کراچی خود کش حملے کے پس پردہ بھارتی سازش 

  کراچی خود کش حملے کے پس پردہ بھارتی سازش 
  کراچی خود کش حملے کے پس پردہ بھارتی سازش 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


 جامعہ کراچی میں گزشتہ روز ایک خاتون نے خود کش دھماکے کے ذریعے چینی باشندوں کی وین کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں 3 چینی باشندوں سمیت 4 افراد ہلاک اور 3 زخمی ہوئے۔خودکش بمبار خاتون نے جامعہ کراچی آنے کیلئے رکشہ استعمال کیا۔حملے کے بعد بلوچ علیحدگی پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے مجید بریگیڈ نے ٹوئٹر پر اس واقعے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ’ایک خاتون کی مدد سے یہ خودکش دھماکہ کیا گیا۔
 خودکش حملہ آور خاتون نے بلوچستان یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی جبکہ اس کے خاندان کے دیگر افراد بھی اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں۔ اس کے والد حال ہی میں بلوچستان سے گریڈ 20 میں ریٹائر ہوئے،شوہر اور بہن بھی ڈاکٹر ہیں۔ اب تک خاتون خودکش حملہ آور کے خاندان کا کوئی کرمنل ریکارڈ نہیں ملا۔
 علیحدگی پسند بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) ماضی میں بھی پاکستان میں چینی سرمایہ کاری کی یہ کہہ کر مخالفت کرتا رہا ہے کہ مقامی لوگوں کو اس سے فائدہ نہیں ہوتا۔یہ پہلا موقع ہے جب بی ایل اے کی جانب سے خودکش حملہ کسی خاتون عسکریت پسند نے کیا۔ پاکستانی طالبان کی طرح اس گروپ نے متعدد مواقع پر چینی شہریوں کو نشانہ بنایا ہے۔
چین، وسائل سے مالا مال صوبہ بلوچستان سمیت پورے پاکستان میں بنیادی ڈھانچے کے بڑے منصوبوں میں چین پاک اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت مصروف ہے۔چینی شہریوں پر پاکستان میں ہونے والے بڑے حملے زیادہ تر سی پیک کے آغاز کے بعد کیے گئے۔
اس سے قبل کراچی میں چینی قونصل خانے پر حملے کی ذمہ داری بھی بلوچ لبریشن آرمی نے ہی قبول کی تھی۔بلوچ علیحدگی پسند ماضی میں بھی چینی حکومت کو خبردار کر چکے ہیں کیونکہ ان کے مطابق سی پیک بلوچ سرزمین اور اس کے قدرتی وسائل پر قبضہ کرنے کا منصوبہ ہے اور اگر اس منصوبے کو ترک نہیں کیا جاتا تو انہیں نشانہ بنایا جائے گا۔اصل میں اس گروپ کی پشت پناہی بھارت کر رہا ہے۔کیونکہ بھارت نہیں چاہتا کہ سی پیک منصوبہ کامیاب ہو اور پاکستان ترقی کرے۔ بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں مئی 2004 میں بھی چینی انجینئرز اور ٹیکنیشنز کی ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا تھا۔اس حملے میں تین چینی انجینئرز ہلاک ہوئے تھے۔کراچی میں واقع چینی قونصل خانے کے باہر 23 جولائی 2012 کو ایک بم دھماکہ کیا گیا تھا۔تاہم اس حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔ کراچی میں 30 مئی 2016 کو گلشن حدید کے علاقے میں ایک چینی انجینئر کی گاڑی کو ریمورٹ کنٹرول بم دھماکے سے نشانہ بنایا گیا تھا۔اس حملے میں چینی شہری اور ان کے ڈرائیور کو معمولی زخم آئے تھے اور پولیس کے مطابق اس حملے کی ذمہ داری ’سندھودیش ریوولیشنری پارٹی‘ نامی گروپ نے قبول کی تھی۔کراچی ہی میں چینی شہریوں کو نشانہ بنانے کی ایک اور کوشش نومبر 2018 میں اس وقت کی گئی جب چینی قونصل خانے پر حملہ کیا گیا۔یہ حملہ 23 نومبر 2018 کو ہوا تھا، جو پولیس کے مطابق ناکام بنا دیا گیا تھا۔اس حملے کی کوشش میں سات افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں تین حملہ آور، دو عام شہری اور دو پولیس اہلکار شامل تھے۔
بلوچستان کی نام نہاد علیحدگی پسند تنظیم بی ایل اے کو مشرف آمریت میں بلوچ قوم پرست اور سابق گورنر و وزیراعلیٰ بلوچستان نواب اکبر بگتی کی ایک فوجی اپریشن کے دوران ہلاکت کے بعد اپنی ملک دشمن سرگرمیوں کو اجاگر کرنے کا موقع ملا تھا جس کے دوران بی ایل اے نے غیرمقامی باشندوں بالخصوص پنجابی آباد کاروں کی ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ شروع کیا اور پھر اس تنظیم نے ایف سی کے اہلکاروں کو بھی ٹارگٹ کرنا شروع کر دیا۔ جب اس تنظیم نے بلوچستان میں پاکستان مخالف ریلیوں کے انعقاد اور ان میں پاکستان کے جھنڈے جلانے اور پاؤں تلے روندنے کا سلسلہ شروع کیا تو یہ عقدہ کھلا کہ ہماری سالمیت کمزور کرنے کے درپے ہمارا ازلی دشمن بھارت بی ایل اے کی مکمل سرپرستی اور فنڈنگ کررہا ہے جبکہ بھارتی ”را“ کی جانب سے اس تنظیم کے عسکری ونگ کو دہشت گردی کی باقاعدہ تربیت دی جاتی ہے۔
 بی ایل اے کو پاکستان میں 2006ء میں کالعدم تنظیم قرار دیا گیا۔ کالعدم بی ایل اے نے پاکستان میں دہشت گردی کی متعدد کارروائیاں کیں۔پھر امریکہ نے بھی بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہوئے اسے دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کیا جس کے سربراہ براہمداغ بگتی اور حربیار مری ہیں۔ تنظیم کے امریکہ میں موجود اثاثے منجمد کر دیئے گئے۔امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق کالعدم بی ایل اے دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہے اور یہ ایک مسلح علیحدگی پسند گروپ ہے جس کے ارکان سکیورٹی فورسز اور عام شہریوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ 
 ریلوے ٹریکس‘ گیس پائپ لائنز اور دوسری سرکاری تنصیبات کو دہشت گردی کا نشانہ بنانا بی ایل اے کی کارروائیوں کا حصہ تھا۔ انہی کارروائیوں کے ناتے ہندو انتہاء پسندوں کے نمائندہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے خود ایک پبلک اجتماع میں بلوچستان اور شمالی علاقہ جات کے نام نہاد علیحدگی پسندوں کو انکے آزادی کے حقوق دلانے کیلئے انکی ویسی ہی سرپرستی اور معاونت کا اعلان کیا جیسی انکے بقول مشرقی پاکستان میں مکتی باہنی کی سرپرستی کی گئی تھی۔ انہوں نے متعدد دیگر مواقع پر بھی بی ایل اے اور پاکستان کے دوسرے علیحدگی پسند عناصر کی معاونت کا اعلان کیا جو اس بات کا بین ثبوت تھا کہ بی ایل اے اور دوسری دہشت گرد تنظیموں نے بھارتی سرپرستی میں ہی پاکستان میں دہشت و وحشت کا بازار گرم کیا ہے۔

مزید :

رائے -کالم -