ساڈا حق ایتھے رکھ

ساڈا حق ایتھے رکھ
ساڈا حق ایتھے رکھ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

محترم محمد نواز شریف صاحب وزیراعظم پاکستان
السلام علیکم!
مَیں اسلامی جمہوریہ پاکستان کا باسی اور نادرا کا تصدیقی شہری ہوں،انتخابات میں باقاعدگی سے اپنا حق رائے دہی استعمال کرتا ہوں،براہِ راست اور بالواسطہ ٹیکسوں کی ادائیگی کر کے بھی حکومت کی مدد کرتا رہتا ہوں۔ قومی خزانہ میں جو کچھ پڑا ہے اس میں میری طرف سے ادا کی گئی رقوم بھی شامل ہیں، مَیں اپنے کام سے کام رکھنے والا انسان اور بہت سے قومی معاملات سے نابلد ہوں، مجھے پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کی طرف سے پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ میں پریس کانفرنس کی ناکام کوشش سے تحریک ملی ہے کہ مَیں آپ کو یہ خط لکھوں۔ جیسا کہ مَیں نے عرض کیا ہے کہ باقاعدگی سے اپنا حق رائے دہی استعمال کرتا ہوں، نہ صرف مَیں بلکہ میری اہلیہ اور خاندان کے دیگر بالغ افراد بھی اپنا یہ حق استعمال کرتے ہیں، ہم اس جمہوری نظام کی بنیادی اکائیاں ہیں اور پارلیمینٹ میں ہمارے منتخب نمائندے بیٹھے ہیں، جن میں سے ایک آپ بھی ہیں۔ اس مُلک کے وسائل میں میرا بھی اتنا ہی حصہ ہے جتنا کہ آپ کا ہے۔


میری طبیعت ان دِنوں ٹھیک نہیں ہے اور ڈاکٹروں نے مجھے بذریعہ سڑک سفر سے منع کر رکھا ہے،میرا اپنے آبائی گاؤں جانا بہت ضروری ہے، میرے علم میں ہے کہ سفر کے لئے آپ کے پاس ایک خصوصی طیارہ ہے جو ہمار ے پیسوں سے خریدا گیا ہے اور وہ ہمارے پیسوں سے چلتا ہے، جن دِنوں آپ نے کہیں آنا جانا نہیں ہوتا یہ طیارہ بے کار کھڑا رہتا ہے، میری آپ سے درخواست ہے،جسے آپ حکم بھی سمجھ سکتے ہیں، مجھے گاؤں جانے کے لئے یہ طیارہ مرحمت فرمایا جائے،یہ تاکید کرنے کی مَیں ضرورت محسوس نہیں کرتا کہ اس میں پٹرول وغیرہ پورا ہونا چاہئے، جوابی خط سے آگاہ فرمائیں کہ مجھے یہ طیارہ کب دستیاب ہو گا، مجھے پیر کے روز گاؤں جانا ہے تاہم آپ کی مصروفیات کے پیش نظر مَیں اپنے شیڈول میں تبدیلی کر سکتا ہوں۔

دوسرا یہ کہ مَیں مالی مشکلات کا شکار ہوں،مَیں نے فیصلہ کیا ہے کہ مَیں اپنا گھر کرایہ پر دے کر خود وزیراعظم ہاؤس منتقل ہو جاؤں، اپنے سٹاف کو اِس سلسلے میں ضروری ہدایات جاری فرما دیں، میرا خاندان چھ افراد پر مشتمل ہے جس کے قیام کے علاوہ طعام کا انتظام بھی وزیراعظم ہاؤس کو کرنا ہو گا۔مَیں یاد دہانی کے لئے پھر بتا رہا ہوں کہ آپ عوامی نمائندے ہیں اور مَیں ان لوگوں میں شامل ہوں جن کے ووٹوں نے آپ کو وزیراعظم ہاؤس پہنچایا ہے اِس لئے مَیں وہاں ٹھہرنے کے اولین حق داروں میں سے ہوں، مَیں آئندہ ماہ وزیراعظم ہاؤس منتقل ہونا چاہوں گا۔ یہ بات نوٹ فرمائی جائے کہ مَیں وزیراعظم ہاؤس کے دیگر رہائشیوں کے برعکس کسی پروٹوکول کا متقاضی نہیں ہوں۔تیسرا یہ کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ2017-18ء کا بجٹ آئندہ ماہ مئی میں پیش کیا جا رہا ہے، جس میں عوام کی بہبود کے کئی منصوبے شروع کئے جا رہے ہیں مَیں چونکہ وزیاعظم ہاؤس منتقل ہو رہا ہوں اِس لئے میرا بہبود کے ان منصوبوں سے کچھ لینا دینا نہیں ہے اِس لئے ان منصوبوں پر خرچ ہونے والی رقم میں سے میرے حصے کی رقم مجھے نقد ادا کی جائے۔


جناب عالیٰ! پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی شبلی فراز اور شہریار آفریدی نے عوامی نمائندوں کے طور پر پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس کا جو جواز پیش کیا ہے اسی نے مجھے یہ شعور بخشا ہے کہ ہر سرکاری چیز استعمال کرنا ہمارا حق ہے۔دریں اثناء مَیں نے فیصلہ کیا ہے اس مرتبہ بجٹ کے موقع پر اپنے ایم این اے کی بجائے ہم ووٹرز خود قومی اسمبلی میں اپنے حلقے کی نمائندگی کریں۔ مَیں دیگر ووٹرز سے مشاورت کے بعد آپ کو آگاہ کر دوں گا کہ ہم کتنے لوگ اسمبلی کے اجلاس میں شریک ہوں گے، حفظ ماتقدم کے طور پر بتا رہا ہوں کہ آپ70-80ہزار لوگ ذہن میں رکھیں اور اسی حساب سے ضروری اقدامات کا حکم صادر فرما دیں، ایسا نہ ہو کہ بروقت انتظامات مکمل نہ ہونے پر ہمیں پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی طرح سڑک پر اسمبلی ’’لگانی‘‘ پڑے۔ ویسے تو مَیں اس سلسلے میں آگاہی کے لئے سپیکر قومی اسمبلی کو الگ سے بھی ایک خط لکھ رہا ہوں تاہم آپ بھی سپیکر قومی اسمبلی کو اس بابت آگاہ کر دیں گے تو ہمارے لئے آسانی رہے گی۔


جناب وزیراعظم! مجھے اِس مُلک کی بیورو کریسی کے مزاج کا اچھی طرح سے اندازہ ہے، مجھے یقین ہے کہ آپ کے ماتحتین میرا یہ خط آپ تک پہنچنے نہیں دیں گے، وہ میرے خط کو احمقانہ قرار دے کر پھینک دیں گے۔ اگر کوئی آئین اور قانون کو سمجھنے والا افسر بھی ہوا تو وہ میرے خط کو غیر دانشمندانہ اور ناممکن خواہش کے نوٹ کے ساتھ آپ کو پیش کرے گا اور میرا ٹھٹھہ اڑائے گا۔ بیورو کریسی کے ممکنہ رویہ کو دیکھتے ہوئے مَیں نے آپ کے نام کھلا خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے، جہاں تک میرے خیالات، خواہشات اور مطالبات کا تعلق ہے یہ بلا جواز نہیں ہیں، اپنے حق میں مَیں پی آئی ڈی میں پی ٹی آئی رہنماؤں کی پریس کانفرنس کی کوشش کو دلیل کے طور پر پیش کر رہا ہوں۔
خیر اندیش

مزید :

کالم -