ریلوے کو 123فیصد ریکارڈ آمدن ، خسارے کی شرح میں کمی ، مسافروں کو بہترین سہولیات کی فراہمی

ریلوے کو 123فیصد ریکارڈ آمدن ، خسارے کی شرح میں کمی ، مسافروں کو بہترین ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(نمائندہ پاکستان)پاکستان ریلوے کی آمدن مالی سال 2012-13میں18ارب روپے تھی۔اِس قومی اِدارے کوفعال اور نفع بخش بنانے کے لیے اٹھائے گئے انقلابی اقدامات کے نتیجے میں مالی سال 2016-17میں یہ آمدن بڑھ کر 40ارب دس کروڑ روپے تک جا پہنچی ،یعنی چار سال کے قلیل عرصے میں یہ 123 فیصد اضافہ ایک ریکارڈ ہے۔ ریلوے انتظامیہ آمدن میں اضافہ ،خسارے کی مد میں کمی اورمسافروں کو بہترین سہولتوں کی فراہمی سمیت اپنی کارکردگی کے تمام اہداف میں بہتری لانے کے لئے کوشاں ہے۔ سابقہ ادوار میں آمدن اور جاری اخراجات میں عدم توازن کی وجہ سے خسارہ میں بے پناہ اضافہ ہوا مگرریلوے انتظامیہ کی جہد مسلسل کے نتیجہ میں آمدن وخرچ کے تناسب یعنی آپریٹنگ ریشو میں قابل ذکر کمی واقع ہوئی اور جو تناسب 2012-13 میں194 فیصدتھا، 2016میں کم ہوکر114فیصد رہ گیا ( یعنی ہم 100 روپے کمانے کے لئے 194 روپے خرچ کرتے تھے ، گذشتہ برس 100 روپوں کی کمائی کے لئے اخراجات 114 روپے رہے اور موجودہ مالی سال میں صورتحال مزید بہتر ہوگی۔ مالی سال 2012-13 میں فی ٹن کارگو کے فاصلہ طے کرنے کی اوسط 412 کلو میٹر سے بڑھ کر 2016 میں955 کلو میٹر ہو گئی،جو مالی سال 2012-13 سے132 فیصد زیادہ ہے۔ قبل ازیںیہ ریکارڈ 2007-08 میں855 کلومیٹرتھا۔اس طرح موجودہ ریکارڈ2007-08کے مقابلے میں بھی 12فیصد زیادہ ہے ۔مالی سال 2013-14 کا متوقع خسارہ 33 ارب 50 کروڑ روپے تھا جس میں اگلے مالی سال میں تین ارب اور اس کے بعد مزید اضافے کا اندازہ لگایا جا رہا تھا یعنی اس مالی برس خسارہ 50 ارب روپوں سے بھی زیادہ ہو سکتا تھا لیکن ریلوے انتظامیہ نے اس پر نہ صرف قابو پایا بلکہ اس میں خاطر خواہ کمی کر کے 32 ارب 53 کروڑ روپے کی سطح پر لے آئی ۔ اسی سال صنعتی امن کی بحالی اور ریلویز کی ساکھ بہتر بنانے کے لئے پنشن ،جی پی فنڈ، تنخواہوں میں اضافہ مزید برآں تیل اور بجلی کی مد میں گزشتہ اَدوار کی رُکی ہوئی تقریباً5ارب روپے کی ادائیگیاں بھی کی گئیں۔ یہ ادائیگیاں روکنے کی صورت میں خسارہ 27 ارب 50کروڑ روپے تک محدود ہو سکتا تھا۔سال 2014-15 کے بجٹ میں اخراجات کی مد میں 65 ارب روپے مختص کئے گئے تھے۔ تاہم غیر ضروری اخراجات کو ممکنہ حد تک کنٹرول کر کے 59 ارب11 کروڑ روپے کی رقم خرچ کی گئی۔ دوسری طرف آمدنی کے دیئے گئے ہدف 28 ارب روپے کے مقابلے میں 31 ارب 92 کروڑ روپے حاصل ہوئے اور اس طرح بڑھتے ہوئے خسارے کوممکنہ حد تک کم کیا گیا ۔ سال 2015-16 کے بجٹ میں اخراجات کی مد میں مختص 69 ارب روپے کے اخراجات کو کنٹرول کر کے 63 ارب 65 کروڑ روپے تک محدود کر دیاگیا ۔ دوسری طرف آمدنی کے دیئے گے ہدف 32 ارب روپے کے مقابلے میں 36 ارب 58 کروڑ روپے کا حصول کیاگیا اور اس طرح بڑھتے ہوئے خسارے کومزید کم کرنے میں مدد ملی۔ مالی سال 2013-14 سے 2016-17 کے دوران کراچی پورٹ سے چلنے والی مال گاڑیوں کی تعداد 182 سے بڑھ کر3318سالانہ تک جا پہنچی ہے یعنی جہاں ہر دوسرے روز ایک گاڑی چلا کرتی تھی ، اب روزانہ دس گاڑیوں کے قریب روانہ ہوتی ہیں۔ فریٹ کی مد میں آمدنی بڑھائے بغیر ریلویز کو بحران سے نکالنا ناممکن تھا۔ اس ہدف کو سامنے رکھتے ہوئے مال بردار گاڑیوں میں، ٹھوس حکمت عملی کے تحت ، مختلف کمپنیوں سے ایک وقت میں پوری مال گاڑی کی لوڈنگ کے معاہدے کیے گئے۔ فریٹ کوبتدریج روڈ سے ریل کی طرف منتقل کرنے کی اس کوشش کے نتیجے میں آمدنی میں خاطرخواہ اضافہ ہوا۔ پاکستان ریلوے نے مسافروں کی سہولت کے لیے ایک نیا Passenger Reservation System متعارف کروایا ہے۔پرانا Oracle basedسسٹم تقریباً متروک ہوچکا تھا۔ساتھ ہی ای ٹکٹنگ کا آغازبھی کر دیاگیا ۔ ریلوے کواس اقدام کے نتیجے میں 36کروڑ روپے کی آمدن ہوئی ۔ مالی سال 2013-14 سے 2016-17 کے دوران کراچی پورٹ سے چلنے والی مال گاڑیوں کی تعداد 182 سے بڑھ کر3318سالانہ تک جا پہنچی ۔ فریٹ کوبتدریج روڈ سے ریل کی طرف منتقل کرنے کی کوشش کے نتیجے میں آمدنی میں خاطرخواہ اضافہ ہوا۔بڑے سٹیشنوں پر پارکنگ کے نظام میں بہتری کے ساتھ ساتھ سکیورٹی کا نظام بھی متعارف کروایا گیا ۔