واسا میں بد عنوانیوں کے سکینڈل کی انکوائریاں لٹک گئیں
لاہور(جاوید اقبال )واسا میں یکے بعد دیگرے سامنے آنے والی بد عنوانیوں کے سکینڈل کی انکوائرایاں لٹک گئیں ۔جن میں کروڑوں روپوں کی خرد برد میں ملوث مرکزی ملزم داتا گنج بخش ٹاؤن سہیل سندھو سمیت دیگر بڑے افسروں کو بچانے کیلئے واسا کا فیا متحرک ہو گیا۔یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہے کہ کرپشن میں ملوث سہیل سندھو سمیت دیگر افسران کیخلاف پہلی مرتبہ کارروائی موجودہ ایم ڈی نصیر چوہدری نے کی مگر مرکزی ملزم سہیل سندھو نے مقامی عدالت سے حکم امتباہی حاصل کر کے بے بس کر دیا اور دوبارہ مذکورہ عہدے پر تعینات ہو گئے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ انہوں نے انکوائری افسروں سمیت اینٹی کرپشن کے انکوائری افسروں کو مبینہ طور پر ’’رام‘‘کر لیا ہے۔جس کے باعث انکوائریاں سست روی کا شکار ہو گئی ہیں ۔بتایا گیا ہے کہ موجودہ ایم ڈی نے شکایات سامنے آنیو الے جعلی رسیدوں پر داتا گنج بخش ٹاؤن میں کروڑوں روپے کی ڈیزل چوری، 2سو سے زائد جعلی اور بوگس چیکوں پر کروڑوں روپے کروڑوں روپے کی خردبرد اور جعلی ڈلیوری کیسز کے نام پر خزانے سے کروڑوں روپے نکلوانے کا نوٹس لیتے ہوئے تمام افسروں کو چارج شیٹ کر دیا تھا ان میں سے داتا گنج بخش کے ٹاؤن ایکسئن سہیل احمد سندھو،ڈائریکٹر سمیت دیگر14 افسروں کوعہدے سے ہٹاد یا تھا۔جبکہ ویلفئیر کے ڈپٹی ڈائریکٹر آصف فیاض سمیت 6مزید افسروں کو چارج شیٹ کر دیا گیا۔ایم ڈی کے ایکشن کے خلاف واسا کا مافیا متحرک ہو گیا ہے اور انہوں نے بڑی انکوائریاں ٹھپ کرا دی ہیں ۔جس کے بعد تینوں سکینڈلز میں ملوث بڑے افسروں کو بچانے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ مرکز ی ملزم ایکسئین سہیل سندھودوبارہ اپنے سابق عہدے پر بحال ہونے کے بعد ریکارڈ کو بڑی حد تک سیدھا کر لیا ہے ۔اس حوالے سے ایم ڈی واسا نصیر چوہدری سے بات کی گئی تو انہوں نے کہا کہ تینوں کیسز کی انکوائریاں دو اعلیٰ عہدیداروں سے کرائی جا رہی ہیں ۔ایک انکوائری کے سربراہ ایم ڈی انجینئرنگ آفتاب ڈھلوں اور دوسری کے ایم ڈی فنانس جمشید ہیں ۔قانون کیمطابق کارروائی ہو گی اور خود نگرانی کر رہا ہوں قانون سب کیلئے برابر ہے کوئی بچ نہیں پائے گا۔