سپریم کورٹ، سبطین قتل کیس کے ملزم کی بریت کیخلاف درخواستیں مسترد
اسلام آباد(آن لائن) سپریم کورٹ میں نہری پانی کے تنازع پر محمد سبطین کے قتل سے متعلق کیس کی سماعت، عدالت عظمیٰ نے ملزم کی بریت کے خلاف درخواستیں مسترد کر دیں ہیں۔ کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی نے تین رکنی بنچ نے ویڈیو لنک کے ذریعے کی۔دوران سماعت چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ معاملہ میں چاروں عینی شاہدین زخمی تھے پھر بھی سچ نہیں بولاگیا،گواہوں کو کم از کم سچ بولنا چاہئے تھا،سپریم کورٹ واضح کر چکی جہاں بھی سچ کو جھوٹ سے ملائیں گے سب برباد ہو جائے گا،ملزمان کا کردار ہی بدل دیا گیا، سارا مسئلہ پانی سے شروع ہوا اور اس حوالے سے کوئی ثبوت ہی نہیں ہے،جو گواہ اپنی حد تک سچ نہیں بتا سکے ٹرائل کورٹ نے دوسروں کے حوالے سے کیسے یقین کر کے عبد القیوم کو سزا دے دی،ہائیکورٹ نے 2013 میں عبدالقیوم کو بری دیا تھا۔دریں اثناسپریم کورٹ میں ڈسٹرکٹ گوجرانوالہ میں مصور ندیم کے قتل سے متعلق کیس کی سماعت،عدالت نے ثاقب علی کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کر دیا ہے۔دوران سماعت عدالت نے قرار دیا کہ استغاثہ جرم ثابت کرنے میں ناکام رہا،ایف آئی آر کے مطابق میڈیکل شواہد سے کچھ ثابت نہیں ہوا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آخری بار کسی شخص کو مقتول کے ساتھ دیکھنے کا مطلب یہ نہیں کہ قتل بھی اس نے کیا ہو،رات کو 7 بجے نئی بننے والی عمارت میں مقتول کیا کرنے گیا تھا،،لگتا ہے مقتول مشکوک قسم کی سرگرمیوں میں ملوث تھا۔ٹرائل کورٹ نے ثاقب کو سزائے موت کی سزا دی تھی،ہائیکورٹ نے سزا کم کر کے سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا تھا،عدالت عظمیٰ نے اب شک کا فائدہ دیتے ہوئے ملزم کو بری کرنے کے احکامات جاری کر دیئے ہیں۔
سپریم کورٹ،سماعتیں