الیکشن کمیشن نے موجودہ حلقہ بندیاں ہی بحال رکھنے کا فیصلہ کر لیا
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے نئی حلقہ بندیوں میں قومی و صوبائی اسمبلیوں کی نشستیں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے اور آج نئی حلقہ بندیوں کی فہرست جاری کرے گا اس پر تجاویز اور اعتراضات 28 ستمبر تا27 اکتوبر تک ہوسکیں گے جنہیں 26 نومبر تک نمٹانے کے بعد حتمی فہرست 30 نومبر کو جاری کی جائے گی اس کے ساتھ ہی الیکشن کمیشن نے 171 رجسٹرڈ سیاسی جماعتوں کی تفصیلات بھی جاری کردی ہیں جس کے مطابق 3 نئی سیاسی جماعتیں رجسٹر ڈ ہوئی ہیں۔ عام انتخابات کے حوالے سے الیکشن کمیشن پہلے ہی جنوری کے آخر میں کروانے کا اعلان کرچکا ہے مگر اس اعلان کے باوجود سیاسی سرگرمیاں جمود کا شکار ہیں اور سیاستدانوں نے تاحال اپنے آپ کو غمی و خوشی کی تقریبات تک محدود کررکھا ہے جنوبی پنجاب کے سیاسی حلقے انتخابات کو فروری یا پھر مارچ میں ہونے کی پیشین گوئیاں کررہے ہیں اور کچھ موجودہ معاشی صورتحال اور عوام کے بڑھتے ہوئے مسائل کی وجہ سے الیکشن کے حق میں بھی نہیں ہیں، اُن کا کہنا ہے کہ پہلے ملک کے معاشی حالات میں بہتری لاتے ہوئے روز بروز کی بڑھتی ہوئی مہنگائی پر قابو پایا جائے تاکہ اس کی وجہ سے جو عوام خودکشیوں کے بارے میں سوچ رہے ہیں ان میں زندہ رہنے کی امید بڑھ سکے اس کے بعد الیکشن کرائے جائیں اگر موجودہ حالات میں جنرل الیکشن کرائے گئے تو ملک اور قوم مزید مسائل کی دلدل میں دھنس جائے گی اور منتخب حکومت سابقہ کو برا بھلا کہتے ہوئے اپنا دور اقتدار مکمل کرنے پر توجہ دے گی ،آخر کب تک یہ سب کچھ ایسے ہی چلتا رہے گا اور عوام سیاسی وعدوں اوردعووں پر یقین کرتے رہیں گے؟
پاکستان پیپلز پارٹی جہاں مسلسل الیکشن کا مطالبہ کررہی ہے وہاں اس نے عام انتخابات کی تیاریاں بھی شروع کردی ہیں اور اس سلسلے میں قومی و صوبائی حلقوں کے امیدوار نامزد کرنے کے لئے 5 صوبائی پارلیمانی بورڈز تشکیل دے دئیے ہیں۔ پارلیمانی بورڈز سندھ،جنوبی پنجاب،وسطی پنجاب، بلوچستان اور خیبر پختونخوا سے امیدواروں کا فیصلہ کرے گا۔جنوبی پنجاب کے 6 رکنی پارلیمانی بورڈز میں سید یوسف رضا گیلانی،مخدوم احمد محمود، نوابزادہ افتخار احمد خان،مخدوم شہاب الدین، نتاشہ دولتانہ اور شازیہ عابد شامل ہیں۔اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ چھ رکنی پارلیمانی بورڈ قربانیاں دینے والے سیاسی کارکنوں کا چناﺅکرتا ہے یا پھر الیکٹبیلز کو اولین ترجیح دے گا اس بارے حتمی طور پر تو کچھ نہیں کہا جاسکتا، مگر قومی امکان یہی ہے کہ مخلص اور وفادار کارکنوں کی بجائے وننگ ہارسز کا انتخاب کیا جائے کیونکہ اس حوالے سے پیپلز پارٹی کا ماضی گواہ ہے کہ ان کے مرکزی رہنماﺅں نے پسند و ناپسند کو اولین ترجیح دیتے ہوئے امیدواروں کو ٹکٹس دئےے جس کا نتیجہ ہار کی صورت میں ہی نکلا اگر اب کی بار بھی وہی روایت دہرائی گئی تو پی پی پی کو جنوبی پنجاب میں خاطر خواہ کامیابی نہیں ملے پائے گی ۔دوسری جانب مسلم لیگ(ن )الیکشن تیاریوں کی بجائے میاں محمد نواز شریف کے استقبال میں مصروف ہے،گزشتہ دنوں اس سلسلے میں جنرل سیکرٹری پنجاب اویس لغاری کی صدارت میں ملتان ڈویژ ن کی میٹنگ کا انعقاد کیا گیا جس میں شیخ طارق رشید،سعد کانجو سمیت دیگر رہنماﺅں اور کارکنوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی اور 21 اکتوبر میاں محمد نواز شریف کی پاکستان آمد اور استقبال کے حوالے سے تجاویز دیں اور اس موقع پر پارٹی رہنماوں کو ہدایت کی گئی کہ وہ21اکتوبر سے قبل بیرون ممالک سفر سے گریز کریں اور کارکنوں کو قائد کے استقبال کے لیے ٹاسک دئےے گئے ۔
ملک بھر کی طرح جنوبی پنجاب میں بھی آشوب چشم کی وباءہرگزرتے دن کے ساتھ بڑھتی جارہی ہے اور روزانہ کی بنیاد پر سینکڑوں مریض ہسپتالوں کا رخ کررہے ہیں اور متعدد آنکھوں کی بینائی سے بھی محروم ہوچکے ہیں ۔ محکمہ پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر پنجاب نے غیر معیاری انجکشن سے بینائی متاثر ہونے کے معاملے پر غفلت برتنے پر 11 ڈرگ انسپکٹرز کو معطل بھی کردیا ہے ان میں ملتان، خانیوال، بہاولنگر، رحیم یار خان اور بہاولپور کے بھی ڈرگ انسپکٹرز شامل ہیں،دوسری جانب سکولز ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے سکولوں میں طلبہ کو آشوب چشم سے آگاہی اور بچاو کے لیے زیرو پریڈ شروع کرنے کی ہدایت کی ہے لیکن آشوب چشم کی بڑھتی ہوئی وباءپر قابو پانے کے لیے ضروری ہے کہ سرکاری ہسپتالوں میں آنکھوں کے مرض کی ادویات کی وافر مقدار میں فراہمی کے ساتھ میڈیکل سٹوروں پر بھی ان کی دستیابی کو یقینی بنایا جائے اور اُن میڈیکل سٹوروں کو سیل کرتے ہوئے مالکان کے خلاف قانون کے مطابق سزائیں دی جائیں جو ادویات کی قلت میں ملوث ہیں کیونکہ انسانی زندگیوں کے ساتھ کھلواڑ کرنے والے کسی بھی رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔
٭٭٭
اعتراضات طلب،30نومبر کو حتمی فہرستیں جاری ہوں گی!
جنوبی پنجاب میں آشوب چشم کی وبائ، آنکھوں کے ضیاع
وجہ انجیکشن ،حکومت کو بھرپور تیاریوں سے مقابلہ کرنا ہوگا
پیپلزپارٹی نے انتخابی اور مسلم لیگ (ن) نے
محمد نوازشریف کے استقبال کی تیاریاں شروع کر دیں