ریلوے افسران نے کوٹھیوں کے سرونٹ کوارٹر وینڈروں کو کرایہ پر دیدئیے
ملتان (رانا عرفان الاسلام سے )ڈی ایس آفس کے قریب موجود ریلوے افسران کو الاٹ کوٹھیوں کے سرونٹ کوارٹر وینڈروں کو کرایہ پر دے دےئے گئے پلیٹ فارم پر موجود سٹالوں پر فروخت ہونے والے کھانے انہی کوارٹروں میں پکائے جاتے ہیں جہاں بجلی کا استعمال ڈائریکٹ کنڈیا ں لگا کر کیا (بقیہ نمبر35صفحہ12پر )
جاتا ہے جبکہ گیس کنکشن ریلوے افسران کی کوٹھیوں سے لیکر کمرشل استعمال کی جاتی ہے جس سے میپکو اور گیس کے محکموں کو ماہانہ ہزاروں روپے کا ٹیکہ لگا یا جا تاہے محکمہ ریلوے کی ویجی لینس کمیٹی کی رپورٹ پر سابق ڈی ایس ملتان ٖظفر اللہ کلہوڑ نے ریلوے افسران کی جانب سے غیر قانونی طور پر سرونٹ کوارٹروں کرایہ پر دےئے جانے کے خلاف احکامات جاری کئے تھے لیکن اچانک سابق ڈی ایس ملتان کا تبادلہ ہو جانے کے باعث مذکورہ کوارٹر کرایہ پر دینے کے خلاف کاروائی نہ ہو سکی ریلوے افسران نے فی سرونٹ کوارٹر کرایہ پر دینے کے لئے ہزاروں روپے ایڈوانس جبکہ ماہانہ 8ہزار سے 10ہزار روپے کرایہ وصول کر رہے ہیں تفصیل کے مطابق ملتان ریلوے اسٹیشن کے قریب موجود ڈی ایس آفس روڑ پر ریلوے افسران،ہیڈ کلرک ، صغیر احمد شیخ،ریلوے گارڈ عبد العزیز ارائیں ، ٹرین ڈرائیوررجب علی ، محمد،برج انسپکٹرمحمد عادل چوہدری اے ٹی او جاویداقبال کھوکھراور محمد شاہد شیخ نے الاٹ کوٹھیوں کے سرونٹ کوارٹر وں کو پلیٹ فارم پر موجود سٹالوں کے ٹھیکیداروں کو کرایہ پر دے دےئے ہیں یہ سرونٹ کوارٹر ریلوے افسران کے ملازمین کے لئے بنائے گئے تھے جس میں ایک کمرہ بر آمدہ ، کچن اور واش روم موجود ہے جبکہ اس سرونٹ کوارٹر میں استعمال ہونے والی بجلی اور گیس کی سپلائی بھی ریلوے افسران کے میٹروں سے آرہی ہے بتایا جاتا ہے کہ ریلوے افسران نے سرونٹ کوارٹر کرایہ پر دینے کے لئے سٹال ٹھیکیدارون سے ہزاروں رو پے ایڈوانس کے طور پر وصول کر رکھے ہیں جبکہ ان سرونٹ کوارٹروں کو سال ہا سال سے کرایہ پر دیا ہو اہے جن کا ماہانہ کرایہ 8ہزا ر روپے سے10ہزار روپے وصول کیا جا رہاہے جبکہ اس حوالے سے محکمہ سے کسی قسم کی کوئی اجازت نہیں لی گئی ہے بتایاجاتا ہے کہ ریلوے ویجی لینس نے ان سرونٹ کوارٹروں کو کرایہ پر دینے کے حوالے ایک رپورٹ مرتب کرکے سابق ڈی ایس ملتان ظفر اللہ کلہوڑ کو پیش کی تھی جنہوں نے رپورٹ پر فوری ایکشن لیتے ہوئے سرونٹ کوارٹر غیر متعلقہ افراد کو کرایہ پر دینے کے حوالے کاروائی کا آغاز ہی کرنا تھا کہ ان کو تبادلہ ہو گیا جس کے باعث مذکورہ سرونٹ کوارٹروں کے حوالے سے کوئی کاروائی عمل میں نہ آسکی ہے