹ کیساتھ بہترین تعلقات رکھے۔انہوں نے کہاکہ اگر پی ٹی آئی چھوڑنے کی پریس کانفرنسز15اگست کے بعد ہوئی ہیں تو میں ذمہ دار ہوں،پی ٹی آئی کے کسی لیڈر کی جبری گمشدگی کا واقعہ میرے علم میں نہیں۔انہوں نے کہاکہ سیاست میں گرفتاریاں ہوتی رہتی ہیں،افریقی رہنمانیلسن منڈیلانے28سال طویل جیل کاٹی۔نجی ٹی وی انٹرویو میں ان کا کہنا تھاکہ طورخم اورچمن بارڈرسے لاکھوں لوگ جاچکے ہیں،بہت سارے لوگ خودحکومت کی سنجیدگی کودیکھتے ہوئے جارہے ہیں،جن کے پاس کاغذات نہیں ہیں ان کیخلاف کارروائی ہوگی،ہماری بہت بڑی پشتون آبادی ہے،کوشش ہے ڈی این اے ٹیسٹ کی طرف چلے جائیں،نادرا کوٹاسک دےدیاہے،اور ان کی سربراہی میں کمیٹیزبنی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ جہاں غیرقانونی لوگ ہوسکتے ہیں وہاں پرسرچنگ ہورہی ہے،ڈیڈلائن ختم ہونے کے بعد قانون نافذ کرنے والے ادارے کارروائی کریں گے، چیک پوسٹس کاقیام عمل میں لایا جائے گا، ڈیڈلائن کے بعد کوئی ملاتوپکڑکر ڈی پورٹ بھی کریں گے، غیرملکی جائیں اپنے ملک سے پاسپورٹ بنوائیں ،پاسپورٹ کے بعدجس مقصد کیلئے آنا چاہتے ہیں ویزے کے ذریعے آجائیں۔انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ ہم کوئی افغانستان سے بالکل رشتہ ناطہ نہیں توڑنا چاہتے ،ہم چاہتے ہیں جوہماری طرف کے لوگ ہیں افغانستان وہ ہمیں بھیجے،سمجھتا ہوں ہمارے لوگ بھی وہاں پرغیر قانونی ہیں،اگرکسی نے وہاں ان کوشہریت دی توٹھیک ہے ورنہ غیرقانونی ہے، ہمارے لوگوں کی وہاں کوئی قانونی حیثیت ہے توبتادیں،ہمارے لوگ کیوں افغان سر زمین پر بیٹھے ہیں؟انہوں نے کہا کہ میرے19سالہ لڑکے کوبھی پتہ ہے افغانستان سے ٹی ٹی پی کی تشکیل ہوتی ہے۔انکا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو 9مئی کا چیلنج درپیش ہے، عوام نے عمران خان کو ووٹ اس لیے نہیں دیا تھا کہ ریاست کے اداروں کےخلاف عمل کریں۔تاہم پی ٹی آئی کے جلسوں پر پابندی کی کوئی پالیسی نہیں، چیئرمین پی ٹی آئی کے مستقبل کا فیصلہ عدالتی کیسز کی روشنی میں ہوگا۔ باپ پارٹی بنانے میں فوج یا انٹیلی جنس کا کوئی ہاتھ نہیں،اداروں کے الیکشن پراثراندازہونے سے متعلق کوئی شہادت نہیں ملی۔ بلوچستان میں ن لیگ سے علیحدہ ہونے کی ایک وجہ اقلیتی ممبر کو وزیراعلیٰ بنانا بھی تھا۔ پانچ چھ ماہ پہلے پیپلزپارٹی کے بارے میں تصور تھا کہ ان کے الیکشن جیتنے کیلئے سب کچھ کیا جارہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کابینہ میں صوبائی حکومتوں سے متعلق گفتگو کی ہے،انتخابات صاف و شفاف ہونے چاہئیں،انتخابات میں لیول پلینگ فیلڈ ہونی چاہئیں،جتنی سیاسی جماعتیں ہیں انہیں سازگارماحول ملنا چاہیے،لوگوں نے جس کوجومینڈیٹ دینا ہے وہ دیں۔ 

