ایک کام جو گاڑی دھوتے ہوئے اکثر پاکستانی کرتے ہیں، دراصل بالکل بھی نہیں کرنا چاہیے، ماہرین نے خطرناک نقصان بتادیا
اسلام آباد(نیوزڈیسک) پاکستان ان چند ممالک میں سے ایک ہے جہاں گاڑی لینا لوگوں کا خواب ہوتا ہے اور اگر کوئی گاڑی خرید لے تو اسے ہر وقت چمکا کررکھنے کو دل کرتا ہے۔گاڑی دھلواتے ہوئے لوگ سروس سٹیشن والوں کو گاڑی کے نیچے ڈیزل یا آئل مارنے کی فرمائش بھی کرتے ہیں،اس طرح کرنے سے لوگوں کا خیال ہے کہ گاڑی صاف رہتی ہے،اس میں آئل کی وجہ سے آوازیں نہیں آتیں اور سب سے بڑھ کر اسے زنگ نہیں لگتا۔اس مقصد کے لئے سروس سٹیشن والے اضافی پیسے بھی لیتے ہیں ،یہ پریکٹس پاکستان میں تو ہے لیکن پوری دنیا میں کہیں بھی ایسا نہیں کیا جاتا۔تشویشناک بات یہ ہے کہ انتہائی بڑے ڈیلرز اور کمپنی کی سروس شاپس پر یہ کام بہت فخر سے کیا جاتا ہے۔صارف لاعلمی میں اپنی گاڑی کو خود تباہی کی طرف دھکیلتا ہے اور سروس سٹیشن اور کمپنی والے اس کام میں اس کی مدد کرتے ہیں۔
مزیدپڑھیں:پیار یا ہوس معلوم کرنے کا آسان طریقہ
اس شعبے کے ماہرین کا کہنا ہے کہ جو لوگ اس طرح اپنی گاڑی سروس کرواتے ہیں انہیں اس سے فوری طور پر باز آجانا چاہیے کہ اس طرح گاڑی کو ناقابل تلافی نقصان پہنچتا ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ جب گاڑی کے نیچے ڈیزل یا آئل مارا جاتا ہے تو وہ اس کے کونوں میں بیٹھ جاتا ہے اور فضا میں موجود گردوغبار گاڑی میں گھر کرلیتا ہے جس کی وجہ سے گاڑی کا فرش زیادہ تیزی سے خراب ہونے لگتا ہے۔اسی طرح ڈیزل کی وجہ سے گاڑی کے بُش جو کہ ربڑ کے بنے ہوتے ہیں ان کی ٹوٹ پھوٹ کا عمل بھی تیز ہوجاتا ہے۔تمام انجینئراس بات سے بخوبی آگاہ ہیں کہ ڈیزل ربڑ کو تیزی سے کھاتا ہے اور گاڑی کے ایسے تمام پارٹس جن میں ربڑ کااستعمال ہواہوتا ہے وہ بھی گھلنے لگتے ہیں اور گاڑی کی عمر کم ہوجاتی ہے اور بُش بھی تیزی سے خراب ہونے لگتے ہیں۔گاڑی کے شاکس میں آئل لگنے کے بعد ان میں بھی مٹی بیٹھنے لگتی ہے اور وہ کچھ ہی دیر بعدعجیب و غریب آوازیں دینے لتے ہیں۔
ایسی گاڑیاں جن میںO2سینسرز کا استعمال کیا جاتا ہے اگر انہیں بھی ڈیزل سے دھویا جائے تو یہ سینسرز بھی خراب ہوجاتے ہیں۔کار کے سسپینشن میں موجود سینسرزبھی ڈیزل کے چھڑکاﺅ سے خراب ہونے لگتے ہیں جبکہ انجن میں موجود وائرنگ کی تاریں ڈیزل سے خراب ہوکر شارٹ ہونے لگتی ہیں۔لہذااگلی بار آپ جب بھی اپنی گاڑی دھلوائیں تو کبھی بھی اس کے نیچے یا اردگرد ڈیزل یا آئل نہ مروائیں۔