وفاقی کابینہ، صحت کے 4منصوبوں کیلئے خصوصی چھوٹ، کورونا ویکسین کی ریٹیل قیمت مقرر کرنیکی منظوری، پی آئی اے ملازمین پر لازمی سروس ایکٹ نافذ
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک، نیوزایجنسیاں) وفاقی کابینہ نے کرونا ویکسین کی ریٹیل قیمت مقرر کرنے کی منظوری دیدی جبکہ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی ابلاغ شہباز گل کو ممنوعہ بور کے لائسنس جاری کرنیکی منظوری بھی دیدی گئی، کابینہ نے پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی کے چیف ایگزیکٹو کی تعیناتی کی منظوری موخر کردی، پاکستان اور سعودی عرب ترقیاتی فنڈز کے درمیان مفاہمت کی یادداشت، پی آئی اے ملازمین پر لازمی سروس ایکٹ نافذ کرنے، نان ٹریٹی ممالک کی جانب سے میوچوئل لیگل اسسٹنس کی درخواستوں جبکہ وزارت صحت کے چار فاسٹ ٹریک منصوبوں پر عملدرآمد کے لیے خصوصی چھوٹ دینے کی سمری کی منظوری بھی دی گئی۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت منگل کو وفاقی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں کابینہ کے ایجنڈے پر غور کیا گیا۔، بعد ازاں وفاقی کابینہ نے کرونا ویکسین کی ریٹیل قیمت مقرر کرنے کی منظوری دے دی، وفاقی کابینہ کو پی آئی اے کے ری سٹرکچرنگ پلان پر بریفنگ دی گئی۔وفاقی کابینہ نان ٹریٹی ممالک کی جانب سے میوچوئل لیگل اسسٹنس کی درخواستوں کی منظوری دیدی۔ کابینہ کو گردشی قرضے کے پلان پر بریفنگ بھی دی گئی۔وزارت صحت کے چار فاسٹ ٹریک منصوبوں پر عملدرآمد کے لیے خصوصی چھوٹ دینے پر بریفنگ دی۔ وفاقی کابینہ کو ممنوعہ بور کے لائسنس سے متعلق وزارت داخلہ کی جانب سے بریفنگ دی گئی۔کابینہ اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے کوویڈ کے بڑھتے کیسز پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کورونا ایس او پیز پر ہر صورت عملدرآمد کرانے کی ہدایت جاری کردی۔ وفاقی کابینہ اجلاس میں ملکی سیاسی اور معاشی صورتحال پر غور کیا گیا اور ملک میں کورونا کی تازہ صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں وزیراعظم نے کوویڈ کے بڑھتے کیسز پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کورونا پھیل رہا ہے احتیاط بہت ضروری ہے، کوویڈ ایس او پیز پر ہر صورت عملدرآمد کرایا جائے۔وزیراعظم کو کورونا ویکسی نیشن سے متعلق بھی بریفنگ میں بتایا گیا کہ 40 سال سیزائد کیافراد کی ویکسینیشن شروع کردی گئی ہے۔
وفاقی کابینہ
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک، نیوزایجنسیاں)وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان میں بحران ضرور ہے، افراد تفری نہیں،کوشش ہے کہ لاک ڈاؤن کی طرف نہ جانا پڑے، پانچ ہزار متاثرین تشویشناک حالت میں ہیں،عید کی 5 چھٹیاں دی جا رہی ہیں،20 سے 22 کروڑ عوام کا ملک ہے،پاکستان میں تقریباً 20 لاکھ لوگ ویکسین لگوا چکے ہیں، دنیا میں ویکسین لگوانے والوں کی تعداد ایک ارب تک ہوگئی ہے، اس لیے جو لوگ تذبذب کا شکار ہیں ان سے کہوں گا ایک ارب لوگوں نے سمجھا محفوظ معاملہ ہے،ہر کام ڈنڈا لے کر نہیں کرواسکتے، خود بھی تو عقل کرنی چاہیے، یہ اپنی زندگیوں کا معاملہ ہے،صحت کے شعبے میں 500 میٹرک ٹن آکسیجن جارہی ہے،اس وقت تشویش ناک حالت کے مریضوں کی ضروریات کیلئے کافی ہے،ہمارے تین آپشنز ہیں، ایک صنعت سے لے کر صحت کے شعبے کو دیں گے پھر چین اور ایران سے آکسیجن درآمد کرنے کی بات چیت چل رہی ہے۔