فوجی ٹر ائل

  اسلام آباد (این این آئی)نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ بھارت 27 اکتوبر1947 سے بھارتی غیرقانونی طور پر مقبوضہ جموں وکشمیر میں اپناغاصبانہ قبضہ برقرار رکھے ہوئے ہے،کشمیریوں کی تین نسلیں دنیا خصوصا اقوام متحدہ کے غیر جانبدارانہ استصواب رائے کے اپنے وعدے کو پورا کرنے کا انتظار کر رہی ہیں، عالمی برادری اب اپنی ذمہ داری سےآنکھیں نہیں چرا سکتی ،بھارتی حکومت کو 5 اگست 2019 کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو واپس لینا چاہیے۔ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے 27 اکتوبر 2023 کے دن کی مناسبت سے یوم سیا ہ کے موقع پراپنے پیغام میں کہا کہ جموں و کشمیر کے بڑے حصے پر بھارت کے غاصبانہ قبضے کو 76 سال بیت گئے،27 اکتوبر 1947 کو بھارت نے پہلی بار اپنی فوجوں کو بھارتی غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں اتارا۔ انہوںنے کہاکہ تب سے آج تک بھارت نے اس علاقے پر زبردستی قبضہ جاری رکھا ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ 76 برسوں میں بھارت نے جموں و کشمیر پر اپنی غیر قانونی حکمرانی کو برقرار رکھنے کے لیے مختلف ہتھکنڈے آزمائے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ آج کشمیر دنیا کا ایک ایسا خطہ ہے جہاں سب سے ذیادہ قابض فوج تعینات ہے، کشمیری عوام کے حقیقی نمائندے برسوں سے غیر معینہ مدت تک پابند سلاسل ہیں، جبر کو چھپانے اور اختلاف رائے کو دبانے کے لیے میڈیا پر پابندیاں بڑے پیمانے پر مسلط کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ تین دہائیوں کے دوران ہزاروں بے گناہ کشمیری مرد، خواتین اور بچے بھارتی بربریت کے ہاتھوں اپنی جانیں گنوا چکے ہیں تاہم بھارت کشمیریوں کی حق خود ارادیت کی جدوجہد کو دبانے میں ناکام رہا ہے۔ انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ مشرق وسطی میں ہونے والی تازہ ترین پیش رفت سے واضح ہو گیا ہے کہ عرصہ دراز سے حل طلب تنازعات عالمی امن کے لئے مسلسل خطرہ ہیں،کشمیریوں کی یکے بعد دیگرے تین نسلیں دنیا خصوصا اقوام متحدہ کے غیر جانبدارانہ استصواب رائے کے اپنے وعدے کو پورا کرنے کا انتظار کر رہی ہیں، عالمی برادری اب اپنی ذمہ داری سے نہیں آنکھیں نہیں چرا سکتی ۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو ہندوستان کو بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہونے والی زیادتیوں کا جوابدہ ٹھہرانے کےلئے عملی اقدامات کرنے چاہئیں،علاوہ ازیں امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ سے ملاقات کی۔ترجمان امریکی سفارتخانہ کے مطابق ملاقات کے دوران افغان شہریوں کی ری سیٹلمنٹ کے نتیجے میں امریکا میں محفوظ منتقلی کے حوالے سے گفتگو کی گئی۔ڈونلڈ بلوم اور انوار الحق کاکڑ کے درمیان ملاقات میں پاکستان میں آئندہ عام انتخابات کے انعقاد پر بھی گفتگو ہوئی، ملاقات میں علاقائی اور اہم دو طرفہ ایشوز زیر بحث آئے۔

کشمیر

مزید :

صفحہ اول -