دختر ارض مقدس
ارضِ مقدس سے کئی وڈیوز ہماری آنکھیں گھائل کر چکی ہیں ایک اور بیٹی اُمت مسلمہ کے غداروں کے نام ویڈیو پیغام میں جو کہہ اُٹھی ہے اُسے سن کر کوئی بھی اپنا منہ چھپا لے، آنکھوں پہ ہاتھ رکھ دے دختر ارضِ مقدس کے اِس پیغام کے پیچھے جو دردناکیاں اور ہولناکیاں ہیں وہ دنیا دیکھ تو چکی، لیکن محسوس کسی نے نہیں کیا ہم کہ جسے اُمت وحدہ کہا گیا اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے کہ ”مومنوں کی مثال تو ایک جسم کی طرح ہے کہ اگر ایک عْضو(حصہ) کوتکلیف پہنچے تو ساراجسم اس تکلیف کو محسوس کر تاہے،لیکن شائد امت مسلمہ کے رہنماؤں نے اس حدیث کوفراموش کیا ہے 42ہزار سے تجاوز کرتی ہوئی فلسطینیوں کی شہادتیں اور ایک لاکھ ہونے والے شدید زخمی کراہتے ہیں تو ان کے کراہنے سے بھی کافر لطف لیتا ہے، لیکن دنیا میں پھیلے ہوئے مسلمان جو ہر طرح کے وسائل سے مالا مال ہیں وہ پیغمبروں کی سرزمین پر بسنے والوں کی حفاظت نہیں کر سکے اسرائیل نے کئی بار جنگ بندی کے مذاکرات کو سبوتاژ کیا ہے دنیا کے کسی قانون قاعدے کو نہیں مانا عالمی عدالت کے فیصلے کو تسلیم نہیں کیا اور دنیا کے کافر نے تمام اخلاقی پہلوؤں کو نظر انداز کرتے ہوئے عملی طور پر اسرائیل کی مدد کے لئے خطرناک ترین اسلحہ بحری بیڑے اور کیا کچھ اسرائیل کی امداد کو نہیں پہنچایا ہزار حیف کہ دنیا کا کافر تو مسلمانوں کے خلاف ایک ہو گیا، لیکن اُمت مسلمہ یکجانہ ہو سکی یکجائی تو دور اُمت مسلمہ کے حکمران اس خوف سے اسرائیلیوں کی عملی امداد کو نہیں پہنچے کہ کہیں دنیا کے کافروں کا رخ ان کی طرف نہ ہو جائے مسلمان حکمرانوں کے دلوں میں یہ خوف پیدا کرکے کافر ہمیشہ کے لئے مسلمانوں کا باب بند کر چکے ہیں مسلمان اپنے اسلاف کے بتائے ہوئے رہنما اصولوں پر چلنے کی بجائے سامانِ تعیش کو دوام دیتے رہے اور اقتدار کی خاطر جیتے مرتے رہے اگرچہ دنیا کا اقتدار عارضی ہے، لیکن اس عارضی اقتدار کی ہوس نے مسلمان حکمرانوں کو دیوانہ کر دیا۔دنیا میں اس وقت ایک ہی قانون رائج ہے اور وہ طاقت کا قانون ہے دنیا ارتقائی مراحل طے کرتے ہوئے صحراؤں میدانوں کو تیر اور تلواروں کی جنگوں سے بہت آگے جا چکی ہے مسلمانوں کے لئے بہت سے مواقع ایسے آئے کہ جب وہ سائنس میں ترقی کر سکتے تھے ٹیکنالوجی کے جدید راستوں پر چل سکتے تھے کہ جب وہ اپنا پرامن ایٹمی پروگرام شروع کر سکتے تھے، لیکن اب اس قدر دیر ہو چکی ہے کہ اب دنیا کا کوئی بھی مسلم ملک اگر اپنا ایٹمی پروگرام شروع کرنا بھی چاہے تو یہ اس کے لئے مشکل ہی نہیں بلکہ بہت مشکل ہوگا پاکستان اسلام کی پہلی ایٹمی قوت ہے اور دنیا کا کافر پاکستان کو مفلوج کرنے کے لئے ہر طرح کے حربے اختیار کر رہا ہے پاکستان میں مختلف حکومتیں آئی اور گئیں، لیکن کوئی ایک حکومت بھی پاکستان کو قرضوں سے نجات دلانے کے لئے عملی اقدامات نہ کر سکی میں نواز شریف کا صرف اس لئے معترف ہوں کہ اس نے ایٹمی دھماکوں کے بعد سی پیک شروع کر کے پاکستان کو ایک اقتصادی قوت بنانے کے عملی کوشش شروع کی تھی اور جب پاکستان نے سی پیک شروع کیا تو ہندوستان ایران کی چاہ بہار بندرگاہ پر جا پہنچا تاکہ وہ گوادر کی سرگرمیوں پر نظر رکھ سکے ایران ہمارا برادر اسلامی ملک ہے، جس کے لئے پاکستان کے جذبات ڈھکے چھپے نہیں صرف ایران ہی نہیں دنیا کا مسلمان تو امت واحد ہے، لیکن کیا ستم ہے کہ افغانستان کی سرزمین پر بھی دشمن ملک پاکستان مخالف سرگرمیوں میں مصروف رہے اور ملین ملین ڈالرز افغانستان میں پاکستان کے مخالفت کے لئے بہا دیے پاکستان نے ہمیشہ دنیا میں امن اور صلح کی بات کی ہے مصلحت کو ترجیح دی ہے پاکستان جنگوں کا جنون نہیں رکھتا، لیکن کیا کیجیے کہ ہمیشہ سے مکار ہندو پاکستان کے خلاف زہر اُگلتا رہا اگر پاکستان کی سیاسی صورتحال بہتر ہوتی تو آج نہ صرف پاکستان فلسطین،بلکہ دنیا کے ہر مسلمان ملک کے لئے عملی امداد کو پہنچتا ان کے ساتھ کھڑا ہوتا آج پاکستان جس قدر دنیا کا مقروض ہو چکا ہے پاکستان جس قدر مسائل میں گھر چکا ہے، جس شدت سے سیاسی ہیجان کا شکار ہے پاکستان اگر چاہے بھی تو کسی کی عملی مدد نہیں کر سکتا۔
