دل کو صحت مند اور توانا رکھیں

دل کو صحت مند اور توانا رکھیں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


سینے میں اٹھنے والا ہر درد ،دل کا دورہ نہیں ہوتا ، تاہم اسے نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔ اس کے علاوہ امراض قلب کی علامات سینے میں درد کے علاوہ بھی ہو سکتی ہیں جیسے کہ سینے میں جلن ،پٹھوں میں کھنچاؤ وغیرہ۔ صرف ہمارے ملک میں ہی نہیں، ترقی یافتہ ممالک میں بھی دل کی بیماریاں عام ہیں اور امریکا میں40فیصد اموات کی وجہ دل کا عارضہ ہی ہے۔ اسی لیے ہمیں اس بارے میں جاننا اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ضروری ہے۔
دل کی عام بیماریاں
دل کی عام بیماریوں میں اس کی دھڑکن کا بے قاعدہ یا تیزہونا، دل کی ریومیٹک بیماری (دل کو مستقل طور پر نقصان پہنچانے والی بیماری)، دل کے والوز کی بیماریاں مثلاً ان کا سکڑجانا، لیک یا بند ہونا،ہائی بلڈ پریشر،دل کے سائز کا بڑھ جانا اوردل کے پٹھوں کا موٹا ہوجانا شامل ہیں۔
امراض قلب کی وجوہات اور احتیاط
انجائنا اور ہارٹ اٹیک کی وجوہات تقریباً ایک جیسی ہوتی ہیں۔ کورونری شریان کی بیماری (Coronary Artery Disease) یا انجائنا کے چند پہلوایسے ہیں جن سے بچاؤ میں ڈاکٹر آپ کی کوئی مدد نہیں کر سکتا۔ان میں سے پہلا یہ کہ بیماری آپ کے خاندان میں پہلے سے موجود ہو اور دوسرا یہ کہ آپ مرد ہوں۔ اس سلسلے میں تیسری بات آپ کی عمر ہوتی ہے جس سے اس بیماری میں مبتلا ہونے کا خطرہ زیادہ ہوجاتا ہے۔ چند عوامل ایسے ہیں جن سے اس بیماری کو تقویت ملتی ہے مثلاً ذیابطیس، تمباکو نوشی،کولیسٹرول کی زیادتی،بے قاعدہ ورزش یا اس کابالکل نہ ہونا ،خوراک میں پھلوں اور سبزیوں کے استعمال کانہ ہونا، بلڈپریشر، ذہنی دباؤ،تفریح کافقدان اورموٹاپا وغیرہ۔ہارٹ فیل کی علامات مختلف ہیں، اس لئے کہ یہ ہمیشہ دل کے دورہ کے بعد ہوتا ہے۔ اس میں دل کی کمزوری، دل کا دورہ ، ہائی بلڈپریشر کا بہت عرصے کے لئے رہنا اور اس کا علاج نہ ہونا،دل کے پٹھوں کا بڑھ جانا یا دل کے والو کا رسنا یا تنگ ہونا شامل ہیں۔
ہارٹ اٹیک، ہارٹ فیل
اور انجائنامیں فرق
ہمارے جسم میں دل ہمیشہ کام کرتارہتا ہے اور وہ دل کی شریانوں کے ذریعے ملنے والے خون سے اپنی ضروریات پوری کرتا ہے۔انہیں کورونری آرٹریز(coronary arteries ) کہتے ہیں۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ خون میں شامل چربی ان شریانوں میں جمع ہونا شروع ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے وہ تنگ ہوجاتی ہیں۔جب یہ تنگی 50یا 60فی صد سے زیادہ بڑھ جاتی ہے تو دوران خون میں رکاوٹ پیدا ہونے لگتی ہے۔ ایسے میں جب کوئی جسمانی یا ذہنی سرگرمی مثلاً ورزش وغیرہ کی جائے تو سینے میں عجیب سی تکلیف محسوس ہوتی ہے۔اس درد کو طبی اصطلاح میں ’’انجائنا‘‘ کہتے ہیں۔جب یہ رگ مکمل طور پر بند ہوجاتی ہے اورخون بالکل نہیں گزر پاتا تو اسے ’’ہارٹ اٹیک‘‘ کہتے ہیں۔ اسی طرح جب دل کسی وجہ سے خون کو پمپ کرنا بند کر دیتا ہے تو اس کیفیت کو دل کے ناکام ہوجانے یعنی ہارٹ فیل(heart fail) سے تعبیر کیا جاتا ہے۔
