سیکورٹی کو مدنظر رکھ کر لاک ڈاؤن میں مزید سختی لا رہے ہیں، جام کمال
کوئٹہ (مانیٹر نگ ڈیسک) وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے کہا ہے کہ 25 ایسے علاقے تھے جن کا کورنا وائرس کے حوالے سے ڈیٹا صوبائی حکومت کے پاس نہیں تھا، جہاں اب کام شروع کر دیا ہے اور ڈیٹا اکٹھا کیا جا رہا ہے۔یہ بات انہوں نے کورونا وائرس کے حوالے سے قائم کنٹرول روم کے دورے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ اب پہلے فیز سے نکل کر کورونا کے دوسرے اور تیسرے فیز کی جانب بڑھ رہے ہیں، جن میں مسائل اور مشکلات زیادہ ہوں گی۔وزیراعلیٰ جام کمال نے کہا کہ تمام تر حالات کو مدنظر رکھ کر حکومت عوام کی فلاح وبہبود کے لئے اقدامات اٹھا رہی ہے۔ لوگوں کی سیکورٹی کو مدنظر رکھ کر لاک ڈاؤن میں مزید سختی لا رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اب مقامی سطح پر کورونا پھیلنا شروع ہو گیا ہے۔ شہر میں 600 رینڈم ٹیسٹ کا سلسلہ شروع کیا جس میں 35 مثبت کیس آئے ہیں۔ اس وبا سے نمٹنے کے لئے حکومت کیساتھ جامعات کے طلبہ اور فیکلٹی مل کر کام کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا کسی صوبے کیساتھ موازنہ نہ کیا جائے کیونکہ صوبے میں ہیلتھ سیکٹر کا تمام انحصار حکومتی وسائل پر ہے۔ پرائیویٹ سیکٹر نہ ہونے کے برابر ہے جس طرح دوسرے صوبوں میں ہے۔وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ عوام اگر تعاون کریگی تو ہم لاک ڈاؤن میں نرمی بھی کرینگے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ہے کہ احساس پروگرام کے تحت لوگوں کو کافی ریلیف ملا ہے۔ حکومت کو عوام کی مجبوری کا احساس ہے جس کے پیش نظر اقدامات کئے جا رہے ہیں۔
جام کمال