دبئی میں استانی نے واٹس ایپ پر ایک ایسا پیغام بھیج دیا کہ سخت سزا سنادی گئی، ایسا کیا لکھا؟ جانئے اور ہمیشہ احتیاط کیجئے
ابو ظہبی (مانیٹرنگ ڈیسک) متحدہ عرب امارات کی حکومت نئے سائبر قوانین متعارف کروا چکی ہے، اور ان قوانین سے غافل افراد ایک اماراتی سکول ٹیچر کے ساتھ پیش آنے والے معاملے سے اندازہ کر سکتے ہیں کہ ان قوانین کی خلاف ورزی کا نتیجہ کیا ہو سکتا ہے۔
گلف نیوز کے مطابق 53 سالہ اماراتی خاتون ایک سینئر ٹیچر ہے لیکن دوسرے فرقے سے تعلق رکھنے والے اپنے ماموں سے نفرت کا جنون اس کے سر پر ایسا سوار ہوا کہ واٹس ایپ کے ذریعے اسے ڈھیروں گالیاں ارسال کردیں، جن میں ماموں کو دھوکہ باز، بے ایمان اور نامرد قرار دیا۔ یہ واٹس ایپ میسجز نومبر 2015ءسے لے کر جنوری 2016ءکے درمیان بھیجے گئے تھے۔
دو عرب باشندوں نے مساج سینٹر کو لوٹ لیا ، پولیس نے گرفتار کر کے عدالت میں پیش کر دیا
عدالت نے ملزمہ کو ٹیلی کمیونیکیشن سسٹم کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے فرقہ وارانہ فساد پھیلانے کا مرتکب قرار دیا۔ خاتون کا کہنا تھا کہ اس نے اپنے ماموں کے خلاف جو کچھ کہا وہ درست تھا کیونکہ اس کا کردار واقعی ایسا تھا۔ جب عدالت کی طرف سے سوال کیا گیا کہ اس نے اپنے ماموں پر لعن طعن کے دوران مذہبی شخصیات کے متعلق بھی توہین آمیز کلمات کہے، تو خاتون نے اس جرم کا بھی اعتراف کرلیا۔ عدالت کی طرف سے خاتون کو 5لاکھ درہم (تقریباً ڈیڑھ کروڑ پاکستانی روپے) جرمانے کی سزا سنا دی گئی۔