حقیقی ترقی کا ایک اہم سنگِ میل
پاکستان گڈ گورننس کے میدان میں بہت سی تبدیلیوں سے گزر رہا ہے۔اقتصادیات اور ترقی کے لیے سی پیک سب سے اہم منصوبہ ہے، جو پاکستان چین کی مدد سے مکمل کرنا چاہتا ہے۔ 19اگست کو عمران خان کی حکومت نے درست سمت میں ایک اور دلیرانہ قدم اٹھایا۔اسلام آباد میں ایک میٹنگ ہوئی جس میں پاکستان کی ترقی کا جائزہ لیا گیا اور مشکل فیصلے کیے گئے۔اس میٹنگ میں ترقیات اور منصوبہ بندی کے وزیر مخدوم خسرو بختیار، مواصلات کے وزیر مراد سعید اور توانائی کے وزیر عمر ایوب شامل تھے۔ عمران خان نے اس میٹنگ کی صدارت کی اور اپنی سی پیک کے منصوبہ جات کے ساتھ گہری وابستگی کا اعادہ کیا۔ ہمیں آغاز ہی سے ایسے اقدامات کی ضرورت تھی تاکہ بہترین منصوبہ بندی کا یہ پروگرام مہارت اور نگرانی کے عمل سے گزرتا رہے۔
سب سے بڑا سنگِ میل جو پی ٹی آئی نے اپنی حکومت کے پہلے ہی چند ماہ میں حاصل کر لیا تھا وہ سی پیک اتھارٹی کا قیام تھا۔سی پیک اتھارٹی جیسا کہ اس کے نام سے ہی ظاہر ہے ایک آغاز ہے اس امر کا کہ سی پیک آزادی اور خالص عملی طور پر تکمیل کی منزلیں طے کرتا جائے۔ اتھارٹی تمام شراکت داروں کو اس بات کی دعوت دے گی کہ وہ بغیر رکاوٹوں کے اس میں شامل ہوتے جائیں ماضی کے تجربات نے ثابت کیا ہے کہ ایسی اتھارٹی کا قیام ایک پر جوش آغاز اور لازمی تکمیل کے لیے ضروری ہوتا ہے۔ جب کوئی ایسی اتھارٹی بن جاتی ہے تو اس کے تحت کام کرنے والے اپنی توجہ کو منزلوں کی جانب مرکوز رکھ سکتے ہیں۔ اس اتھارٹی کا مقصد فیڈرل بیوروکریسی کونیچا دکھانا نہیں بلکہ سی پیک کے مراحل و منازل کا حصول ہے۔ اس کی ایک اچھی مثال پنجاب فوڈ اتھارٹی ہے جس نے آزادی کے ساتھ اپنے اہداف مکمل کیے اسی انداز میں سی پیک اتھارٹی فیصلے کرنے میں آزاد ہو گی اور دیئے گئے وقت کے اندر اپنے اہداف پورے کر سکے گی۔ سست روی کا یہ موثر علاج ہے اس اتھارٹی کے قیام کے ساتھ منصوبوں کی رفتارِ کار میں مرکزی حکومت اور وزیرِ اعظم سیکرٹریٹ کے درمیان بلا واسطہ تعلق کی وجہ سے تیزی آئے گی اور سی پیک کے تحت منصوبہ جات سرخ فیتے کا شکار ہونے سے بچ جائیں گے۔
جیسا کہ معلوم ہے کہ سی پیک صرف ایک مالی اور تجارتی پروگرام نہیں ہے بلکہ یہ جغرافیائی ثقافتی اور تکنیکی شعبوں کو بھی ساتھ لیے ہوئے ہے۔ منصوبہ بندی کے وزیر مخدوم خسرو بختیار نے سی پیک کے تحت جاری ٹھوس منصوبوں کی پروگریس کے بارے میں وزیرِ اعظم کو تفصیلات سے آگاہ کیا۔ سب سے اہم توانائی کے وہ منصوبے تھے جن میں ہمیں دو ست ملک چین کی مالی اور تکنیکی امداد حاصل ہے توانائی کے یہ منصوبے سی پیک کے پراجیکٹس کے لیے بھی بجلی فراہم کریں گے۔ وزیرِ اعظم نے گوادر اورنج لائن اور ملتان سے سکھر تک موٹر وے جیسے منصوبوں کا بھی جائزہ لیا موٹروے کے اس حصے کا جلد ہی افتتاح کیا جائے گا۔ معدنیاتی کوئلے کے شعبہ میں کوئلے سے بجلی بنانے والے بجلی گھر جو کہ پورٹ قاسم، کوہالہ اور حب میں بنائے جائیں گے، سے بجلی کی پیداوار کی لاگت فی یونٹ کم کرنے میں مدد ملے گی۔ ثقا فتی میدان میں عمران خان کی قیادت میں دونوں ملکوں کو ثقافتی طور پر قریب لانے میں بھی مدد ملے گی۔ پی ٹی وی جیسے ادارے بھی دونوں زبانوں میں نشریات شروع کرنے والے ہیں۔
