محکمہ اوقاف و مذہبی امور سے کرپشن کا خاتمہ اولین ترجیح ہے: سیکریٹری نیئر اقبال
لاہور(انٹرویو: محمد نواز سنگرا)محکمہ اوقاف و مذہبی امور سے کرپشن کا خاتمہ اولین ترجیح ہے جس کیلئے موزوں ترین سٹاف کو اہم پوسٹوں پر تعینات کیا جا رہا ہے۔محکمہ اوقاف کے زیر کنٹرول 454مزارات اور500مساجد کو ذاتی طور پر وزٹ کر رہا ہوں اور کمی کوتاہی کو فوری طور پر حل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔رواں مالی سال میں محکمے کا خسارہ ختم ہو جائے گا اور آمدنی میں اضافہ ہو گا۔محکمہ اوقاف کے 750زمینوں کے کیسز عدالتوں میں چل رہے ہیں جیسے ہی فیصلے آتے ہیں جلد زمینوں کو قبضہ مافیا سے واگزار کرایا جائے گا۔ان خیالات کا اظہار ایڈمنسرٹیر/سیکرٹری اوقاف نئیر اقبال نے ’’روز نامہ پاکستان‘‘کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔سیکرٹری اوقاف نے بتایا کہ محکمہ اوقاف و مذہبی امور ایک مختلف نیچر کا محکمہ ہے جس کے سٹیک ہولڈرز صرف سرکاری ملازمین ہی نہیں بلکہ بہت سارے شعبہ زندگی کے لوگ ہیں جن کیلئے محکمہ کام کر رہا ہے جیسا کہ وویمن پروٹیکشن بل پر بھی محکمے کو ایک اہم اسائنمنٹ دی گئی تھی۔انہوں نے بتایا کہ ملازمین کی فلاح اور بھلائی کیلئے دن رات کام کرتا ہوں میرے آنے سے پہلے پرموشنل بورڈ تاخیر سے ہوتے تھے اب ہر مہینے کے آخر میں بورڈ ہوتا ہے اور قانون اور شرائط کے مطابق ملازمین کو اگلے گریڈ میں ترقی دی جاتی ہے۔وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایات کے مطابق فیلڈ میں جا کر تمام پراجیکٹس خود وزٹ کرتا ہوں اور دیکھتا ہوں کہ کتنے اخراجات ہو رہے اور مزاروں پر جہاں کہیں سہولیات کا فقدان نظر آتا ہے تو فوری ایکشن لیا جاتا ہے اور زائرین کو مکمل سہولیات دی جاتی ہیں ۔محکمے کے کنٹرول میں 454مزارات اور500کے لگ بھگ مساجد ہیں جن میں سے 70سے80فیصد وزٹ کر چکا ہوں۔محکمے کے خسارے پر سوال کا جواب دیتے ہوئے نئیر اقبال نے بتایا کہ یکم جولائی کو بجٹ کا اعلا ن کیا جائے گا اور رواں مالی سال میں محکمے کو خسارے سے نکالنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔کرپشن پربات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ محکمے کو کرپشن سے پاک کرنے کیلئے بہتر سٹاف کو اہم پوسٹوں پر لگایا جاتا ہے اور دیگر محکموں سے زیادہ کرپشن نہیں ہے جس کو کنٹرول کرنے کی مکمل کوشش کر رہے ہیں اور جہاں سے شکایت آئے سخت ایکشن لیا جاتا ہے ،کیش بکسز میں کرپشن کی زیادہ شکایات آتی تھیں جہاں ہیڈ آفس سے ٹیم بھجوائی جاتی ہے تاکہ تعینات ملازمین ہیرا پھیری نہ کر سکیں۔انہوں نے بتایا کہ اوقاف کی زمینوں پر قبضے واگزار کرانے میں خاطر خواہ نتیجہ نہیں آیا کیونکہ 750کیسز عدالتوں میں زیر التواء ہیں جیسے ہی عدالت سے فیصلہ آئے گا زمینوں کو واگزار کر الیں گے۔انہوں نے بتایا کہ کسی سیاسی پریشر کے بغیر قانون کے مطابق کا کرنامیری ترجیحات میں شامل ہے جہاں بھی تعینات رہا قانون اور قاعدے کے مطابق کام کیا اور آئندہ بھی کرتا رہوں گا۔