پرویز خٹک سابق اراکین کو بھی متحرک نہ کر سکے!

  پرویز خٹک سابق اراکین کو بھی متحرک نہ کر سکے!

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

  

پاکستان تحریک انصاف پارلیمینٹیرین کو عوامی پذیرائی حاصل نہیں ہو سکی جس کی توقع کی جا رہی تھی، خیبرپختونخوا کے دو سابق رہنما پرویز خٹک اور محمودخان کے تمام تر سیاسی اثر و رسوخ کے باوجود نئی جماعت عوام کو اپنی طرف متوجہ نہیں کر سکی پی ٹی آئی کے روپوش رہنماﺅں کی عدم موجودگی کا بھی کوئی فائدہ نہیں اٹھایا جا سکا۔صوبے میں دو مرتبہ برسر اقتدار رہنے والی تحریک انصاف کے علاقائی رہنما بھی پارلیمینٹیرین میں کوئی خاص دلچسپی نہیں لے رہے جبکہ سابق ارکان قومی و صوبائی اسمبلی بھی نئی جماعت میں سر گرم نہیں ہو پائے۔ یہ بھی سننے میں آ رہا ہے کہ قومی اسمبلی کے سابق سپیکر اور دو سابق صوبائی وزیر اعلیٰ کے خلاف نیب میں بھی کیس کھولے جا رہے ہیں اور ان کے ادوار کے مختلف ترقیاتی منصوبوں کی فائلیں کھل گئی ہیں۔ سابق چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کے آخری فیصلوں کے تحت نیب قوانین میں ترامیم واپس ہونے سے سیاست دانوں سمیت بیوروکریسی میں بھی ہلچل مچ گئی ہے خیبر پختونخوا میں تذبذب کی شکار بیوروکریسی نے فائلوں سے ہاتھ کھینچ لئے ہیں اور متعدد اجلاسوں میں سینئر بیوروکریٹس نے نیب کے ہاتھوں گرفتار نہ ہونے کی دہائی بھی دیدی۔ سپریم کورٹ کی جانب سے پی ڈی ایم حکومت میں منظور ترامیم کالعدم قرار دینے کے بعد متعدد کیسز نیب کو واپس بھیج دیئے گئے ہیں کئی بیوروکریٹس اور سیاست دانوں کے کیسز بھی دوبارہ سے کھول دیئے گئے ہیں ایسے میں خیبر پختونخوا کی بیوروکریسی بھی خوف کا شکارہے میڈیا رپورٹس کے مطابق متعدد اجلاسوں میں بھی سینئر افسران سے منظوری کی درخواست کی گئی تو انہوں نے واضح طور پر کہا کہ وہ نیب کے ہاتھوں گرفتار نہیںہونا چاہتے۔ ایک سینئر آفیسرسے دوران اجلاس منظوری کیلئے ہر ممکن کوشش کی گئی تو انہوں نے کہا ”کیاآپ چاہتے ہیں کہ نیب مجھے ہتھ کڑی لگا دے؟ میں یہ منظوری نہیں دے سکتا ”۔ خیبر پختونخوا کی بیوروکریسی پہلے ہی تذبذب کی شکار ہے اور اب مزید خوف کی شکار ہوگئی ہے جس کے باعث صوبے میں انتظامی بزنس منجمد ہو کر رہ گیا ہے۔

جنوبی وزیرستان میں گزشتہ 10 سال میں بارودی سرنگیں پھٹنے کے 128 واقعات رونما ہوئے جن میں 86 متاثرہ خاندان تاحال معاوضے سے محروم ہیں ان واقعات میں 45 افراد جاں بحق اور 100 کے قریب شدید زخمی ہوئے۔خیبر پختونخوا میں انضمام سے پہلے جنوبی وزیرستان میں 59 جبکہ انضمام کے بعد 69 واقعات رونما ہوئے۔ انضمام سے پہلے کے واقعات میں 26 افراد جاں بحق اور33 زخمی ہوئے جن میں سے کچھ کو معاوضہ دیا گیا جبکہ 22 متاثرہ خاندان تاحال معاوضے سے محروم ہیں، انضمام کے بعد 69 واقعات میں 19 افراد جاں بحق اور 50 سے زائد زخمی ہوئے، جن میں سے 5 خاندانوں کو معاوضہ ملا جبکہ دیگر کی مالی مدد نہیں کی گئی۔ تحریک انصاف کے سینیٹر دوست محمد خان نے بارودی سرنگوں کے متاثرین کو معاوضہ نہ ملنے کا معاملہ اٹھایا تھا۔ متعلقہ حکام نے دو ہفتوں کے اندر متاثرین کو معاوضے کی ادائیگی کی یقین دہانی کرا دی ہے۔

خیبرپختونخوا میں ڈینگی کے وار جاری ہیں صوبہ بھر میں ڈینگی سے متاثرہ افراد کی تعداد 325 تک پہنچ گئی۔ پشاورمیں ڈینگی کے متاثرہ افراد کے کیسز کی تعداد58 ہو گئی، رپورٹ کے مطابق صوابی میں متاثرہ مریضوں کی تعداد 52، مردان میں 45، چارسدہ میں 38 اور بٹگرام میں متاثرہ افراد کی تعداد 23 ہو گئی۔ محکمہ صحت کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہری پورمیں17 ، باجوڑ 11، لوئر دیر اور نوشہرہ میں 8،8 کیسز رپورٹ ہوئے ۔ مانسہرہ، ملاکنڈ اور ایبٹ آباد میں 7،7 کیسز ، بنوں اور کوہاٹ میں چھ ، چھ اورڈیرہ اسماعیل خان میں 5، لکی مروت چار، دیر لوئر اور سوات میں ڈینگی کے تین تین، دیر اپر، خیبر میں دو، دو اور تورغراور ہنگو میں ایک ایک ڈینگی کیس رپورٹ ہوا۔ 

صوبائی درالحکومت پشاور سمیت خیبر کے بیشتر علاقوں میں امور صحت تسلی بخش نہیں ہیں اور ڈینگی کے ساتھ ساتھ ٹائیفائیڈ، ملیریا اور خناق کے کئی مریض بھی سامنے آ رہے ہیں ضلع نوشہرہ میں خناق کا پہلا کیس رپورٹ ہو گیا، محکمہ صحت نے پوری یونین کونسل میں ویکسی نیشن مہم چلانے کا فیصلہ کر لیا۔ محکمہ صحت حکام کے مطابق خناق کا پہلا کیس نوشہرہ میں کھنڈر گاو_¿ں سے رپورٹ ہوا ہے۔ بیماری کے تدارک کے لیے یونین کونسل کابل ریور میں تمام سرکاری و نجی سکولز کے طلباءکی ویکسینیشن کی جائیگی۔

٭٭٭

 تحریک انصاف (پارلیمنٹیرین) کا عوامی تاثر نہ بن سکا

نیب کا ترمیمی قانون کالعدم ہونے سے

 سیاست دانوں کے خلاف پرانے کیس بحال، 

بیوروکریسی خوفزدہ، احکام کی منظوری دینا چھوڑ دی!

خیبرپختونخوا میں ڈینگی زور پکڑ گیا، ٹائیفائیڈ، ملیریا

 اور خناق کے مریض بھی سامنے آ گئے!

مزید :

ایڈیشن 1 -