سبسڈیز ختم، پراویڈنٹ فنڈ پر ٹیکس سمیت  کیا  اقدامات ہونے جا رہے ہیں ؟ سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کا ایسا دعویٰ کہ عوام کو پسینے آجائیں

سبسڈیز ختم، پراویڈنٹ فنڈ پر ٹیکس سمیت  کیا  اقدامات ہونے جا رہے ہیں ؟ سابق ...
سبسڈیز ختم، پراویڈنٹ فنڈ پر ٹیکس سمیت  کیا  اقدامات ہونے جا رہے ہیں ؟ سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کا ایسا دعویٰ کہ عوام کو پسینے آجائیں
سورس: Facebook

  

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت آئی ایم ایف کے سامنے لیٹ گئی ہے، یہ سبسڈیز رول بیک کریں گے اور اس کے ساتھ ساتھ پراویڈنٹ فنڈ پر ٹیکس لاگو کریں گے، موجودہ حکومت ٹیکس سلیب بھی کم کرنے جا رہی ہے جس سے عام آدمی پر بوجھ پڑے گا۔

نجی ٹی وی اے آر وائی نیوز کے مطابق شوکت ترین کا کہنا تھا کہ ہم نے جب آئی ایم ایف سے مذاکرات کیے تو ان کا رویہ سرد تھا، سٹیٹ بینک کی خود مختاری پر کئی شقوں اور سالمیت کا مسئلہ آرہا تھا ، سبسڈی کے معاملے پر آئی ایم ایف سے کہا کہ یہ ہماری اپنی مرضی ہے، ہم نے آئی ایم ایف سے کہا کہ قسط کا معاہدہ دسمبر 2022 تک ہے اس لیے سبسڈی کے معاملے پرآئندہ ماہ مذاکرات کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ سبسڈی رول بیک کرنے کیلئے  موجودہ حکومت آئی ایم ایف کے سامنے لیٹ گئی ہے، آئی ایم ایف نے موجودہ حکومت کو لالی پاپ دیا ہے اور قرضے کی قسط کو اقدامات سے مشروط کردیا ہے، وہ کہتے ہیں کہ بجلی، پٹرول کی قیمتیں بڑھائیں گے تو قسط ملے گی۔ آئی ایم ایف آئندہ بجٹ میں ان سے اپنی مزید شرائط بھی منوائے گا اور پراویڈنٹ فنڈ پر ٹیکس بھی لگوائے گا، اب ٹیکس سلیب بھی کم کی جائے گی جس سے عوام پر بوجھ پڑے گا، کئی ایسے سیکٹرز جن پر ہم نے ٹیکس رکوائے تھے اب بحال کیے جائیں گے۔

شوکت ترین کے مطابق یہ اپوزیشن میں تھے تو کہتے تھے کہ ایک روپیہ بھی پٹرول نہیں بڑھائیں گے، حکومت میں آئے ہیں تو کہتے ہیں کہ تیل کی قیمتیں بڑھانا پڑیں گی، 2013 کی طرح یہ دوبارہ ملبہ ہم پر ڈالنے کی کوشش کریں گے لیکن ہم نے مفتاح اسماعیل کو پیغام دیا ہے کہ 2013 کی طرح ڈرامہ نہیں چلے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے عوام کو ریلیف کی فراہمی کیلئے سبسڈی دی، ہم نے پٹرولیم لیوی صفر کی ہوئی تھی اور دیگر ٹیکسز میں بھی کمی کی تھی لیکن انہوں نے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں سبسڈیز رول بیک کرنے کی حامی بھری۔ موجودہ حکومت تو ہر چیز ہم پر ڈالے گی، کیا دو ماہ پہلے  یا گزشتہ سال لوڈ شیڈنگ ہو رہی تھی؟ہم نے حکومت چھوڑی تو 32 دن کا ڈیزل کا ذخیرہ موجود تھا، یہ حکومت کہہ رہی ہے کہ انہوں نے قیمتیں بڑھانی ہیں تو اس لیے لوگوں نے ڈیزل ذخیرہ کرلیا ہے، یہ حکومت کی نالائقی ہے ۔

مزید :

اہم خبریں -قومی -