کبھی یہاں کبھی غارِ حرا میں رہتا ہوں۔۔۔
حصارِ حلقہؑ حمد و ثنا میں رہتا ہوں
میں فکرِ نعتِ حبیؐبِ خداؐ میں رہتا ہوں
خیال و خواب میں پہنچا ہوں میں درونِ حرم
کبھی یہاں کبھی غارِ حرا میں رہتا ہوں
حضوؐرآپ کے قدموں پہ میرا سر ہے کبھی
میں زیرِ سایہؑ دستِ عطا میں رپتا ہوں
مجھے بھی اپنی حضوری میں آ پؐ لےلیجے
میں کیفِ بوذؓر و سلمؓاںؓ سرا میں رہتا ہوں
میں بےخودی میں تصور سے کام لینے لگا
ہرایک لمحہ میں کسبِ ضیا میں رہتا ہوں
مدینہ مشہد و شہرِ نجف ٹھکانہ مرا
کبھی یہاں میں کبھی کربلا میں رہتا ہوں
ملی ہے مدحتِ سرکؐارؐ سے بقا مجھ کو
اسی حوالے سے ایسی فضا میں رہتا ہوں
کلام :حسن عسکری کاظمی