پاکستان کی فوج اس ملک کی محافظ ہے اور اگر آج پاکستان ایک محفوظ ملک کے طور پر دنیا کے نقشے پر قائم ہے تو اس میں پاک فوج کا بنیادی کردار ہے اور تمام تر مشکلات کے باوجود پاک افواج نہ صرف اپنی دفاعی ذمہ داریاں بخوبی نبھا رہی ہے بلکہ دشمن کی سازشوں کو ناکام بنانے کیلئے جان کے نذرانے پیش کرنے سے بھی گریز نہیں کر رہی بلکہ دفاع کے ساتھ ساتھ دیگر معاشی و سماجی محاذوں پر بھی پاک فوج اپنا کردار نبھا رہی ہے۔ گزشتہ کچھ عرصے سے پاکستان کے مختلف علاقوں خصوصاً کے پی کے اور بلوچستان میں دہشت گرد ایک بار پھر سرگرم ہو رہے ہیں۔ 26 اگست کو بھی دہشت گردوں نے بلوچستان میں نہ صرف بسوں سے پنجابی شناخت رکھنے والے 23 مسافر اتار کر انہیں شہید کر دیا بلکہ مختلف کارروائیوں میں چودہ سیکیورٹی اہلکار بھی شہید ہوئے لیکن فورسز کی جوابی کارروائی میں 21 بلوچ دہشت گرد بھی ہلاک ہو گئے۔ یقینا بلوچ قومیت کے نام پر جس طرح دہشت گردی کی جا رہی ہے اس سے عام بلوچ شہری کا کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ اس میں چند مٹھی بھر عناصر ہیں جو بھارت کی شہ اور بھارت کی جانب سے اسلحہ اور پیسہ ملنے کی بنا پر اس طرح کی کارروائیاں کر رہے ہیں۔ لیکن پاک فوج اور اس کے چاک و چوبند جوان نہ صرف دشمن کی سازشوں کو ناکام بنا رہے ہیں بلکہ اپنی جان کے نذرانے دے کر شہریوں کی جان و مال کی حفاظت کا فریضہ بھی بخوبی ادا کر رہے ہیں۔ بلوچستان میں کچھ ایسے عناصر موجود ہیں جن کو بھارت کی جانب سے سپورٹ کیاجاتاہے اور یہ عناصر پیسے اور شہرت کیلئے بھارت کی بولی بھی بولتے ہیں بلکہ بھارت کی ایما پر پاکستانیوں پر حملہ آور بھی ہوتے ہیں۔ بھارت کی خفیہ ایجنسی را ایک عرصے سے بلوچستان میں سرگرم ہے اور اس کی کوشش ہے کہ کسی طرح بلوچستان کو بد امنی کا شکار کیا جائے تاکہ کشمیر میں ہونے والی ہزیمت کا بدلہ چکایا جائے لیکن بھارت یہ بھول رہا ہے کہ جب تک پاک فوج موجود ہے اس کا یہ حربہ کامیاب نہیں ہو گا۔
کچھ دن قبل پاکستان کی فوج کے سپہ سالار جنرل سید عاصم منیر نے نوجوانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کا مستقبل محفوظ ہاتھوں میں ہے، آزادریاست کی اہمیت جاننی ہے تو لیبیا، شام، کشمیر اور غزہ کے عوام سے پوچھو۔ نوجوانوں سے خطاب میں جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا کہ زندگی امتحان کا نام ہے، علم انسان کو دوسروں سے ممتاز کرتا ہے۔آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے قرآن کی آیت پڑھ کر سنائی ”کیا لوگ یہ سمجھے بیٹھے ہیں کہ صرف یہ کہنے پرچھوڑ دیے جائیں گے کہ ہم ایمان لائے اور آزمائش نہ ہو گی“۔انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان کا سب سے بڑا اور قیمتی سرمایہ ہمارے نوجوان ہیں۔ ہم کسی صورت قیمتی سرمایہ نوجوانوں کو ضائع نہیں ہونے دیں گے۔ان کی یہ بات بالکل درست ہے کہ جس طرح نوجوانوں کو بلوچستان میں ورغلایا جا رہا ہے اور انہیں جس طرح سے سہانے خواب دکھائے جا رہے ہیں وہ ان کیلئے ڈراؤنے خواب ثابت ہو سکتے ہیں کیونکہ پاکستان کی اہمیت اور آزاد ملک میں رہنے کی قدر و قیمت تو ان لوگوں سے پوچھنی چاہئے جو اغیار کی غلامی میں جی رہے ہیں۔ بھارت جس کو بلوچستان کا اتنا درد ہے اس کے اپنے ملک میں اس وقت مسلمان غلامی کی سی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارت نے لاکھوں کی تعداد میں فوج تعینات کر رکھی ہے اور طرح طرح کے لالچ کے باوجود مقبوضہ کشمیر کا نوجوان بھارت کی سرکار کے جھانسے میں نہیں آ رہا۔ اسی طرح بھارت میں مسلمان گائے کی قربانی نہیں کر سکتے، گھر نہیں خرید سکتے اور انہیں دوسرے درجے کا شہری سمجھا جاتا ہے، مسجدوں میں اذان نہیں دی جا سکتی، انہیں نماز پڑھنے سے روکا جاتا ہے۔ بھارت بلوچ نوجوانوں کو ورغلا کر انہیں پاکستان سے متنفر کرنے کی جو کوشش کر رہا ہے وہ ناکام ہو گی کیونکہ اگر بھارت مسلمانوں کا اتنا ہی خیر خواہ ہوتا تو اس کے اپنے ملک میں آج مسلمان کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور نہ ہوتے۔ جہاں تک بلوچستان میں ہونے والی دہشت گردی اور عسکریت پسندی کی بات ہے تو وہ ایک نہ ایک دن ضرور ختم ہو جائے گی کیونکہ اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ بلوچ عسکریت پسندوں کو مالی و عسکری امداد ہمسایہ ممالک کے ذریعے بھارت پہنچا رہا ہے اور پاک فوج بھارت کا یہ نیٹ ورک توڑنے میں ضرور کامیاب ہو گی کیونکہ ماضی میں بھی پاک فوج نے کلبھوشن یادیو کو بلوچستان میں تخریب کاری کرتے ہوئے گرفتار کیا تھا۔اس کیلئے سوشل میڈیا کو بھی بطور ہتھیار استعمال کیا جا رہا ہے اور اس کے متعلق بھی آرمی چیف نے واضح انداز میں کہا ہے کہ عوام کو سوشل میڈیا سے پیدا ہیجان، فتنے سے دور رکھنا ریاست کی ذمہ داری ہے،عوام، حکومت اور فوج میں مضبوط رشتہ ہی پاکستان کے تحفظ اور ترقی کا ضامن ہے۔اب اگر کوئی بچہ منہ میں کوئلہ لے لے یا ہاتھ میں آگ پکڑ لے تو اس بچے کو بچانا اس کے والدین کا فرض ہے تو ہم یہ کہہ کر انکار نہیں کر سکتے کہ بچے کی مرضی وہ جو چاہے کرے اسی طرح سوشل میڈیا کے غلط استعمال سے روکنا ریاست کی ذمہ داری ہے اور آرمی چیف نے بالکل درست فرمایا ہے کہ اس کے مضر اثرات سے محفوظ رکھنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔ پاک فوج نے جس طرح ماضی میں پاک وطن کو امن کا گہوارہ بنایا تھا تو مستقبل میں پاک فوج دشمن کی ناپاک کوششوں کو ناکام بنانے کیلئے ایسے ہی اپنا کردار ادا کرتی رہے گی اور دشمن کو منہ کی کھانا پڑے گی۔انشاء اللہ