بھارت کی پسندیدگی کا خبط!

بھارت کی پسندیدگی کا خبط!

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ماضی قریب میں وزیر خزانہ مقرر ہونے والے مسٹر سلیم مانڈوی والا نے عہدہ سنبھالنے کے بعد پہلا بیان دیا تھا کہ کچھ بھی ہو جائے، بھارت کو ہر صورت پسندیدہ ترین ملک قرار دیا جائے گا اور اس معاملے پر کسی مخالفت کی پرواہ نہیں کی جائے گی۔ ان کے پیشِ نظر کیا ہنگامی صورت تھی یا اُن کی اپنی یا اعزا و اقارب اور کاروباری شراکت داروں کے کیا تجارتی مفادات وابستہ تھے کہ اُن کے نزدیک اگر وہ یہ اعلان کروا دیں تو اُن کی زندگی کا سب سے بڑا کارنامہ ہوگا اور اُن کی طرف سے پاکستان پر عظیم احسان ہوگا۔
قارئین کی توجہ کے لئے مَیں چند حقائق پیش کرنا چاہتا ہوں: ان کو پڑھنے کے بعد وہ ضرور سوچنے پر مجبور ہوں گے کہ آخر یہ نعرہ لگانے والے کون لوگ ہیں اور ان کی پاکستان کے ساتھ کوئی وفاداری ہے بھی یا نہیں! اسی طرح وفاقی وزیر تجارت مخدوم امین فہیم بھی بھارت کو پسندیدہ ترین ملک قرار دلوانے پر تُلے ہوئے ہیں۔ ان دونوں سے پہلے پرویز مشرف کے دور کے وزیر خزانہ اور وزیراعظم پاکستان شوکت عزیز نے پاکستان سٹیل مل کراچی کو بیچنے کے تمام انتظامات کر لئے تھے، جو گروپ پاکستان سٹیل مل خریدنا چاہتا تھا، اُس کا اصل مالک ہندوستان کا مٹل گروپ کا مالک تھا۔ اس طرح شوکت عزیز نے پاکستان کا ایک انتہائی اہم ادارہ دشمن ملک ہندوستان کو فروخت کرنا چاہا۔ پاکستان سے بھاگنے کے بعد اب شوکت عزیز اسی مٹل گروپ میں ملازمت کر رہا ہے۔ اس سے آپ اندازہ کر سکتے ہیں کہ پاکستان کا وزیراعظم ایک دشمن ملک کے مفادات کا محافظ تھا۔
اب مندرجہ ذیل حقائق پر غور کریں: وفاقی وزیر خزانہ سلیم مانڈوی والا اور وزیر تجارت مخدوم امین فہیم کو کم از کم پاکستانی قوم کی غیرت وحمیت کا خیال کرنا چاہئے۔
-1 جب سلیم مانڈوی والا نے بھارت کو پسندیدہ ترین ملک کا درجہ دلوانے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔ اس سے3 یا 4 روز پہلے بھارت کے فوجیوں نے ہمارے ایک فوجی جوان کو شہید کر دیا تھا، حالانکہ وہ غلطی سے لائن آف کنٹرول عبور کر گیا تھا، مگر اس کے باوجود اُس کو بہیمانہ طور پر قتل کر دیا گیا۔
-2 اس بیان سے 10 روز پہلے ہندوستان نے کشمیری نوجوان افضل گورو کو تہاڑ جیل دہلی میں پھانسی دی تھی، حالانکہ اب بھارتی اخبارات بھی یہ لکھ رہے ہیں کہ افضل گورو کو انصاف کے تقاضے پورے کئے بغیر سزائے موت دی گئی تھی۔
-3 بھارت بزور طاقت1947ءسے کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کئے ہوئے ہے۔ وہاں پر سات لاکھ فوجیوں کے ذریعے کشمیری مسلمانوں پر ظلم کر رہا ہے اور کئی لاکھ کشمیریوں کو قتل کر چکا ہے۔
-4 ہندوستان پاکستان کے خلاف 3 جنگیں لڑ چکا ہے۔ 1971ءکی جنگ میں ہندوستان نے مشرقی پاکستان میں فوجی مداخلت کر کے پاکستان کو دو ٹکڑے کر دیا۔
-5 ہندوستان نے سیاچن گلیشئر پر کئی سال سے قبضہ کیا ہُوا ہے۔ اس محاذ پر پاکستان کے بے شمار فوجی شہید ہو چکے ہیں۔
