ٹورازم ایکٹ کی منطوری کے خلاف ملازمین کا صوبائی اسمبلی کے باہر احتجاج

ٹورازم ایکٹ کی منطوری کے خلاف ملازمین کا صوبائی اسمبلی کے باہر احتجاج

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


پشاور(سٹی رپورٹر) خیبرپختونخواحکومت کی جانب سے صوبائی ٹورازم اتھارٹی کے قیام اور ٹورازم کارپوریشن کے کئی افسران و اہلکاروں کو اتھارٹی کے قیام کے فوراً بعد فارغ کرنے پرملازمین کا صوبائی اسمبلی کے باہر احتجاجی مظاہرہ، مظاہرین نے دوران احتجاج پلے کارڈ اٹھارکھے تھے، تحریک انصاف کی گزشتہ پانچ سالہ دور حکومت میں سیاحت کو بلندی تک پہنچانے والوں کو اب برطرف کیا جا رہا ہے، صوبے میں جب دہشتگردی تھی، حالات خراب تھے اور امن کی بحالی میں جب صوبے کی عوام کیلئے تفریح کے مواقع فراہم کئے، صوبے میں نئے سیاحتی مقامات کی آبادکاری، گلیات، ناران، کالام، ملاکنڈ، چترال سمیت دیگر سیاحتی مقامات پر سیاحت کے فروغ کیلئے انہی ملازمین نے اپنی زندگی کا اہم وقت وقف کیا اور اب ملازمین کو اتھارٹی بنا کر فارغ کیا جا رہا ہے، ٹورازم ایکٹ میں ملازمین کی بھرتی کا تین سال کا وقت رکھا گیا ہے جس میں مستقل ملازمین کو بھی کنٹریکٹ کی بنیاد پر بھرتی کیا جائے گا جو کہ ملازمین کے ساتھ سراسر زیادتی ہے، ٹورازم کارپوریشن خیبرپختونخواکے ملازمین نے وزیراعظم عمران خان، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان اور چیف جسٹس آف پاکستان سے ملازمت کا تحفظ فراہم کرنے اور مسئلہ فوری طور پر حل کرنے کا مطالبہ کردیا،تفصیلات کے مطابق 1989 میں وزیراعلیٰ آفتاب شیرپا¶ کی زیرصدارت سرحد ٹورازم کارپوریشن کی بنیاد رکھنے کا فیصلہ ہوا اور 1991 میں اس کی بنیاد رکھی، جس کے پہلے منیجنگ ڈائریکٹر امجد علی خان (سابقہ چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا) تھے، جبکہ اس کے بعد کئی اعلیٰ وزراءاور افسران اس کارپوریشن کے چیئرمین،سیکرٹری اور ایم ڈی گزرے ہیں،سیاحت کے وزراءمیں امتیاز گیلانی، سید عاقل شاہ اور خیبر پختونخوا کے موجودہ وزیراعلیٰ محمود خان بھی سیاحت کے وزیر رہے ہیں،جبکہ سیکرٹریز میں عطاءاللہ خان طورو(سابقہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری)،محمد اعظم خان (سابقہ چیف سیکرٹری خیبرپختونخوااور موجودہ پرنسپل سیکرٹری پرائم منسٹر سیکریٹریٹ) رہے، ملازمین کا کہنا ہے کہ دہشتگردی کا دور ہو یا امن کا انہی ملازمین نے اپنی 25 سے 30سالہ زندگیاں خطرے میں ڈال کرصوبے کے مختلف مقامات پر سیاحت کے فروغ کیلئے ایونٹس کا انعقاد کرنے سمیت صوبے میں سیاحت کے فروغ کیلئے اقدامات اٹھائے ہیں اور ابھی بھی ان اقدامات کا سلسلہ انہی ملازمین کی بدولت جاری ہے،ایک وقت تھا جب صوبے میں جاری دہشتگردی عروج پر تھی اور جشن کالام، جشن ناران، ہری پور، خانپور فیسٹیول، پشاور میں ہنر میلہ، گلیات، شندور پولو فیسٹیول، ٹرین سفاری اور دیگر ایونٹس منعقد کرکے صوبے سے امن کا پیغام دیا گیااور ساتھ ہی صوبے اور ملک کے شہریوں کو تفریح کے مواقع فراہم کئے گئے، جبکہ اس کے علاوہ صوبے اور ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ بین الاقوامی طرز کے مقابلوں کا انعقاد ہوا جس میں جاپانی ریسلر انوکی پشاور آیا، انٹرنیشنل ما¶نٹین بائیک ریس، ٹوردی ناران سائیکل ریس اور دیگر ایونٹس شامل ہیں، گزشتہ پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے بھی اس ادارے کی کارکردگی پر سیاحت کو اولین ترجیح میں رکھا اور اب حکومت پاکستان بھی صوبہ خیبرپختونخوا میں سیاحت کی ترقی کو اولین ترجیح دے رہی ہے،گزشتہ کئی سالوں سے صوبے میں سیاحت کے فروغ کیلئے کام کرنے والے ملازمین کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں ڈیولوشن کے بعد سب سے پہلی صوبائی سیاحتی پالیسی ٹورازم کارپوریشن نے تشکیل دی اور اس کا افتتاح وزیراعظم عمران خان نے کیا جبکہ اس وقت محمود خان وزیر سیاحت اور اعظم خان سیکرٹری سیاحت تھے،18ویں ترمیم کے بعد گلیات میں موجود سرکاری ریسٹ ہا¶سز صوبائی حکومت پر بوجھ تھے جن کا خرچہ 5 کروڑ تھا تاہم ٹورازم کارپوریشن کو منتقل ہونے کے بعد کارپوریشن نے سیکرٹری سیاحت اعظم خان کی رہنمائی میں کم ملازمین کی مدد سے انہیں نہ صرف اپنے پیروں پر کھڑا کیا بلکہ سالانہ کروڑوں روپے کی آمدنی کا ذریعہ بھی بنایا، ان ریسٹ ہا¶سز کی گلیات ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کو منتقلی کے بعد کارپوریشن نے صوبے کے 6 نئے سیاحتی مقامات کوآباد کر کے وہاں کیمپنگ پاڈز کا پاکستان کا پہلا منصوبہ شروع کیا ان مقامات میں شیخ بدین، یخ تنگی، بشی گرام، تھنڈیانی، شاران اور گبین جبہ شامل ہیں جہاں نہ صرف پاڈز نصب کئے بلکہ مقامی افراد کو روزگار بھی فراہم کیا گیا.