اپنی سوچوں میں، اپنی گفتگو میں بیماری کا ذکر نہ کریں، جب آپ امراض کے خوف میں مبتلا ہو جاتے ہیں تو پھر زندگی سے دور ہونا شروع ہو جاتے ہیں
مصنف: ڈاکٹر جوزف مرفی
مترجم: ریاض محمود انجم
قسط:53
تحت الشعوری ذہن سے اخراجِ توانائی کا عمل:
میرے ایک ماہر نفسیات دوست نے مجھے بتایا کہ اس کا ایک پھیپھڑا خراب ہو گیا تھا۔ ایکس رے اور دیگر تشخیصی ذرائع سے معلوم ہوا کہ مجھے تپ دق (ٹی بی) لاحق ہو چکی ہے۔ ہر رات سونے سے قبل یہ شخص خود کو یقین دلاتا کہ اس کے پھیپڑوں کا ہر خلیہ، ہر بافت اورہر پٹھہ اس وقت بہتری اور تندرستی کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ میرا تمام بدن صحت اور شفا ء کی جانب رواں دواں ہے۔
مندرجہ بالا الفاظ اس کے ادا کیے ہوئے اصلی الفاظ تو نہیں تھے لیکن ان کا مفہوم یہی تھا کہ کس طرح اس نے ان الفاظ کے ذریعے خود کویقین دلایا کہ اس کے پھیپھڑے صحیح ہو رہے ہیں۔ تقریباً 9 ماہ کے عرصے میں میرا یہ دوست مکمل طور پر صحت یاب ہو گیا۔ اس کے بعد ایکس رے اور دیگر تحقیقی ذرائع سے ظاہر ہو گیا کہ اب اس کا مرض مکمل طور پر ختم ہو چکا ہے۔
مکمل صحت اور شفا ء حاصل کرنے کیلئے اس نے جو طریقہ اختیار کیا، میں وہ طریقہ معلوم کرنے کا خواہش مند تھا، لہٰذا میں نے اس سے پوچھا کہ وہ یہ الفاظ روزانہ سونے سے قبل کیوں دہراتا تھا۔ اس نے میرے سوال کا یوں جواب دیا:
”خوابیدہ حالت میں بھی آپ کے تحت الشعوری ذہن سے اخراج توانائی کا عمل بدستور اور مستقل جاری رہتا ہے۔ سونے سے قبل اپنے تحت الشعوری ذہن میں کچھ اچھے خیالات و تصورات ڈال دیجیے تاکہ آپ کا تحت الشعور ان پر اپنی عملی کارروائی کا آغاز کر دے۔“
میرے دوست کا یہ جواب، ایک معقول اور دانشمندانہ جواب تھا۔ صحت و شفا ء کے متعلق سوچتے ہوئے میرے اس دوست نے اپنی اس تکلیف کو اپنی سوچ کی راہ کی رکاوٹ نہیں بننے دیا۔
آپ کیلئے میرا بہترین مشورہ یہ ہے کہ اپنی سوچوں میں، اپنی گفتگو میں، اپنی بیماری کا ذکر نہ کریں۔ جب آپ اپنے امراض کی طرف توجہ مرکوز کرتے ہیں یا ان کے خوف میں مبتلا ہو جاتے ہیں تو پھر آپ زندگی سے دور ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ مندرجہ بالا ماہر نفسیات کی مانند، آپ بھی ذہنی مرض کے علاج کے ماہر بن جایئے۔ اس کے بعد بیماریاں اور تکلیفیں آپ سے یوں دور ہو جائیں گی جیسے ایک درخت سے اس کی مردہ ٹہنیاں کاٹ دی جاتی ہیں۔
اگر آپ مستقل طور پر اپنی بیماریاں اور امراض اور ان کی علامات کا ذکر کرتے رہتے ہیں تو پھر اس کے ذریعے اخراج توانائی کے عمل کو روک دیتے ہیں یعنی آپ شفائی عمل کی قوت و طاقت اور تحت الشعوری ذہن کی توانائی کے ظہور کا راستہ بند کر دیتے ہیں۔ مزیدبرآں آپکے ذہن کے متعین کردہ اصول کے ذریعے یہ تصورات مختلف اشکال دھارنا شروع کر دیتے ہیں اور یہی وہ چیز ہے جس سے میں خوف زدہ ہوں۔ اپنے ذہن کو زندگی کی سچائیوں سے بھر دیجیے اور پھر محبت کی روشنی میں اپنی منزل کی طرف رواں دواں ہو جایئے۔(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بْک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوط ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