منگل کو وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ حکومت اتنی سنجیدہ ہے کہ ہم نے خیبرپختونخوا میں اپنے وزیر کے اوپر ایف آئی آر کردی، یہ 20 سے 22 کروڑ عوام کا ملک ہے یہاں ہر کام ڈنڈا لے کر نہیں کرواسکتے، خود بھی تو عقل کرنی چاہیے، یہ اپنی زندگیوں کا معاملہ ہے۔انہوں نے کہاکہ اس وقت 5 ہزار متاثرین تشویش ناک حالت میں ہیں، اس سے پہلے پیک 3400 تھی یعنی 3400 مریض انتہائی نگہداشت میں گئے تھے اب 5 ہزار لوگ گئے ہیں، اگر ہم ایک سال پہلے وہ اقدامات نہ کیے ہوتے جو اس حکومت نے کیے ہیں تو ہماری حالت بھی تقریباً بھارت کی طرح ہوتی۔انہوں نے کہا کہ ہم اس ایک سال میں دوران 7 ہزار بیڈز کا اضافہ کیا جس میں آکسیجن اور وینٹی لیٹربیڈز بھی شامل ہیں، اگر یہ نہیں ہوتا ہماری حالت بھارت کی طرح ہوتی، ہم نے ایک سال میں اپنی صلاحیت دوگنا کی، اگر ایسا نہ کرتے تو آج آکسیجن کی حالت بھی ہمارے ہاتھ سے نکل چکی ہوتی۔آکسیجن کی پیداوار کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ جون 2020 میں 484 میٹرک ٹن روزانہ بنا رہے تھے اور اس وقت 792 میٹرک ٹن بنا رہے ہیں اور 308 میٹرک ٹن کا اضافہ کیا ہے جس کی وجہ سے ابھی آکسیجن کا بحران پیدا نہیں ہوا، صحت کے شعبے میں 500 میٹرک ٹن آکسیجن جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت تشویش ناک حالت کے مریضوں کی ضروریات کے لیے کافی ہے تاہم ہم 90 فیصد تک پہنچ گئے ہیں اور ہمارے تین آپشنز ہیں، ایک صنعت سے لے کر صحت کے شعبے کو دیں گے پھر چین اور ایران سے آکسیجن درآمد کرنے کی بات چیت چل رہی ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان میں بحران ضرور ہے لیکن افراتفری نہیں ہے اور حالات جس طرح آگے جارہے ہیں اور معاملہ کم نہ ہوا تو ہمیں مسائل بھی درپیش ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کی حکومت نے مردان میں مکمل لاک ڈاؤن کیا ہے جہاں کووڈ کی شرح 40 فیصد کے قریب پہنچ گئی ہے۔فواد چوہدری نے کہاکہ قریبی شہروں کو شدید خطرات لاحق ہیں، اسی لیے حکومت نے مردان میں کل مکمل لاک ڈاؤن کردیا ہے۔انہوں نے کہاکہ وزیراعظم کی سربراہی میں ہوئے این سی او سی کے گزشتہ اجلاس آرمی چیف اور دیگر اسٹیک ہولڈرز شریک تھے، جس میں وزیراعظم کی طرف سے ہدایت کی گئی تھی کہ ہمیں مکمل لاک ڈاؤن کرنا پڑے تو پھر ہمیں پوری تیاری کرنی پڑے گی ضروری اشیا کی فراہمی متاثر نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ کوشش ہے کہ لاک ڈاؤن کی طرف نہ جانا پڑے، اس دفعہ عید کی 5 چھٹیاں بھی کی جا رہی ہے جو ملاکر اس سے زیادہ ہوں گی تاہم اس کا فائدہ ہوگا کہ موقع ملا کیونکہ کووڈ کا 77 فیصد مسئلہ شہروں کا ہے، اس لیے لوگ گاؤں کی طرف جائیں گے تو مسائل کم ہوں گے۔علاوہ وازیں وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ہر مشکل وقت میں پاک فوج قوم کیساتھ کھڑی رہی،ہم سب ایک ہو کر کورونا کا مقاملہ کرینگے۔وزیر داخلہ شیخ رشید نے کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ایس او پیز پر عملدرآمد کیلئے فوج کی مدد لی گئی ہے، ہر مشکل وقت میں پاک فوج قوم کیساتھ کھڑی رہی۔ وزیر داخلہ نے کہاکہ وفاقی کابینہ میں کورونا وائرس کی صورتحال پر تفصیلی بات ہوئی، ہم سب ایک ہو کر کورونا کا مقاملہ کرینگے۔
فواد، شیخ رشید