نواز شریف کیساتھ قانون کے مطابق سلوک کرینگے: نگران وزیراعظم 

    نواز شریف کیساتھ قانون کے مطابق سلوک کرینگے: نگران وزیراعظم 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

                                                                                     اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں)  نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ نگران حکومت کی وابستگی کسی سیاسی جماعت کے ساتھ نہیں، الیکشن کمیشن جلد ہی انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرے گا، انتخابات فوج کی نگرانی میں ہوں گے یا نہیں اس کا فیصلہ الیکشن کمیشن نے کرنا ہے۔پاکستانی ہائی کمیشن میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ نواز شریف عدالت کے اجازت نامے کے ساتھ باہر گئے، وطن واپسی پر آئین و قانون کے تحت ہی ان کے ساتھ سلوک ہو گا، نوازشریف کی واپسی میں بہت سارے قانونی پہلو ہیں، اس حوالے سے وزارت قانون سے رائے لیں گے، ہم جو کچھ بھی کریں گے قانون کے مطابق ہو گا۔انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ نگران حکومت کی وابستگی کسی سیاسی جماعت کے ساتھ نہیں، نگران حکومت اپنا کام آئین و قانون کے دائرہ میں کر رہی ہے، یہ تاثرنہیں دینا چاہتے کہ ہم کسی سیاسی قیادت کے خلاف ہیں، 9 مئی کا معاملہ عدالت میں ہے، نو مئی کو پلان کے مطابق حملہ کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ آج آکسفورڈ یونیورسٹی کے طلبا سے گفتگو ہوئی، میرے لندن دورے کو سیاسی رنگ نہ دیا جائے، لندن میں کسی سیاسی رہنما کے ساتھ کوئی ملاقات نہیں ہوئی، ڈسکوز کو پرائیویٹائز کرنے کا ہمارے پاس پورا پلان موجود ہے۔نگران وزیر اعظم نے کہا کہ میرے پاس غیب کا علم نہیں کہ کس کے ساتھ اور کس کے بغیر الیکشن ہوں گے، میرے آدھے جملے کو پیش کر کے لیڈ سٹوری بنا دی جاتی ہے۔انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ اگر قانون چیئرمین پی ٹی آئی کو الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دے گا تو لیں گے، اس میں نگران حکومت کا کوئی معاملہ نہیں۔انہوں نے کہا کہ غیرمعیاری انجکشن کی فروخت میں ملوث تمام ملزمان کو گرفتار کیا جائے گا، کوئی ڈیل ہے نا کوئی ڈھیل، میڈیا کو کچھ نہ کچھ چاہیے۔نگران وزیر اعظم نے کہا کہ مجھے پوری امید ہے سرمایہ کار پاکستان میں انویسٹمنٹ کرنا چاہتے ہیں، انشااللہ مزید خوشخبریاں اس حوالے سے ملیں گی۔انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ آئی ایم ایف کا ہمارے اوپر کسی قسم کا کوئی دباؤ نہیں، آئی ایم ایف نے نجکاری کے حوالے سے بھی کوئی ایسا دباؤ نہیں ڈالا کہ نجکاری کی جائے، نجکاری ہمارے اکنامک بحالی پروگرام کا حصہ ہے، ڈیفالٹ سے بچنے کے لیے خسارے میں چلنے والے اداروں کی نجکاری کریں گے۔ اس سے قبل ایک انٹرویو میں کہ اگر بیلٹ پیپر پر پی ٹی آئی نہ ہونے پر احتجاج ہوا تو بھی الیکشن جائز اور قانونی ہو گا، پولنگ کے 8 گھنٹے میں احتجاج ہونے کی وجہ سے الیکشن کو غیر قانونی قرار نہیں دیا جا سکتا،انتخابی حلقہ بندیاں آئینی ضرورت ہیں، انتخابی حلقہ بندیوں پر اعتراض سابق پارلیمنٹ میں قانون سازی کے وقت کیا جا سکتا تھا، ہم قانون اور آئین کے مطابق عمل کرینگے،الیکشن کمیشن بھی غیر آئینی کام نہیں کر سکتا۔ترک خبر رساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے نگراں وزیرِ اعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی سربراہ امریکا پر سازش کے بیانیے سے خود ہی پیچھے ہٹ گئے، بعض اوقات سیاست دان عوامی حمایت حاصل کرنے کیلئے ایسا مؤقف اپنا لیتے ہیں۔انہوں نے کہا انتخابی حلقہ بند  یاں آئینی ضرورت ہیں ئیگی یقین دلاتا ہوں کہ انتخابی عمل مکمل صاف، شفاف اور آزادانہ ہو گا، انتظامی سطح پر کسی خاص گروپ کی حمایت یا مخالفت نہیں کی جا ئے گی، انتخابی حلقہ بندیوں پر اعتراض سابق پارلیمنٹ میں قانون سازی کے وقت کیا جا سکتا تھا، ہم نے قانون اور آئین کے مطابق عمل کرنا ہے، الیکشن کمیشن بھی غیر آئینی کام نہیں کر سکتا۔انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ جمہوریت میں پْرامن احتجاج ہر ایک کا بنیادی حق ہوتا ہے تاہم تشدد آمیز مظاہروں کی کسی صورت اجازت نہیں دی جا سکتی۔نگراں وزیرِ اعظم نے کہا ہے کہ پہلی بار کسی بھی وزیرِ اعظم کو آئینی طریقے سے اقتدار سے الگ کیا گیا، آئین میں حکومت کی تشکیل اور ہٹائے جانے کا طریقہ درج ہے۔