حکومت خود تحقیقاتی رپورٹیں شائع کردے
میڈیا آزاد ہے تو سب کچھ آزاد ہے حتیٰ کہ وہ سرکاری ملازم جو ملازمت کے حلف والے ہیں وہ بھی آزاد ہیں اور اِسی آزادی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے خفیہ دستاویزات میڈیا یا اپنی پسند کی سیاسی جماعتوں کو پیش کر دیتے ہیں، آج سے پہلے تو اندر کی خبر حاصل کرنے کی دوڑ ہوتی اور کبھی کبھار کسی دستاویز کے کسی حصے کی کوئی فوٹو کاپی حاصل کر لی جاتی تھی، لیکن آج کل دستاویزات تک رسائی کا حق ہو گیا۔
آج صورت حال کچھ یوں ہے کہ جو رپورٹیں خفیہ اور نامکمل ہوتی ہیں ان کی فوٹو کاپیاں بھی باہر بھیج دی جاتی ہیں۔ ایسی نامکمل دستاویز جونہی آزاد میڈیا کو ملتی ہے ایک بڑے سکینڈل کی شکل سامنے آ جاتی ہے۔ یوں معاشرے میں کنفیوژن بھی پھیلتا ہے۔ ایسا ہی کچھ آج کل17جون کے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے ہو رہا ہے۔ ایک رپورٹ ایک رکنی عدالتی کمیشن اور دوسری مشترکہ تفتیشی ٹیم کی ہے۔ ان دونوں رپورٹوں کے جزوی یا کلی حصے اندر سے باہر آ چکے اور ان پر مثبت اور منفی بحث جاری ہے جس کے اثرات اچھے نہیں۔ حکومت نے رپورٹوں کو عام کرنے کا اعلان کر رکھا ہے، اس لئے یہ اس کا فرض تھا کہ وہ اس پر گہری نظر رکھے کہ کوئی نامکمل دستاویز باہر نہ آ سکے اور یہ اسی طرح ممکن ہے کہ خود حکومت دلچسپی لے کر رپورٹ جلد مکمل کرائے اور خود ہی اسے اشاعت کے لئے دے کہ وعدہ کیا ہوا ہے۔ اب حکومت کا فرض ہے کہ وہ یک رکنی جوڈیشل ٹربیونل اور مشترکہ تفتیشی ٹیم کی مکمل رپورٹیں وعدہ کے مطابق عوام کے سامنے پیش کرے۔ *