عالمی برادری نے کشمیر میں مداخلت نہ کو تو پھر جنگ کوئی نہیں روک سکے گا: سردار مسعو د
نیو یارک(این این آئی)آزاد جموں وکشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جنوبی ایشیاء سمیت پوری دنیا کے امن و سلامتی کو لاحق خطرات کے خاتمے اور اسی لاکھ کشمیریوں کی نسل کشی روکنے کے لئے فوری مداخلت کریں۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 74ویں اجلاس کے موقع پر کشمیریوں کے حقیقی نمائندہ کی حیثیت سے اسلامی تعاون تنظیم کے رابطہ گروپ برائے کشمیر کے اجلاس میں کشمیریوں کا موقف اور نقطہ نظر کو پیش کرتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ نہتے اور پرامن کشمیری بھارت کی نو لاکھ مسلح ترین فوج کا مقابلہ کر رہے ہیں لیکن بد قسمتی سے بین الاقوامی برادری میں سے کوئی ان کی مدد کے لئے آگے نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم کشمیری سال ہاسال سے اسلامی تعاون تنظیم سمیت بین الاقوامی برادری سے مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی، قتل عام اور نسلی تطہیر بند کرانے کا مطالبہ ایک تسلسل کے ساتھ کرتے چلے آرہے ہیں۔ بھارتی حکمرانوں کے جارحانہ اور اشتعال انگیز طرز عمل کا حوالہ دیتے ہوئے صدر آزادکشمیر نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ اس غیر ذمہ دارانہ طرز عمل کا سنجیدگی سے نوٹس لے جس طرز عمل نے پورے خطے کے امن و سلامتی کو داؤ پر لگا دیا ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کو مد نظر رکھ کر جموں وکشمیر کے دیرینہ تنازعہ کا حتمی اور منصفانہ حل تلاش کیا جائے۔ مقبوضہ جموں وکشمیر میں گزشتہ 52دن سے جاری کرفیو اور مواصلاتی ناکہ بندی کا تذکرہ کرتے ہوئے صدر آزادکشمیر نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی ویران اور سنسان گلیوں میں بھارت کے بندوق بردار فوجی کشمیریوں کو بھوکا پیاسا رکھ کر اور انہیں ادوویات سے محروم کر کے اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ کوئی بھی شہری اپنے گھر کی چاردیواری سے باہر نہ آنے پائے۔ بھارت کے ظالمانہ اقدامات کے خلاف پر امن احتجاج کرنے والوں کے خلاف بھارتی فوجی گولہ بارود اور پیلٹ گنیں استعمال کرتے ہیں جبکہ قانون سازوں وکلاء، اساتذہ، طلبہ اورتاجروں سمیت ہزاروں سیاسی کارکنوں کو گرفتار کر کے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ گرفتار کئے گئے افراد کے خلاف واٹر بورڈنگ، برقی جھٹکے، تاروں اور آھنی ڈنڈوں سے مارنے اور انہیں انسانی پاخانہ کھانے جیسے ظالمانہ تشدد کے طریقے اختیار کر کے ان کے عزم کو توڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے جبکہ اسیران کی بڑی تعداد کو بھارت کی بدنام ترین جیلوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ صدر آزادکشمیر نے کہا کہ بھارتی فوجی رات کے اندھیرے میں کشمیریوں کے گھروں پر چھاپے مار کر بزرگوں اور عمر رسیدہ شہریوں پر تشدد کرتے ہیں، خواتین کو جنسی تشدد کا نشانہ بنانے کی دھمکیاں دیتے ہیں اور انہیں بتاتے ہیں کہ بھارت کی کامیابی کے بعد وہ ان خواتین کو مال غنیمت کے طور پر بھارت لے جائیں گے۔ بھارت کے یہ تمام ظالمانہ اقدامات مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی پامالیوں سے آگے بڑھ کر انسانی المیے کی صورت اختیار کرتے جا رہے ہیں۔ گزشتہ ماہ کی پانچ تاریخ کو بھارت کے یکطرفہ اقدامات پر روشنی ڈالتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ یہ اقدامات نہ صرف اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل کی قراردادوں کے منافی ہیں بلکہ عالمی انسانی قوانین کی بھی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ بھارت ایسے اقدامات کے ذریعے خطہ کو جنگ کے شعلوں کی طرف دھکیل رہا ہے اور پاکستان کے خلاف جوہری ہتھیار استعمال کرنے کی دھمکیاں دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے حکمرانوں کا یہ طرز عمل ہندوتوا نظریے کا حصہ ہے جس کا مقصد جنوبی ایشیاء سے مسلمانوں کا خاتمہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے مسلمانوں کوایک قابض ملک کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے جو گزشتہ بہتر سال سے اپنا حق خودارادیت مانگ رہے ہیں۔اگر عالمی برادری اور اقوام متحدہ نے کشمیر میں مداخلت نہ کی جنگ کو کوئی نہین روک سکے گا
سردار مسعود