مودی کے دورے سے مصالحتی عمل کو تحریک ملے گی ،امریکی میڈیا

مودی کے دورے سے مصالحتی عمل کو تحریک ملے گی ،امریکی میڈیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

واشنگٹن (اظہر زمان، خصوصی رپورٹ) بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے لاہور کے اچانک مختصر دورے پر امریکی میڈیا نے فوری طور پر جو تبصرے کئے ہیں، وہ بنیادی طور پر بہت مثبت اور حوصلہ افزا ہیں۔ اس کے علاوہ امریکی تھنک ٹینکس نے جنوبی ایشیاء کی تازہ صورت حال کے بارے میں ایٹمی طاقت رکھنے والے ہمسایوں کی فوجی قوت اور ان کے درمیان جنگ ہونے کے امکانات کا جائزہ لیا ہے۔ مین سٹریم امریکی میڈیا نے مودی کے اس دورے کو دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کے حوالے سے ایک اہم پیش رفت قرار دیا ہے۔ ’’وال سٹریٹ جرنل‘‘ نے لکھا ہے کہ اس اچانک قدم سے بھارت اور پاکستان کے درمیان مصالحتی عمل کو تحریک ملے گی۔ ’’شکاگو ٹریبون‘‘ کے مطابق یہ دورہ یقیناً ان تعلقات کی جمی برف کو پگھلانے میں مددگار ثابت ہوگا۔ ٹائم میگزین نے اپنی ویب سائٹ پر جو تبصرہ جاری کیا ہے اس میں کہا گیا ہے کہ 26 مئی 2014ء کو برسراقتدار آنے کے بعد یہ مودی کا سب سے بڑا سفارتی اقدام ہے۔ امریکہ کے مقبول ریڈیو سٹیشن ’’نیشنل پبلک ریڈیو‘‘ (این پی آر) کے جائزے میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ عشرے میں یہ کسی بھارتی سربراہ کا پاکستان کا پہلا دورہ ہے جو دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔ ’’لاس اینجلس ٹائمز‘‘ نے لکھا ہے کہ اس دورے سے کشیدہ تعلقات کو ایک نئی زندگی ملی ہے۔ ’’نیو یارک ٹائمز‘‘ جو عموماً مودی پر تنقید کرتا ہے اس نے اگرچہ اس مرتبہ اس دورے کو اہم قرار دیا ہے تاہم ساتھ میں یہ بھی لکھا ہے کہ بھارتی وزیراعظم ماضی میں اپنی پالیسیاں تبدیل کرتے رہے ہیں اور یہ بھی ان کے ’’سفارتی رقص‘‘ کا ایک حصہ ہے۔ ایک چوٹی کے امریکی تھنک ٹینک ’’کونسل اون فارن ریلیشنز‘‘ کے صدر رچرڈ ہیس نے لکھا ہے کہ ’’یہ ایک غیر متوقع مگر ویلکم دورہ ضرور ہے مگر دونوں ملکوں کو ایک اعلیٰ سطح کی ڈپلومیسی کا آغاز کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘ایٹمی معاملات پر واشنگٹن کے ایک اہم تھنک ٹینک ’’این ٹی آئی‘‘ نے اپنی تازہ رپورٹ میں جنوبی ایشیا کی سٹرٹیجک صورت حال کا تفصیلی جائزہ لیا ہے۔ اس تھنک ٹینک کو ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کے سابق ڈائریکٹر جنرل نوبل انعام یافتہ محمد البرادی نے اپنا رول ماڈل قرار دیا تھا۔ اس رپورٹ کے مطابق بھارت کا ایٹمی تحفظ اپنے دوسرے ایٹمی ہمسایوں پاکستان اور چین کی نسبت کمزور ہے۔ اس دوران ماضی میں بھارت اور پاکستان میں امریکی سفیر رہنے والے ڈینس ککس نے سی این این کے ایک پروگرام ’’دی کیپیٹل گینگ‘‘ میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’روایتی اور ایٹمی فوجی سازو سامان میں بھارت کو پاکستان کے مقابلے میں برتری حاصل ہے۔ اس لئے اگر ان کے درمیان بھرپور جنگ چھڑ جاتی ہے اور اس میں بھارت کا پلڑا بھاری ہوا تو پاکستان ایٹمی بٹن دبا سکتا ہے۔‘‘ایک تھنک ٹینک سی این این کے مطابق بھارتی فوج 12 لاکھ سے زائد اور پاکستان کی فوج چھ لاکھ بیس ہزار ہے۔ بھارتی بھاری ٹینکوں کی تعداد 3414 اور ہلکے ٹینکوں کی تعداد 1540 ہے، جبکہ اس کے مقابلے میں پاکستانی ٹینکوں کی کل تعداد 2300 ہے۔ بھارت کے پاس 738 جنگی طیارے اور 317 جنگی بحری جہاز ہیں جبکہ پاکستان کے جنگی طیاروں کی تعداد 353 اور جنگی بحری جہازوں کی تعداد صرف پانچ ہے۔ اس تھنک ٹینک کے اندازے کے مطابق بھارت کے پاس 400 کلو گرام پلوٹونیم ہے جس سے پرانی تکنیک کو استعمال کرکے 65 اور نئی تکنیک استعمال کرکے 90 ایٹم بن بن سکتے ہیں، جبکہ پاکستان کے پاس 200 کلوگرام یورنیم ہے جس سے 15 سے 25 ایٹم بم بن سکتے ہیں۔’’این ٹی آئی‘‘ کی رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیا کا جو جائزہ پیش کیا گیا ہے اس میں پاکستان اور افغانستان کے خطے میں سرگرم چار دہشت گرد تنظیموں القاعدہ، تحریک طالبان پاکستان، حقانی نیٹ ورک، لشکر طیبہ اور جیش محمد اور بھارت میں سرگرم ٹکسلائٹ شورش پسندوں کا خصوصی ذکر کیا گیا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس خطے کے اہم ایٹمی ہمسائے بھارت اور پاکستان نے اپنے ایٹمی اثاثوں کے تحفظ کیلئے جدید نظام وضع کر رکھے ہیں۔ اکتوبر 2008ء میں صدر جارج ڈبلیو بش نے امریکہ اور بھارت کے درمیان ایٹمی تعاون کے سمجھوتے پر دستخط کئے تھے، جس کے تحت بھارت کے ایٹمی پروگرام کو مزید محفوظ بنا دیا گیا تھا۔ پاکستان نے 23 ستمبر 2004ء میں ایک جامع قانون منظور کیا تھا جس سے ایٹمی ہتھیاروں اور ٹیکنالوجی کی ایکسپورٹ پر کنٹرول سخت کر دیا گیا تھا۔ بعدازاں پاکستان نے اپنی وزارت خارجہ میں اپریل 2007ء میں باقاعدہ ’’سٹرٹیجک ایکسپورٹ کنٹرول ڈویژن‘‘ قائم کر دی۔ پاکستان نے اپریل 2015ء میں کنٹرول کی جانے والی اشیاء کی فہرست کو اپ ڈیٹ کیا تھا۔

مزید :

صفحہ اول -