-6 ہندوستان کشمیر سے نکلنے والے دریاو¿ں پرمتعدد ڈیم بنا چُ کا ہے اور سندھ طاس معاہدے کی مسلسل خلاف ورزی کر رہا ہے۔ ہمارے دریا خشک ہو رہے ہیں۔ کیا سلیم مانڈوی والا اور مخدوم امین فہیم نے کبھی اس خلاف ورزی پر ہندوستان کی مذمت کی ہے۔ یقیناً کبھی نہیں کی اور نہ کبھی کریں گے۔ اگر مذمت کریں گے تو صرف کالا باغ ڈیم کی کریں گے، کیونکہ کالا باغ ڈیم بننے سے پاکستان کو وافر سستی پن بجلی اور لاکھوں ایکڑ فٹ پانی دستیاب ہو جائے گا، جس سے پاکستان کے تمام صوبوں کی بنجر زمینیں سیراب ہوں گی اور زرعی پیداوار میں کئی گنا اضافہ ہوگا۔ اصل میں یہ چاہتے ہی نہیں کہ پاکستان کو سستی بجلی ملے اور ہماری ملیں، کارخانے24 گھنٹے چلتے رہیں اور پاکستان معاشی طور پر خوش حال ہو سکے۔
-7 درحقیقت ان کے غیر ملکی آقاو¿ں نے پاکستان کو ایجنڈا دے کر ہی فوجی آمر پرویز مشرف سے این آر او کے ذریعے ان کے جرائم معاف کرائے اور ان کو حکومت دلائی تھی۔ ان کو باور کرا دیا گیا تھا کہ پاکستان کو ڈیم بنانے کی کیا ضرورت ہے۔ ہندوستان کو بنانے دو۔ اگر تمہیں بجلی کی ضرورت پڑے تو وہ ہندوستان سے لے لو۔
-8 اسی طرح اگر پاکستانی دریاو¿ں میں پانی ختم ہوتا ہے تو تمہیں فکر کرنے کی کیا ضرورت ہے۔ پاکستان کو جتنی گندم، چاول اور سبزیوں کی ضرورت پڑے گی وہ ہندوستان سے خرید لے جو یہ اجناس پاکستان کو سستے نرخوں پر مہیا کرے گا۔
-9 پاکستان نے ہندوستان سے بجلی خریدنے کے لئے بات چیت شروع کر دی ہے۔ سبزیاں تو پہلے ہی ہندوستان سے واہگہ بارڈر کے ذریعے پاکستان آ رہی ہیں۔
-10 رحمان ملک کئی بار بیان دے چکا ہے کہ پاکستان کے پاس تمام ثبوت ہیں کہ ہندوستان، بلوچستان میں شرپسندوں کو ہتھیار اور رقوم مہیا کر رہا ہے، اس کے باوجودکے یہ وزیر ہندوستان کو پسندیدہ ترین ملک قرار دینے پر تُلے ہوئے تھے۔
-11 پہلے تو امریکی اجازت سے پاکستان کے وزیراعظم اور وزیر بنا کرتے تھے، مگر اب ایسا لگتا ہے کہ پاکستان کے وزیر خزانہ بننے کے لئے ہندوستان کی رضا مندی بھی ضروری ہے۔ قارئین یاد رکھیں کہ سلیم مانڈوی والا نے وزیر خزانہ بننے سے چند روز پہلے اور وزیر خزانہ بننے کے بعد بھی یہی بیان دیا کہ مَیں پوری کوشش کروں گا کہ اگلے چند ایام میں ہندوستان کو پسندیدہ ترین ملک قرار دے دیا جائے۔ اس سے تو ہر شخص آسانی سے سمجھ سکتا ہے کہ سلیم مانڈوی والا کو وفاقی وزیر خزانہ بنانے سے پہلے غالباً ہندوستان کی رضا مندی بھی لی گئی تھی۔
-12 کیا ہمارے حکمران پاکستان ریلوے اور پی آئی اے کو بھی ہندوستان کے اشتراک کے ساتھ چلانے کا مشورہ دیں گے۔ ان کا استدلال یہ ہوگا کہ ہندوستان سے ریلوے لائن تو پاکستان کے اندر پہلے سے ہی واہگہ اٹاری اور کھوکھراپار کے راستے آ رہی ہے۔ پاکستان کے پاس سرمائے کی کمی ہے اور چونکہ ہندوستان کی ریلوے سروس بہترین انداز سے چل رہی ہے، لہٰذا ہندوستانی ریلوے کو پاکستان کے اندر ریل گاڑی چلانے کی اجازت دے دینی چاہئے۔ یہی منطق پی آئی اے کے متعلق دی جائے گی۔
-13 پتہ نہیں یہ لوگ کون ہیں، کن سکولوں میں پڑھتے ہیں، کہاں کہاں ان کے تعلق ہیں۔ ہندوستان نے ان جیسے لوگوں کو یہ لالچ دیا ہے کہ تم اتنی ملیں یا کارخانے ہندوستان میں لگالو۔ اسی تجارتی لالچ میں یہ لوگ پاکستان کے مفادات بیچ کر اپنی جائیدادیں اور تجارتیں بڑھا کر دولت کمانے کے چکر میں ہیں۔
