حکمران مصلحت کا شکار رہے تو خدشہ ہے شہدا کا خون رائیگاں نہ چلا جائے: لواحقین شہدا
لاہور(ایجوکیشن رپورٹر)مبارک ہیں وہ لوگ جو اللہ کی راہ پر قربان ہو گئے ۔ ملک کی ناموس کی حفاظت کرتے ہوئے جام شہادت نوش کرنے والوں کے لواحقین کو ماتم کی نہیں بلکہ فخرکرنے کی ضرورت ہے ۔مرنے والے مر جاتے ہیں لیکن شہید ہمیشہ زندہ رہتے ہیں ان کے لواحقین کو چاہئے کہ سر فخر سے اور سینہ تان کر اپنے شہداء کو یاد کرنا چاہئے ۔ سیاست جاری رہے گی لیکن ہمیں متحد ہو کر دہشت گردی کا مقابلہ کرنا ہو گا ا۔ان خیالات کا اظہار چیف ایڈیٹر روزنامہ پاکستان مجیب الرحمان شامی نے الحمراہال میں ملک کی خاطر اپنی جانیں نچھاور کرنے والے شہداکے لواحقین کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے ادبی ثقافتی تنظیم قلم دوست کے زیر اہتمامشہدائے پاکستان کانفرنس میں کیا۔تقریب میں پنجاب سمیت خیبر پختونخواہ ،بلوچستان اور سندھ سے شہداکے لواحقین نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور اور شہداء کے حالات زندگی بیان کئے ۔ شہداء کے لواحقین نے تقریب میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو ایسی پالیسیاں بنانی چاہئیں کہ جس سے ملک میں دہشت گردی کا خاتمہ ہو ۔سانحہ آرمی پبلک میں بچوں کو بچاتے ہوئے شہید ہونے والی ٹیچر سعدیہ گل کے والد پروفیسر گل شہزاد نے کہا کہ شہدائے پاکستان کو سیلوٹ کرتا ہوں ۔ہمارے حکمران اگر اسی طرح مصلحت کا شکار رہے تو خدشہ ہے کہ کہیں ہمارے شہداکا خون رائیگاں نہ چلا جائے ۔کیپٹن جواد شہید کی والدہ نے کہا کہ ہم کب تک اپنی جوان اولاد کے جنازے اٹھاتے رہیں گے حکمرانوں کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں اقتدار کو پس پشت رکھتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف موثر اقدامات کرنے چاہئیں ۔تقریب سے گروپ ایڈیٹر روزنامہ 92نیوز ارشاد احمد عارف،سابق اولمپئین اختر رسول ،گروپ ایڈیٹر کوارڈینیشن روزنامہ پاکستان ایثار رانا ،کالم نگار اکرم چو دھری،،تحریک انصاف کے سیکرٹری اطلاعات سید صمصام بخاری نے بھی خطاب کیا ۔مجیب الرحمان شامی نے کہا کہ بحثیت قوم ہمیں دہشت گردی کے خلاف کمر کس لینی چاہئے ہم اگر اپنا کام ٹھیک طرح سے کریں تو دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے پھینکا جا سکتا ہے۔شہداء کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔ ارشاد احمد عارف نے کہا کہ ملک پاکستان بہت زیادہ قربانیوں اور شہادتوں کے بعد معرض وجود میں آیا لیکن بدقسمتی سے یہاں ایک مخصوص طبقے نے قبضہ کیا ہوا ہے جس کا منشور صرف مال بنانا ہے ۔اس قوم کے لئے کیا کہا جائے جو صرف سانحات پر ہی متحد ہوتی ہے ۔جنہوں نے اس ملک کو لوٹا ان کی یہ کوشش ہے کہ ملک میں کبھی تبدیلی نہ آئے ۔ ایثار رانا نے کہا کہ شہدائے پاکستان کانفرنس کا مقصد پاکستان کی خاطر اپنی جانیں قربان کرنے والے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنا تھا ۔ان ماؤں کو سلام ہے جنہوں نے اپنے بیٹوں کو ملک کے لئے قربان کیا۔یہ ان شہدا کے پاکیزہ خون کا صدقہ ہے کہ ہم آج آزادی کا سانس لے ر ہے ہیں ۔ اختر رسول نے کہا کہ شہدائے پاکستان کے درد کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا سیاست دانوں کو اپنی جنگ سے فرصت نہیں وہ ملک کا کیا سوچیں گے ۔اکرم چوہدری نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف موثر پالیسی بنانے کی بجائے پاستانی حکمران اپنی ذات اور شخصیت کو بچانے کے لئے ملک کے دیگر اداروں کو بدنام کر رہے ہیں ۔ہمیں چاہئے کہ ہم ان لوگوں کو اقتدار میں لائیں جنہیں ملک پر اپنی جانیں نچھاور کرنے والے شہداء کے لواحقین کے درد کا احساس ہو ۔سید صمصام بخاری نے کہا کہ ملک میں پے در پے سانحات کے باوجود قوم کو ہوش نہیں آیا ۔دہشت گردوں سے نبٹنے کے لئے ہمیں اپنے اندرونی حالات کو ٹھیک کرنا ہو گا ۔ تقریب میں ملک کے مختلف حصوں سے آئے ہوئے شہداء کے لواحقین کو قلم دوست تنظیم کی طرف سے شیلڈ زسے نوازا گیا۔ شہدائے پاکستان کانفرنس میں پا ک ترک سکول کے بچوں نے ملی نغمات پیش کر کے حاضرین سے خوب داد وصول کی ۔کانفرنس کی نقابت کے فرائض معروف شاعرہ اور کالم نگار رابعہ رحمان اور پروفیسر رانا تنویر قاسم نے ادا کئے جبکہ تقریب میں تاجر راہنما قمرالزمان بابر، عمرانہ مشتاق ،مسلم لیگ ن کے رہنما زکریا بٹ، سینئر صحافی امان اللہ خان، انابیل ، پاک ترک سکول کے پرنسپل اسلم بھٹی اور اینکر پرسن صغیر رامے نے بھی شرکت کی ۔