سندھ یونیورسٹی نے سپریم کورٹ کے احکامات ہوا میں اُڑ دئیے
حیدرآباد (بیورورپورٹ ) یونیورسٹی آف سندھ نے سپریم کورٹ اور سندھ حکومت کے احکامات ہوا میں اڑا دیئے۔ ریٹائرڈ و کنٹریکٹر ملازمین اپنے عہدوں پر ہی براجمان صرف ایک ہی آفیسر کو عہدے سے ہٹا کر خاموشی اختیار کر لی گئی تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے حالیہ احکامات کے تحت سندھ بھر کی جامعیات میں ریٹائرڈ پروفیسر ٹیچرز اور کانٹریکٹ پر مقرر اسٹاف کو فوری طور پر نوکریوں سے برخاست کرنے کے لئے سندھ حکومت کو احکامات دیئے تھے جس پر چیف سندھ نے سندھ بھر کی جامعیات کو لیٹر نمبر NO.SO(U)CMS/COMP.SC.Pak-89/2011.193/2013.PSO/2015 تاریخ 9دسمبر 2015کو آگاہ کرتے ہوئے کانٹریکٹ ،ریٹائرڈ ملازمین کو نوکریوں سے برخاست کئے جانے کی ہدایت کی تھی مگر یونیورسٹی آف سندھ نے سپریم کورٹ اور چیف سیکرٹری کے احکامات ہوا میں آڑاتے ہوئے صرف ایک کانٹریکٹ ملازم امام الدین چانگ جو لائبریری آفیسر علامہ آئی آئی قاضی لائبریری میں مقرر تھے اور شفارش نہ ہونے کے سبب انہیں سندھ یونیورسٹی کے رجسٹرار کے لیٹر نمبر ADMN,5057گیارہ دسمبر 2015کو نوکری سے برخاست کر دیا جبکہ دیگر کئی اہم عہدو پر فائز وائس چانسلر کے منظور نظر ملازمین کو چھوڈ دیا گیا جن میں پی ایچ ڈی ڈاکٹر بھی شامل ہیں جن کی پی ایچ ڈی پر لاکھوں روپے خرچ کئے جانے کے باوجود بھی وہ ٹیچرز کے فرائض انجام دینے کے بجائے انتظامی عہدوں پر برجمند ہیں جن میں پی ایچ ڈی ڈاکٹر جمشید ہالیپوٹو جو ایڈیشنل رجسٹرار کے طورپر مقرر ہیں جبکہ حفیظ ابڑو ڈائریکٹر مینٹنس اور ایگزیکٹیو سیکرٹری ٹو وائس چانسلر ہیں ،ڈاکٹر شہزاد میمن یو کے سے پی ایچ ڈی ہیں اور ڈائریکٹر کوالٹی انوالمنٹ سیل ہیں ،سعید منگی انچارج ڈائریکٹر سندھ الاجی ،پی ایچ ڈی ڈاکٹر عبدالجبار پیر زادو انچارج پوائنٹ بس پٹرول پمپ ،ڈاکٹر مرتضیٰ مستوئی ایڈیشنل ڈائریکٹر ،ڈ اکٹر سوریش مکرانی انچارج پبلک رلیشن آفیسرمختلف انتظامی عہدوں پر برجمند ہیں اور اپنی ٹیچرز کے فرائض انجام نہیں دے رہے ہیں ،جبکہ کئی ریٹائرڈ ملازمین جن میں قمر الحسن میمن پروجیکٹ ڈائریکٹر ،بشیر احمد شیخ ڈائریکٹر کالج ،عتیق سپریڈینٹ جو 15سال قبل ریٹائرڈ ہو چکے ہیں اور یونیورسٹی میں بھی اپنی خدمات انجام دے رہے ہین عثمان منگی ڈائریکٹر اسٹریٹ ،سکندر منگی ایڈیشنل ڈائریکٹر جو ڈی ایس پی سندھ پولیس سے ریٹائرڈ ہو چکے ہیں ،کریم بخش لاشاری اسٹیٹ آفیسر ،ڈاکٹر رئیس احمد ایگزیکٹیو اسسٹنٹ وائس چانسلر ،ڈاکٹر قمر جہاں مرزا ڈائریکٹر بنی بخش بلوچ چیئر ،پروفیسر ڈاکٹر خادم ڈائریکٹر علامہ قاسمی چیئر ،پروفیسر قاضی اقبال ڈائریکٹر ،پروفیسر محمد یوسف پردیسی ایڈوائزر اسٹیٹ شامل ہیں جو ریٹائرڈ ہوتے ہوئے بھی مختلف عہدوں پر شفارش اور سیاسی دباو کے تحت مختلف عہدوں پر مقرر ہیں اور لاکھوں روپے ہر ماہ تنخواہ وصول کر رہے ہیں جبکہ سپریم کورٹ کے احکامات کے باجوود سندھ یونیورسٹی نے چیف سیکرٹری اور عدلیہ کی آنکھوں میں دھول ڈالنے کے لئے صرف ایک ہی لائبریری آفیسر کو عہدے سے ہٹا کر جس کی کوئی شفارش نہیں تھی کو اپنی جان چھوڈا لی جبکہ اب بھی کئی افراد کو نکالا نہیں جا سکا ہیں جس پر ملازمین اور کئی دیگر پروفیسر ٹیچرز کی حق تلفی کی جا رہی ہیں ۔