-14 قارئین اندازہ کریں کہ پاکستان ثالثی عدالت میں کشن گنگا پروجیکٹ پر مقدمہ ہار گیا ہے۔ مقدمے کی مناسب تیاری نہیں کی گئی تھی۔ حکومت پاکستان کی طرف سے کوئی وضاحتی بیان نہیں آیا کہ اب پاکستان کیا کرے گا؟ فیصلے کے مطابق ہندوستان دریائے جہلم کا پانی موڑنے کا حق بھی حاصل کر چکا ہے۔ وہ دریائے سندھ کا پانی بھی سرنگوں کے ذریعے موڑنے کے منصوبے بنا رہا ہے اور پاکستان میں دو سیاسی جماعتیں اور ہندوستان کے ایجنٹ کالا باغ ڈیم بنانے کی مخالفت کر رہے ہیں۔ یہی لوگ واہگہ کی باو¿نڈری کی لکیر مٹانے کی بات کرتے ہیں تاکہ ہندوستان اور پاکستان کو دوبارہ ایک ملک بنا دیا جائے۔ ہندوستان کو پسندیدہ ترین ملک قرار دینا بھی اکھنڈ بھارت بنانے کا حصہ ہے۔
-15 آئیے! ہم سب مل کر دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ پاکستان کو ان وطن دشمن لوگوں کے شکنجے سے بچائے۔ پاکستان نہ صرف قائداعظمؒ اور علامہ محمد اقبالؒ، خواجہ ناظم الدین، نور الامین، مولوی فضل الحق شیر بنگال، مولوی فرید احمد اور سردار عبدالرب نشتر کی میراث ہے، بلکہ یہ حضرت داتا علی ہجویریؒ، حضرت معین الدین چشتی، فرید الدین مسعود گنج شکرؒ، حضرت بہاو¿ الدین زکریا ملتانیؒ، شاہ عبداللطیف بھٹائی، لعل شہباز قلندر، حضرت جلال الدین بخاریؒ، حضرت میاں میرؒ، حضرت نظام الدین اولیاءدہلویؒ اور حضرت مجدد الف ثانی سر ہندی کی بھی میراث ہے۔
-16 ملک پاکستان نبی کریمﷺ، محمد بن قاسم، سلطان محمود غزنوی، شہاب الدین غوری، شمس الدین التمش، ناصر الدین محمود، سکندر لودھی، شیر شاہ سوری ، ظہیر الدین بابر، شہاب الدین شاہ جہاں ، اورنگزیب عالمگیر اور لاکھوں مرد و خواتین شہیدوں کی بھی میراث ہے، جنہوں نے 1947ءمیں پاکستان کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ دیا تھا۔
-17 چند ہفتوں کی بات ہے، ہندوستان نے پاکستان کے ہاکی کے کھلاڑیوں کو انڈین ہاکی لیگ میں کھیلنے کے لئے چُنا اور جب پاکستانی کھلاڑی کھیلنے کے لئے ہندوستان گئے تو اُن کو ہوٹل سے باہر ہی نہ نکلنے دیا اور وہیں سے واپس پاکستان بھیج دیا۔ ایسا ہی سلوک پاکستانی وومن کرکٹ ٹیم کے ساتھ پٹنہ شہر میں ہُوا اور کھلاڑی لڑکیوں کو سٹیڈیم کے ریسٹ ہاو¿س میں ٹھہرایا گیا اور شہر میں جانے سے روک دیا اور وہیں سے واپس پاکستان بھیج دیا گیا۔ بہانہ یہ بنایا گیا عوام ٹیم کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
-18 اسی طرح ہندوستان کے شہر جے پور میں بین الاقوامی کتاب میلہ تھا۔ دہلی سے پاکستانی سفارت خانے کے دو افسران بھی مدعو تھے۔ جب وہ جے پور پہنچے تو انہیں کتاب میلے میں شرکت سے روک دیا گیا اور بغیر کسی سفارتی آداب کے دونوں کو واپس دہلی بھیج دیا گیا۔
-19 ان تمام بے عزت کرنے والے واقعات کے باوجود سلیم مانڈوی والا اور مخدوم امین فہیم کی رگِ حمیت نہیں پھڑکی، بلکہ ان کی بے صبری قابل دید ہے کہ دوڑ کر دہلی جائیں اور وہاں ہندوستان کو ”پسندیدہ ترین ملک“ قرار دئیے جانے کا اعلان کرنے کا شرف حاصل کریں اور اپنے لئے اور اپنے گروپوں کے لئے ہندوستان سے تجارتی مراعات کے پرمٹ حاصل کریں۔
-10 اب اس میراث کو یہ لوگ اپنے مفادات کی خاطر بیچنا چاہتے ہیں اور واہگہ کی دیوار برہمن کو مٹانا چاہتے ہیں۔ آئیے ہم سب مل کر دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ اس نیو کلیئر اسلامی مملکت کو ان دشمن ملک کے ایجنڈے پر کام کرنے والے لوگوں سے بچائے اور یہ ملک عزیز پاکستان ایک عظیم فلاحی اسلامی مملکت کے طور پر تا قیامت قائم رہے اور تمام ملت اسلامیہ کی طاقت کا منبع اور حفاظت کا قلعہ بنے، آمین!   ٭

مزید :

کالم -