حال ہی میں کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں نے ہمارے پولیس کے جوانوں کو شہید کیا اس سے کیا ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان کے حکومتیں تو ابھی اپنے اندر چھپے ہوئے دشمنوں کا مقابلہ نہیں کر سکتی تو ہم دنیا کا مقابلہ کیسے کریں گے کشمور کی وہ خاتون بھی سب کو یاد ہوگی کہ جس کے بچے کو علاج کی ضرورت تھی اور وہ کمشنر افس کے سامنے اپنے بچے کو گود میں لئے اپنے بچے کی زندگی کی بھیک مانگتی ہے اس بچے کو علاج تو نہیں ملتا اور وہ ایڑیاں رگڑ رگڑ کر تڑپ کر اپنی ماں کی گود میں دم توڑ دیتا ہے کوئی اس ماں کے دِل کے ٹکڑوں کو گن سکتا ہے، جس کی گود میں اس کے بچے نے دم توڑا تھا پاکستان میں شاہ زین بگٹی ہو یا کارساز روڈ پر حادثے میں باپ بیٹی کو کچلنے والی بد دماغ لڑکی کہ جو دو جانیں لے کر فتح کا نشان بناتی ہے ہمارے ملک کے تو حالات ابھی یہ ہیں کہ ہم اپنے لوگوں کو انصاف نہیں دے سکتے ہم اپنے لوگوں کی مدد نہیں کر سکتے ہم دنیا کے مسلمانوں کی کیا مدد کریں گے یہ کچھ حقائق ہیں اگرچہ تلخی سہی پاکستان تو پھر بھی دنیا کے خوف کو خاطر میں لائے بغیر جذبہ حب الوطنی اور جذبہ ایمانی سے اپنا پُرامن ایٹمی پروگرام تکمیل تک پہنچا گیا کہ یہ ایک بات پاکستان کے ان حکمرانوں کی صداقتوں کی گواہ ہے کہ جنہوں نے پاکستان کی سلامتی پر دنیا کے خوف کو خاطر میں نہیں رکھا اور حکومتیں بدلتی گئیں، لیکن پاکستان کا ایٹمی پروگرام کہیں بھی رکا نہیں، وہ ویڈیو بھی سب نے دیکھی وہ انٹرویو جس میں اسرائیلی درندہ وزیراعظم یہ کہہ رہا ہے کہ اس کو دنیا کی دو مسلم طاقتوں کو ایٹمی قوت بننے سے روکنا ہے جس میں ایک ایران اور دوسرا پاکستان اور پاکستان کے بارے اپنے خیالات کا اظہار کرتے اس وحشی نے یہ کہا کہ پاکستان کے سیاسی حالات کو کبھی مستحکم نہیں ہونے دینااور اسرائیل اپنے اس مقصد میں بہت حد تک کامیاب ہوا۔ ریمنڈ ڈیوس دن کے اُجالوں میں لاہور کی سڑکوں پر سرعام ہمارے شہریوں کو قتل کر کے بحفاظت یہاں سے بھیج دیا جاتا ہے تو پھر ہم دنیا کا کس طرح مقابلہ کر سکتے ہیں دنیا کا مقابلہ کرنے کے لئے پاکستان نے تو بہت سی قربانیاں دی ہیں دنیا کا ساتھ دینے کے لئے دہشت گردی کے ناسور کو ختم کرنے کے لئے پاکستان کی قربانیاں دنیا بھر میں مثالی ہیں اور پاکستان کا دہشت گردی کے مقابلے میں جو نقصان ہوا وہ بھی ناقابل ِ تلافی ہے، لیکن ہماری امت مسلمہ کہ جو اس قابل ہے کہ وہ دنیا کا مقابلہ کرنے کے لئے کسی حیثیت میں ہے، لیکن عالم اسلام کے وہ حکمران کسی بھی حیثیت میں ہوتے ہوئے بھی دنیا کا مقابلہ کرنے کو تیار نہیں ہیں دنیا کا مقابلہ کرنے کے لئے ہمیں جن حقائق کو قبول کرنا ہے۔ پاکستان کے مقابلے میں بارہا عالم اسلام کے بااثر حکمرانوں نے بھارتی حکمرانوں کو نوازا ان کو پذیرائی بخشی یہی وہ غلطیاں ہیں،جنہیں ہم کر کے یہاں تک پہنچے ہیں ہم سے مراد پوری اُمت مسلمہ ہے اُمت مسلمہ ایک ہے اِسی لئے اُمت مسلمہ کو تقسیم کرنے کے لئے دنیا کے کافروں نے بہت محنت کی ہے اور اگرآج بھی عالم اسلام ایک ہوگیا تو سمجھئے اسلام دشمن قوتوں کا قلع قمع ہوگیا۔