انجائنا،ہارٹ اٹیک اور ہارٹ فیل
کی علامات میں فرق
انجائنا کی صورت میں سینے میں دباؤیا درد کا ہونانمایاں ہے۔ یہ درد سینے کے مرکزی حصہ میں ہوتا ہے، جس کا دورانیہ متعین نہیں ہوتا اور نہ ہی اس کے ہونے کے وقت کا تعین کیا جاسکتا ہے۔ یہ درد چلنے ،مشقت والا کام کرنے یا ذہنی دباؤسے بڑھتا اور آرام کرنے یادوالینے سے ٹھیک ہوجاتا ہے۔ ہارٹ اٹیک دراصل انجائنا کی زیادہ شدت والی حالت کو کہتے ہیں کیونکہ اس میں خون کی گزر گاہ یعنی شریان کے بند ہونے کی وجہ سے خون کا بہاؤ متاثر ہوتا ہے۔ اس میں درد ناقابل برداشت حد تک شدید ہوتا ہے۔اس کے ساتھ قے اور متلی آنا،پسینے میں تمام بدن کا شرابور ہوجانا، اس کے علاوہ ہاتھ،گردن اور جبڑے میں درد ہوجانا وغیرہ جیسی علامات بھی سامنے آتی ہیں۔عموماًاس درد کا دورانیہ آدھے گھنٹے سے ایک گھنٹے تک ہوتا ہے۔ ہارٹ فیل کے کچھ مریضوں میں ان میں سے کئی علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔ ایسے میں کچھ بڑی علامات مثلاً سانس پھولنا،جسم میں برداشت کی کمی ( پہلے وہ جتنا کام کر سکتے تھے اب اتنا کام نہیں کر پاتے)، پیروں کا سوجنا، رات کو ہڑبڑاکر نیند سے ایسے اٹھ بیٹھنا جیسے سانس بند ہورہی ہو‘ سامنے آتی ہیں۔
نوجوانوں میں دل کی بیماریوں کی وجہ
نوجوانوں میں دل کی بیماریاں بڑھنے کے بڑے اسباب میں ان کاغیر صحت مندانہ طرز زندگی، کھانے پینے کی عادات،باقاعدہ ورزش کا فقدان، تمباکو نوشی، ذیابیطس اور موٹاپا نمایاں ہیں۔ جنوبی ایشیاء کے باشندوں میں دیگر ممالک کے مقابلے میں دل کی بیماریاں زیادہ اور وقت سے پہلے دیکھی جارہی ہیں۔
دل کا بڑا ہونا
دل کا بڑھ جاناہارٹ فیل اور ہارٹ اٹیک کے بعد ہوتا ہے۔ جب دل صحیح انداز میں خون کو پمپ نہیں کر پاتا تو زیادہ زور لگانے کی وجہ سے اس کا اپنا سائز بڑا ہونا شروع ہوجاتا ہے۔
دل کا دورہ پڑنے سے کئی ہفتے قبل
سامنے آنے والی علامتیں
انسان کا جسم دل کے دورے سے ایک ماہ قبل بلکہ اس سے بھی پہلے خبردار کرنا شروع کردیتا ہے۔ بس ان علامات یا نشانیوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے اور اس حوالے سے پریشان بھی نہیں ہونا چاہیے کیونکہ صحت کے حوالے سے شعور پیدا کرنا کسی کو نقصان نہیں پہنچاتا۔یہاں ایسی علامات کے بارے میں جانیں، جو دل میں خرابیوں کی جانب کئی ہفتے پہلے اشارہ کرنے لگتی ہیں۔
تھکاوٹ
یہ ایسی علامت ہے جو 70 فیصد ہارٹ اٹیک کی شکار خواتین میں کئی ہفتے پہلے سامنے آئی، غیر معمولی حد تک جسمانی تھکاوٹ ہارٹ اٹیک کی جانب سے اشارہ کرتی ہے اور مرد و خواتین دونوں میں یہ نظر آسکتی ہے۔ اگر یہ تھکاوٹ کسی جسمانی یا ذہنی سرگرمی کا نتیجہ نہ ہو اور دن کے اختتام پر اس میں اضافہ ہو، تو اس پر توجہ ضرور مرکوز کی جانی چاہیے۔