انہوں نے کہا کہ یقینی بنائیں گے کہ کوئی بھی بیرونی طاقت پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرے، پاکستان آزاد اور خود مختار ملک ہے، ہم اپنے قومی مفاد میں فیصلے کرتے ہیں۔نگراں وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ فوج کے کردار کو حکومت کے تحت دیکھتا ہوں، بدقسمتی سے تین چار دہائیوں سے ہمارے سویلین اداروں کی کارکردگی اچھی نہیں رہی، فوج ایک منظم ادارہ ہے، جس سے مجبوراً مختلف امور میں مدد لینا پڑتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے سویلین اداروں کی استعداد کار بڑھانے کی ضرورت ہے، ہم جلد انتخابی عمل میں داخل ہونے جا رہے ہیں۔نگراں وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ امریکا اور اتحادی افواج 20 سال افغانستان میں رہے، اتحادی ممالک افغانستان میں 2 کھرب ڈالر خرچ کرنے کے باوجود مرکزی اتھارٹی قائم نہ کر سکے، افغانستان میں اتحادی افواج کی موجودگی میں بھی 15 سال تک پاکستان سرحد پار حملوں کا شکار رہا۔انہوں نے کہاکہ سرحد پار حملوں کو روکنے کے لیے کئی سیکیورٹی اقدامات کیے ہیں، افغانستان میں کوئی ایک مرکزی اتھارٹی قائم نہیں بلکہ ایک متحارب گروپ اقتدار میں ہے۔نگراں وزیرِ اعظم نے کہا کہ افغانستان میں استحکام دونوں ممالک کے مفاد میں ہے، کالعدم ٹی ٹی پی کے افغانستان میں ٹھکانے ہیں، افغان عبوری حکومت اپنی سر زمین کسی کے خلاف استعمال نہ ہونے دے۔ انوار الحق کاکڑ نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ ہم تحریک انصاف، مسلم لیگ (ن) یاپیپلزپارٹی سمیت ہر سیاسی جماعت کے سیاسی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پاکستان سمیت ہرملک کے سیاسی کلچر میں سازشی تھیوریاں گردش کررہی ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان کی حکومت ہٹائے جانے کے حوالے سے مداخلت کے الزامات کی خود امریکا نے دوٹوک تردید کی ہے،بعض اوقات سیاستدان عوامی حمایت حاصل کرنے کے لئے ایسا موقف اپنا لیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم ایک خود مختار قوم ہیں۔ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ کوئی بھی بیرونی طاقت پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرے۔ انہوں نے کہاکہ اپنے مفاد کو مد نظررکھیں گے۔پی ٹی آئی کی گزشتہ حکومت کو اقتدار سے الگ کرنے کے حوالے سے نگران وزیراعظم نے کہا کہ آئین میں کسی حکومت کے بنائے جانے اور اسے ہٹائے جانے کے حوالے سے طریقہ درج ہے، پاکستان کی پارلیمانی تاریخ میں پہلی بار اس کام کے لئے آئینی راستہ اختیار کیا گیا،اس لئے یہ سارا عمل آئینی تھا۔ دوسری طرف نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے ہاؤس آف لارڈز میں اپنے اعزاز میں منعقدہ استقبالیہ میں شرکت کی، تقریب میں برطانوی پارلیمنٹیرینز کی بڑی تعداد اور پاکستانی کمیونٹی نے بھی شرکت کی۔وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے پرتپاک استقبال پر اظہار تشکر کیا اور مشترکہ اقدار اور خواہشات پر مبنی پائیدار پاک برطانیہ تعلقات پر زور دیا، انہوں نے دونوں ممالک کی ترقی میں نمایاں کردار ادا کرنے پر متحرک برطانوی پاکستانیوں کی تعریف کی۔نگران وزیراعظم نے ملک کی سٹریٹجک اہمیت اور نوجوان آبادی پر زور دیا، انہوں نے معاشی اور سیاسی چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے پاکستان کے بھرپور عزم کا اظہار کیا۔انوار الحق کاکڑ نے سپیشل انویسٹمنٹ فیسیلی ٹیشن کونسل کو اہم شعبوں میں سرمایہ کاری کے لیے ایک قابل قدر پلیٹ فارم کی اہمیت پر زور دیا، وزیر اعظم کاکڑ نے جامع، آزاد اور شفاف انتخابی عمل کی اہمیت اور جمہوری نظریات کے لیے قوم کے عزم کا اعادہ کیا۔لندن میں نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ سے برطانیہ کے سیکرٹری خارجہ جیمز کلیورلی کی ملاقات، باہمی دلچسپی کے امور اور دوطرفہ تعلقات پر بات چیت کی گئی،ملاقات میں پی آئی اے کی پروازوں کی بحالی پر بھی بات چیت کی گئی، دونوں رہنماؤں نے تمام شعبوں میں تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا اور تعلقات کو مضبوط بنانے میں 16لاکھ برطانوی پاکستانی باشندوں کے تعمیری کردار کو سراہا۔ملاقات میں برطانیہ کی جانب سے افغان شہریوں کی میزبانی اور آبادکاری کے عمل میں پاکستان کی حمایت کو بھی سراہا گیا، اس موقع پر نگران وزیراعظم نے برطانیہ کے سیکرٹری خارجہ کو دورہ پاکستان کی دعوت بھی دی۔

نگران وزیر اعظم

مزید :

صفحہ اول -