برطانیہ میں پاکستانیوں کی شرمناک حرکات جو برطانوی چھپاتے رہے
یارکشائر(نیوزڈیسک) برطانیہ کی کاﺅنٹی یارکشائر کے جنوبی علاقے رودرہیم میں 16 سال کے دوران 1400 سے زائد بچوں کیساتھ ایشیائی مردوں کی جانب سے جنسی استحصال کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ کام ایک ایسے گروہ کی جانب سے کیا گیا جس کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں تھا۔ کونسل کے جائزہ کمیشن کے مطابق یہ تمام واقعات 1997ءاور 2013ءکے درمیان میں پیش آئے۔ رپورٹ کے مصنف کے مطابق کونسل کا عملہ اپنے اوپر نسل پرستی کے الزامات عائد ہونے کے ڈر سے گھبراہٹ کا شکار ہے۔ رپورٹ کے مطابق رادرہیم میں بچوں کو جنسی استحصال کا نشانہ بنانے والے عادل حسین اور رزاق کو 2010 میں جیل بھیج دیا گیا۔ رپورٹ کے مصنف پروفیسر الیکس کا کہنا ہے کہ اس طرح کے واقعات ہماری اجتماعی غفلت کا نتیجہ ہیں جس میں بچوں کو انتہائی خراب حالات کا سامنا کرنا پڑا۔ رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ بچوں کو جنسی استحصال کا نشانہ بنانے والے انہیں پٹرول، پانی میں ڈبونے، بندوق کے زور پر جنسی استحصال کا نشانہ بناتے تھے۔ رپورٹ کے مطابق بچوں کو جنسی استحصال کا شکار بنانے والوں کی اکثریت پاکستانی نژاد ہے۔ رودرہیم کے ایک رہائشی کے مطابق اجتماعی زیادتی کے بڑھتے ہوئے واقعات معمول کا حصہ ہیں۔ اس سلسلہ میں جنوبی یارکشائر پولیس نے جنسی استحصال کا شکار ہونے والوں سے معذرت کی ہے۔ جنسی استحصال کا نشانہ بننے والے بچوں کو تحائف، موبائل فونز، کاروں اور دیگر اشیاءکا لالچ دیکر بھی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا جن میں بیشتر کی عمریں 11 سے 13 سال کے درمیان ہیں۔