پیٹ میں درد
50 فیصد ہارٹ اٹیک کے واقعات میں یہ علامت کچھ عرصے پہلے سامنے آئی، معدے میں درد، دل متلانا، پیٹ پھولنے یا موشن وغیرہ متعدد عام علامات ہیں، ہارٹ اٹیک سے قبل پیٹ یا معدے میں درد کچھ عجیب سا ہوتا ہے، یعنی کبھی ہوتا ہے اور پھر آرام محسوس ہونے لگتا ہے، مگر کچھ وقت بعد پھر لوٹ آتا ہے۔
بے خوابی
یہ علامت مردوں کے مقابلے میں خواتین میں زیادہ نظر آتی ہے، ویسے طبی ماہرین اس علامت کو ہارٹ اٹیک یا فالج وغیرہ کے بڑھتے خطرے کا عندیہ قرار دیتے ہیں۔ رات کو نیند نہ آنے کے ساتھ شدید نوعیت کی ذہنی بے چینی اور غیر حاضر دماغی کا سامنا ہو تو یہ تشویشناک ہوسکتا ہے۔
سانس گھٹنا
چالیس فیصد کیسز میں یہ علامت سامنے آتی ہے، یعنی سانس لینے میں مشکل اور یہ احساس کہ گہرا سانس لینا ممکن نہیں، یہ مردوں اور خواتین کے اندر ہارٹ اٹیک سے 6 ماہ قبل بھی اکثر سامنے آتی ہے، یہ عام طور پر ایک انتباہی علامت ہوتی ہے۔
بال گرنا
بالوں کا تیزی سے گرنا بھی امراض قلب کی ایک واضح علامت ہے، عام طور پر یہ پچاس سال سے زائد عمر کے مردوں میں زیادہ نظر آتی ہے مگر کچھ خواتین میں بھی یہ سامنے آتی ہے۔
دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی
دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی اکثر پینک اٹیک اور ذہنی بے چینی کے ساتھ حملہ آور ہوتی ہے، خاص طور پر خواتین میں، یہ اچانک حملہ کرتی ہے۔ اگر دل کی دھڑکن میں تیزی ایک سے دو منٹ تک برقرار رہے اور اس میں کمی نہ آئے، اس کے علاوہ دھڑکن کی رفتار میں کمی بیشی سے غشی اور تھکاوٹ کا محسوس ہونا اس بات کی علامت ہے کہ ڈاکٹر سے رجوع کرلینا چاہیے۔
بہت زیادہ پسینہ آنا
غیرمعمولی یا بہت زیادہ پسینہ آنا بھی ہارٹ اٹیک کی ایک ابتدائی انتباہی علامت ہے، جو کہ دن یا رات کسی بھی وقت سامنے آسکتی ہے۔ یہ علامت عام طورپر خواتین میں زیادہ سامنے آتی ہے، تاہم وہ اسے نظر انداز کردیتی ہیں۔ تاہم اگر اس کے ساتھ فلو جیسی علامات ہوں، جلد پر چپچپا پن یا خوشگوار موسم کے باوجود پسینہ آئے تو یہ خطرے کی گھنٹی ہوسکتی ہے۔
سینے میں درد
مردوں اور خواتین دونوں میں سینے میں درد مختلف شدت اور طریقے سے سامنے آتا ہے۔ مردوں میں یہ علامت انتہائی اہم ابتدائی علامات میں سے ایک ہے، جسے نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے، جبکہ خواتین کے 30 فیصد واقعات میں یہ سامنے آتی ہے۔ سینے میں درد ایک یا دونوں ہاتھوں میں (اکثر بائیں ہاتھ میں)، نچلے جبڑے میں، گرد، کندھوں یا معدے میں شدید نوعیت کی بے اطمینانی کی شکل میں پھیل جائے تو ڈاکٹر سے رجوع کرلیا جانا چاہیے۔
***

مزید :

ایڈیشن 1 -