435اداروں کی تنظیم نو کا فیصلہ، 82ایگز یکٹو محکموں میں تبدیل، 6کو ختم کرنے کی تجویز
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر)حکومت نے اصلاحاتی ایجنڈے کے تحت وفاقی حکومت کے 435 اداروں کی تنظیم نو کا فیصلہ کرلیا اس حوالے سے سیکریٹری کابینہ ڈویژن کی سربراہی میں سیکریٹریز کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں ادارہ جاتی اصلاحات سیل کی جانب سے تجاویز پیش کی گئی۔ان تجاویز کے تحت وفاقی حکومت کے 435 اداروں کی تنظیم نو کی تجویز دی گئی جبکہ مختلف اداروں کو ایگزیکٹو محکموں میں تبدیل کرنے کی بھی تجاویز دی گئیں۔اجلاس میں پیش کی گئی تجاویز کے تحت وفاقی حکومت کے کل 435 اداروں میں سے 45 کو سرمایہ پاکستان کمپنی کے سپرد کرنے، 19 کو صوبوں، اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری، گلگت بلتستان کے حوالے کرنے، 12 کو آزاد اداروں میں بدلنے، 43 اداروں کو ضم کرنے، 228 اداروں کو خودمختار کرنے، 82 اداروں کو ایگزیکٹو محکموں میں تبدیل کرنے جبکہ 6 کو ختم کرنا شامل ہیں۔اصلاحاتی ایجنڈے کے تحت پیش کی گئی ان تجاویز میں 29 وفاقی وزارتوں، ڈویژنز سے منسلک اداروں کو ایگزیکٹو محکموں میں تبدیل کرنے کی تجویز شامل ہے۔اسی طرح سندھ، پنجاب رینجرز، کوسٹ گارڈذ کراچی، میرین فشریز کراچی، وفاقی تحقیقاتی ادارے، نیشنل پولیس بیورو اور اینٹی نارکوٹکس فورس،ڈائریکٹر جنرل آف سول ڈیفنس، ڈائریکٹر جنرل آف امیگریشن اینڈ پاسپورٹس، ایف سی جنوبی، شمالی خیبرپختونخوا، ایف سی جنوبی، شمالی بلوچستان،ایئرپورٹ سکیورٹی فورس، پرنٹنگ کارپوریشن آف پاکستان، این ایچ اے اور موٹرویز پولیس،ڈائریکٹریٹ آف ملٹری لینڈز اینڈ کنٹونمنٹ، فیڈرل گورنمنٹ ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشن کنٹونمنٹ،پاکستان میری ٹائم سکیورٹی ایجنسی، سٹاف ویلفیئر آرگنائزیشن، پاکستان ریلویز پولیس، ڈائریکٹریٹ جنرل آف حج اور عمرہ، انڈس واٹس کمیشن اور بیرون ملک تمام پاکستانی مشنز کوایگزیکٹو محکموں کادرجہ دینے کی تجویز دی گئی ہے۔اس کے علاوہ کابینہ ڈویژن سے منسلک ابینڈنڈ پراپرٹیز آرگنائزیشن اسلام آباد، فیڈرل ایجوکیشن اینڈ پروفیشنل ٹرینگ سے منسلک نیشنل ٹیلنٹ پول (این ٹی پی)، معذور افراد کی بحالی کیلئے قومی کونسل (این سی آر ڈی پی) اور سماجی بہبود کیلئے قومی کونسل کو ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ اور ریفارم ڈویژن سے منسلک نیشنل کنسٹرکشن کمپنی لمیٹڈ اسلام آباد اور کشمیر امور اور گلگت بلتستان ڈویژن سے منسلک جے اینڈ کے سٹیٹ پراپرٹی لاہور کے محکموں کو بھی ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ادارہ جاتی اصلاحات سیل کی جانب سے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے ذریعے وفاقی حکومت پر بوجھ کم کرنے اور امور تیزی سے نمٹانے کی تجاویز بھی دی گئی ہیں۔
اداروں کی تنظیم نو