ہائی کورٹ:نظر بندی کیس میں غلط بیانی پر فیصل آباد کے ڈی سی او ، سی پی او پر50ہزار روپے ہرجانہ عائد
لاہور(نامہ نگار خصوصی )لاہور ہائیکورٹ نے نظربندی کیس میں جھوٹ بولنے پر ڈی سی او فیصل آباد نور الامین مینگل اور سی پی او فیصل آباد سہیل تاجک پر 50ہزار ہرجانہ عائد کردیااورقرار دیا کہ افسوس ہے کہ حکومت کے سینئر افسر بھی عدالتوں سے جھوٹ بولتے ہیں۔مسٹر جسٹس انوار الحق نے شہری عمران کی نظر بندی کے خلاف درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ عدالت عالیہ نے درخواست گزار کی نظر بندی کالعدم کردی تھی اس کے باوجود درخواست گزار کو دوبارہ نظر بند کردیا گیا ،عدالت کے روبرو ڈی سی او نور الامین مینگل اور سی پی او فیصل آباد سہیل تاجک نے پیش ہو کر بتایا کہ درخواست گزار کو عدالتی حکم کی تعمیل کرتے ہوئے 4 اپریل کو جیل سے رہا کر دیا گیا تھا اور عمران کی دوبارہ نظر بندی کا کوئی بھی نوٹیفیکیشن جاری نہیں کیا گیا ، درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کے روبرو شہری کی دوبارہ نظر بندی کا نوٹیفیکیشن پیش کرتے ہوئے آگاہ کیا کہ سرکاری افسران عدالت سے جھوٹ بول رہے ہیں، جس پر عدالت نے دونوں افسروں کی سرزنش کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ افسوس ہے کہ حکومت کے سینئر افسر بھی عدالتوں سے جھوٹ بولتے ہیں، عدالت نے جھوٹ بولنے پر ڈی سی او نور الامین مینگل اور سی پی او فیصل آباد سہیل تاجک پر50ہزار روپے ہرجانہ عائد کردیا۔یہ رقم نظر بند کئے گئے شہری کو ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے جبکہ عدالت نے نظر بند کئے گئے شہری کو ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں پر رہا کرنے کا بھی حکم دے دیا ہے۔