سی پیک کے منصوبوں کو صحیح ترقی اس وقت تک نہیں مل سکتی جب تک بلوچستان اور سرحد کے قبائلی علاقوں میں ترقی نہیں ہو گی۔ یہ علاقے جو دہشت گردی بے روزگار ی اور تعلیمی پسماندگی میں مبتلا ہیں سی پیک کے آنے سے ان میں بڑی تبدیلیاں آئیں گی۔ عمران خان نے مشہور اداروں نیسپاک، ایف ڈبلیو او اور این ایچ اے کو حکم دیا ہے کہ منصوبے تیزی سے مکمل کریں۔ بلوچستان کی ترقی کے بارے میں منصوبہ سال 2019-20شروع ہو چکا ہے اور قومی ترقیاتی کونسل نے فاٹا کی ترقی کے لیے دس سالہ منصوبہ شروع کر دیا ہے۔ یہ موجودہ حکومت کی سب سے بڑی کامیابی ہے فاٹا میں 2019میں پہلے انتخابات بھی منعقد ہو چکے ہیں۔ ایسا ہی منصوبہ بلوچستان میں گڈانی بندرگاہ کا قیام اور حب میں خصوصی اقتصادی زون کا قیام ہے۔ نتیجتاًیہ منصوبے ان علاقوں کے نوجوانوں کے لیے ترقی اور روزگار کے مواقع لائیں گے۔ جیسے ہی بلوچستان اور قبائلی علاقوں کے لوگ قومی دھارے میں شامل ہوں گے پاکستان دن دُگنی رات چوگنی ترقی کرنے لگے گا۔
اس وقت دنیا بھر کی نظریں پاکستان پر جمی ہیں۔ فوج کے سربراہ جنرل باجوہ کو تین سال کی توسیع ایک بہت بڑا اقدام ہے۔ جو لوگوں کا اعتماد، ملک کے منصوبوں کے جاری رہنے اور ان کی استقامت کی ضمانت ہو گی۔ پاکستان ترقی کی جانب تیز قدم بڑھائے گا۔ فوج اور سیاسی رہنماؤں کے درمیاں رسہ کشی ختم ہو جائے گی۔ یہ اس لیے بھی ضروری تھا کہ ہندوستان اور افغانستان نے ہماری سرحدوں پر آگ بھڑکا رکھی ہے۔اس وقت ملک و قوم کو جنرل باجوہ کی اشد ضرورت ہے ۔ تحریکِ انصاف کی حکومت جیسے ہی آئی جنرل باجوہ نے بھی اپنی ذمہ داریاں سنبھال کر چین کا دورہ کیا اور ژی چن پنگ سے مل کر ان کے تحفظات دور کیے بالکل ایسے ہی جیسے بیرونی قرضہ جات اور بیلنس آف پیمنٹ کے معاملہ میں سعودی عرب اور یو اے ای کا کامیاب دورہ کیا۔ جنرل باجوہ کی توسیع کی خبر کے ساتھ ہی سٹاک ایکسچینج میں بہتری نظر آئی۔
پاکستان کی سرحدوں پرخطرات منڈلا رہے ہیں۔کشمیر 1947کے بعد بہت بڑے طوفان سے گزر رہا ہے ایسے میں فوج،سیاسی پارٹیوں، عدلیہ،میڈیا اور عوام کو یک زبان ہونا چاہیے پاک فوج ایک ایسا ادارہ ہے جس نے عوام الناس اور پاکستان دشمنوں کے درمیان ایک دیوار کا سا کارنامہ سر انجام دیا ہے۔ اگر پاکستان نے کامیابی کے ساتھ ان مراحل سے گزرنا ہے تو اسے گوادر،پاک چین دوستی اور ترقی کے میدان میں چین کی مثال سامنے رکھتے ہوئے آگے بڑھتے رہنا ہے تا کہ پاکستان یکے بعد دیگرے ترقی کے مراحل طے کرتا جائے۔